دنیا میں بہت سی کہانیاں لکھی جاتی ہیں اور وقت کیساتھ ختم ہو جاتی ہے مگر ان کی یادیں ہمیشہ رہ جاتی ہیں ،،، لیکن اگر یہ کہانیاں ایمان کی لگن اور محبت کے جذبے سے اور نفرت کی لگام دے کر پروئی جائیں،،، مزاح کی چاشنی سے،،، ذہانت کی سیڑھی سے اور وفا کے قرض سے سمیٹی جائیں تو ایسی کہانیاں کبھی ختم نہیں ہوتی بلکہ وقت کیساتھ ساتھ پروان چڑھتی ہیں،،،، وقت کی ایک یہی تو اچھی عادت ہے ،، وہ سب کچھ سیکھا دیتا ہے اچھا ہو یا برا مگر ہماری آنے والی زندگی کیلئے بہت کچھ سکھا کر نئی راہیں کھول دیتا ہے،،، یہ کہانی ایسے ہی کچھ کرداروں سے منسلک ہیں،، جن کو جاننے کیلئے اس کہانی سے جڑے رہنا آپکی ترجیح ہے
Durr-e-Mihara had learned to see discouragement and self negation everywhere. All her childhood was ruined and she lost all her relations. Dragging her life to the way she finds a guy who softly wraps up all her grief within himself.
زندگی نام ہے بدلاؤ کا اور یہ کبھی ایک جیسی نہیں رہتی، مختلف وقت اور حالات سے گزرتی ہے اور اپنے بدلاؤ کے اثرات اپنے گزارنے والوں پر اچھی یا بری صورت میں لازمی چھوڑ کر جاتی ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں اس کہانی کے کرداروں کی زندگی کے بدلاؤ نے ان پر کیسے اثرات چھوڑے ہیں ۔
زندگی میں “اپنے” بہت معنی رکھتے ہیں۔ہر چیز کو،ہر کام کو ایک حد تک وقت دینا چاہیے۔کام کے پیچھے لوگوں کو اور لوگوں کے پیچھے کام کو نظرانداز کرنا فقط بیوقوفی ہے۔زندگی میں ہر چیز کا بیلنس رکھنا بہت ضروری ہے۔
جو چیز اہم ہوتی ہے انسان اُسے پانے،اُس تک پہنچنے کے لیے محنت اور جدوجہد کرتا ہے۔سوچو وہ چیز مل گئی جس کے پیچھے اپنوں کو ساری زندگی نظر انداز کیا تو آخر میں کیا رہے گا پاس؟اپنے نہیں،دکھ درد بانٹنے والا نہیں تو کیا واقعی کوئی چیز معنی رکھتی ہے؟کیا واقعی لوگوں سے،رشتوں سے،اپنوں سے بھی زیادہ کوئی چیز اہم ہے!؟
یہ کہانی بھی اسی موڑ پر گردش کرتی ہے۔اپنے کام کے پیچھے جنونی مکمل طور پر اپنے آپ کو اُس پر وقف کرنے کے بعد آخر اُسے کیا ملا؟جس کے ساتھ زندگی کی ڈوریں بندھ چکی تھیں جب اُسے ہی نہ سمجھ سکا تو کیا سمجھ سکا؟
زندگی میں کچھ خواہشیں کچھ چاہتیں چند واقعات کی نظر ہو کر حسرت بن کر رہ جاتی ہیں۔۔کہانی کرداروں کی جستجو اور چاہتوں کے گرد گھومتی نظر آتی ہے، جو کسی نہ کسی مقام پر پوری ہوتی ہیں یا دل میں دبی حسرت ہو کر رہ جاتی ہیں۔۔
یہ کہانی ہے ایک بکھرے ہوئے خاندان کی. یہ کہانی ہے بچپن کے تلخ حالات کی تلخیوں کو خود میں ڈالنے والی لڑکی کی. ایک ایسی لڑکی کی جسے مرد زات سے نفرت ہے. جو شادی جیسے رشتے کو بوجھ سمجھتی ہے. یہ کہانی ہے ولید حسن شیرازی کی. جو محبت کی راہ میں ہزاروں تکلیفیں سہتا ہے. جو محبت کو کھو کر پالیتا ہے. یہ کہانی ہے عطاء اللہ خان صاحب کے دو دیوانوں کی.
محبت کا سودا نقد سہی لیکن ہوتا کچھ لو اور دو کے اصول پر ہی ہے۔کسی کی خاطر خود کو بدل لینا اپنی نفی نہیں محبوب سے محبت کی انتہا ہے۔
جویر اور ساشا میں سے کون خود کو بدلے گا اس کا فیصلہ محبت کو کرنا ہے۔۔۔۔۔
زندگی میں کچھ خواہشیں کچھ چاہتیں چند واقعات کی نظر ہو کر حسرت بن کر رہ جاتی ہیں۔۔کہانی کرداروں کی جستجو اور چاہتوں کے گرد گھومتی نظر آتی ہے، جو کسی نہ کسی مقام پر پوری ہوتی ہیں یا دل میں دبی حسرت ہو کر رہ جاتی ہیں۔۔