زندگی میں “اپنے” بہت معنی رکھتے ہیں۔ہر چیز کو،ہر کام کو ایک حد تک وقت دینا چاہیے۔کام کے پیچھے لوگوں کو اور لوگوں کے پیچھے کام کو نظرانداز کرنا فقط بیوقوفی ہے۔زندگی میں ہر چیز کا بیلنس رکھنا بہت ضروری ہے۔
جو چیز اہم ہوتی ہے انسان اُسے پانے،اُس تک پہنچنے کے لیے محنت اور جدوجہد کرتا ہے۔سوچو وہ چیز مل گئی جس کے پیچھے اپنوں کو ساری زندگی نظر انداز کیا تو آخر میں کیا رہے گا پاس؟اپنے نہیں،دکھ درد بانٹنے والا نہیں تو کیا واقعی کوئی چیز معنی رکھتی ہے؟کیا واقعی لوگوں سے،رشتوں سے،اپنوں سے بھی زیادہ کوئی چیز اہم ہے!؟
یہ کہانی بھی اسی موڑ پر گردش کرتی ہے۔اپنے کام کے پیچھے جنونی مکمل طور پر اپنے آپ کو اُس پر وقف کرنے کے بعد آخر اُسے کیا ملا؟جس کے ساتھ زندگی کی ڈوریں بندھ چکی تھیں جب اُسے ہی نہ سمجھ سکا تو کیا سمجھ سکا؟
یہ کہانی ہے ایک ڈیوارسی فادر اور ایک سنگل مدر کی، کہانی ہے ارحم اور اجیارہ کی، یہ کہانی ہے ان کے دو معصوم بچوں زیان اور میرال کی اور ان کی زندگی میں موجود خلاء کی اور ان کی چھوٹی چھوٹی معصوم خواہشات کی کہ کیسے اپنے بچوں کی خواہشات کو پورا کرتے قسمت ان دونوں کو ایک دوسرے کے مقابل لے آئی تو کیا کر پائیں گے یہ دونوں اپنے بچوں کی زندگی کا خلاء پر یا پھر ہمیشہ کی طرح قسمت لے گی ان دونوں کا امتحان آئیے جانتے ہیں کچھ خاص سے۔۔۔
زندگی کیا ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو ہر زہن میں گردش کرتا ہے۔میں نے بھی ان سوالوں کو لفظوں کا پتا دیا ہے۔ممکن ہے میرے سوالوں کا جواب آپکے پاس موجود ہو۔اور ممکن بھی ہے کے آپ بھی جواب سے نہ آشنا ہو۔مگر انسان کو ایک کوشش تو کرنی چاہیے ان سوالوں کا جواب تلاش کرنے کی جو زندگی کے نام سے جڑے ہوتے ہیں۔جو زندگی کے سفر میں سوال بن ساتھ چلتے رہتے ہے اور مسکرا کر ہمارا جواب سننا چاہتے ہے۔
یہ کہانی ہمارے معاشرے میں جنم لیتی بے حسی اور کچھ غیر انسانی رویوں پہ روشنی ڈالتی ہے، بد قسمتی سے بے حسی نے ان خوبصورت رشتوں کو بھی آلودہ کر دیا ہے، جو ایک ہی ڈور سے بندھے ہیں۔ یہ کہانی باپ اور بیٹے کے رشتے کو ایک منفرد انداز میں آپ کے سامنے پیش کر نے جارہی ہے۔
کہانی ہے دو دلوں کی یاریوں کی ۔ ایک ایسی کہانی کہ جس میں محبت کی تمنا رکھنے سے لے کر پھر اسی محبت کو ٹھکرانے تک کا سفر ہے ۔ کہانی ہے چھ لوگوں کے ایسے یارانے کی کہ جس پہ اپنی جان بھی قربان کر دی جائے تو وہ بھی کم ہو ۔