زندگی میں “اپنے” بہت معنی رکھتے ہیں۔ہر چیز کو،ہر کام کو ایک حد تک وقت دینا چاہیے۔کام کے پیچھے لوگوں کو اور لوگوں کے پیچھے کام کو نظرانداز کرنا فقط بیوقوفی ہے۔زندگی میں ہر چیز کا بیلنس رکھنا بہت ضروری ہے۔
جو چیز اہم ہوتی ہے انسان اُسے پانے،اُس تک پہنچنے کے لیے محنت اور جدوجہد کرتا ہے۔سوچو وہ چیز مل گئی جس کے پیچھے اپنوں کو ساری زندگی نظر انداز کیا تو آخر میں کیا رہے گا پاس؟اپنے نہیں،دکھ درد بانٹنے والا نہیں تو کیا واقعی کوئی چیز معنی رکھتی ہے؟کیا واقعی لوگوں سے،رشتوں سے،اپنوں سے بھی زیادہ کوئی چیز اہم ہے!؟
یہ کہانی بھی اسی موڑ پر گردش کرتی ہے۔اپنے کام کے پیچھے جنونی مکمل طور پر اپنے آپ کو اُس پر وقف کرنے کے بعد آخر اُسے کیا ملا؟جس کے ساتھ زندگی کی ڈوریں بندھ چکی تھیں جب اُسے ہی نہ سمجھ سکا تو کیا سمجھ سکا؟
ممکنات کی رسی خدا کے ہاتھ میں ہے۔ نصیب پر قلم بس اسی کا چلتا ہے ۔وہ بے شمار محبت کرنے والی ذات ہے اور بے حد خوبصورت چیز ہمارے نصیب میں لکھتا ہے بس اس کو تلاش کرنا ہمارا کام ہے۔اس بات کو واضح کرنے کیلیے یہ کہانی لکھی گئی ہے
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
ایسی محبت جس میں حسب نسل دنیا معنی نہیں رکھتی۔ روح کی محبت جس میں خود کوہی سلگا دیا۔
کہانی ہے پری وش کی جس کی زندگی کو ایک واقع نے الجھا کے رکھ دیا سوالیہ نشان بنا دیا۔ کہانی ہے زوبی کی جو اپنے من پسند شخص کو دوستی کی خاطر چھوڑ رہی ہے۔ کہانی ہے ازلان کی جو اپنی محبت کو پانے کے لیے خود کو بھول کے آخری حد بھی پار کرنے کو تیار ہے۔ کہانی ہے عمر کی جو اپنے مفاد کے لیے ہر ایک کی زندگی داؤ پہ لگانے کو تیار ہے۔ اس کہانی میں ہر کردار خود کی زندگی کو سلجھانے میں لگا ہے۔ ہر کردار اپنی ایک منفرد خاصیت رکھتا ہے۔ اور یہ کہانی ایک ایسے انسان کی بھی ہے جو نیگیٹو سے پوزیٹو کی طرف آتا ہے۔
اس کہانی میں آپ کو غصہ، اداسی ، بے بسی، مفادپرستی، غم اور ان سب کے اوپر حاوی ہوتے محبت کے سچے جذبات پڑھنے کو ملیں گے۔
ایک جیلان مصطفیٰ خان تھی جو بزنس کی دنیا میں مضبوطی سے قدم جمائے محبت کی دنیا میں بھٹک رہی تھی اور ایک محارب جنید یزدانی تھا رنگ و روشنیوں کے اس ہجوم میں ایک ہی چہرے کا اسیر تھا
یہ کہانی ہے مضبوط کردار کی لڑکی کی جو بے بس ہے اپنے سے جڑے رشتوں کی بقاء کے لئے
اکثر ہماری زبان سے نکلنے والے چند شکوے ہمارے سے جڑے رشتوں کی ذندگی برباد کرنے کے لیے کافی ہوتے ہیں اس کہانی میں بھی کچھ ایسا ہی ہے لیکن یہاں رشتے برباد نہیں ہونگے کیونکہ یہاں شکوؤں سے نہیں صبر اور شکر سے کام لیا جائے گا
اگر ہماروں دلوں میں نور ایمان موجود ہو تو ہمارے سے جڑے دلوں میں بھی رفتہ رفتہ ایمان کا نور پھوٹتا ہے جیسے چراغ سے چراغ جلتا ہے
اکثر خواب ہمیں دنیا و آخرت کی حقیقتوں سے روشناس کرواتے ہیں یہاں بھی کسی کی دعا اور پسینے سے شرابور کر دینے والے خواب کسی کو راہِ راست پر لے آئے گے
زندگی میں کچھ خواہشیں کچھ چاہتیں چند واقعات کی نظر ہو کر حسرت بن کر رہ جاتی ہیں۔۔کہانی کرداروں کی جستجو اور چاہتوں کے گرد گھومتی نظر آتی ہے، جو کسی نہ کسی مقام پر پوری ہوتی ہیں یا دل میں دبی حسرت ہو کر رہ جاتی ہیں۔۔
وفات الحب” کا مطلب ہے “وفات محبت” اور محبت جب انتقام کے سفر میں ہو جائے تو اس کی وفات لازم ہو جاتی ہے۔مگر ایک لفظ “نکاح” بھی ہوتا ہے جو محبت کو جینے کی ایک وجہ بنتا ہے۔ یہ کہانی بھی سیٹھ راحیل اور رجب کی کچھ ایسی ہی محبت کی ہے۔ یہ کہانی ہے دھوکے کی یعنی سیٹھ علی اور حیا کی اور یہ کہانی ہے بدلے کی آگ میں جلتے سیٹھ نواز اور سیٹھ فردوس کی۔
کہانی ہے دو دلوں کی یاریوں کی ۔ ایک ایسی کہانی کہ جس میں محبت کی تمنا رکھنے سے لے کر پھر اسی محبت کو ٹھکرانے تک کا سفر ہے ۔ کہانی ہے چھ لوگوں کے ایسے یارانے کی کہ جس پہ اپنی جان بھی قربان کر دی جائے تو وہ بھی کم ہو ۔