نسلوں سے چلی آتی ونی کی رسم میں ہمیشہ لڑکیوں کی زندگی ہی تباہی کا شکار ہوتی رہی ہے لیکن یہ کہانی ہے ایک ایسے لڑکے کی جو اپنے جگری دوست کے قتل کے الزام میں خون بہا میں دیا گیا۔جہاں ایک دوست زندگی کی بازی ہار جاتا ہے تو دوسرے کو اپنے دوست کے قتل کی پاداش میں نوکر سے بدتر درجہ دے کر ظلم و ستم کیا جاتا ہے۔یہ کہانی ہے دولت کے نشے میں اندھے ہوئے لوگوں کی جن کی رگوں میں سفید خون کی گردش ہے۔ایک ایسی کہانی جہاں بدلے کی آگ ہر ایک وجود کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔ایک انسان کی موت کے بعد محبت جیسے انمول جذبے کی دھجیاں اڑیں گی اور ہر کوئی خون کی ہولی کھیلے گا۔
شطرنج کی بساط بچھے گی اور ہر پیادہ تباہی میں اپنا اپنا کردار ادا کرتے دھیرے دھیرے خود کو اندھیروں کے حوالے کر دے گا۔لیکن پیادوں کے اس کھیل میں بازی جیت لینے والا ایک ماہر کھلاڑی کہانی کے اختتام تک تجسس کی ایسی ڈوری سے سب کو باندھے رکھے گا کہ کہانی پلٹنے پر دیکھنے والی ہر آنکھ دنگ رہ جائے گی
اس زخمی چڑیا کی کہانی، جسے زندگی کے سب موسم خوف دلاتے ہیں۔ کچھ اپنے رشتے، اسے بےحد ستاتے ہیں۔ دل کے نہاں خانے بدگمانی راج کرتی ہے۔ اسے تلاش ہے، سکون کی۔ ایسا سکوں جو اسے نگل جائے۔ ذہن مفلوج ہے مگر یہ ایک روح ہے، جو روشنی استعارہ چاہتی ہے۔ وہ سراپا حزن ایسے دیس کو رستہ بناتی ہے جہاں خون رنگ شامیں، افق سے لاڈ کرتیں ماتم کناں منظر تشکیل دیتی ہیں۔ سفر دشوار ہے لیکن اک پریتم ہے جس کی آغوش وہ ٹھہر کر میٹھی نیند سوتی ہے۔ محبت زاد چند پریاں ان کے سنگ کھلکھلاتی ہیں۔ یہ سب خواب کا محض حصہ ہے اور بس۔۔
ایک بچہ ہے جو اپنے تایا تائی پاس رہتا ہے جس کے والدین ماں اور باپ دونوں آرمی میں تھے ۔انہیں عشق تھا پانی اور آسمان سے اور شہادت پائی اور پھر بچہ اپنے ماں باپ کا خواب پورا کر نے کے لیے آرمی میں جا تا ہے
یہ کہانی ایک لڑکی کی ہے جو اپنے اور اس کی زندگی میں آنے والی مشکلات پہ ہے معاشرے کو کس طرح جھیلتی ،رشتوں کو سنبھالتی ہے
ناول “میں کندن ہوں مجھے جلنے دو” حرا طاہر کا ایک اردو ناول ہے جو گھریلو تشدد، خاندانی راز، اور غیر متوقع تعلقات کے گرد گھومتا ہے۔ کہانی نورین کی جدوجہد پر مرکوز ہے جو اپنے ظالم شوہر بہلول احمد کے ستم کا شکار ہے، جو اپنی بیٹی ہالہ کی تعلیم اور شادی کے معاملے میں اس پر ظلم ڈھاتا ہے۔ ہالہ اپنی نانی سیدانی بی کے گھر پناہ لیتی ہے، جہاں اس کا سامنا ابراہیم درانی سے ہوتا ہے، جو بعد میں فاروقی خاندان کے مسٹر فاروقی کا گُمشدہ بیٹا ثابت ہوتا ہے۔ ناول میں فاروقی خاندان کے اندرونی جھگڑے، وراثت کے تنازعات، اور کرداروں کی اپنی پہچان اور انصاف کے لیے کی جانے والی کوششوں کو دکھایا گیا ہے۔ یہ کہانی رشتے، معافی، اور ماضی کے اثرات کی عکاسی کرتی ہے۔
“سیاہی کا بوجھ” ایک لکھاری ارحم کی کہانی ہے جو پانچ سال بعد قلم اُٹھانے کی کوشش کرتا ہے، لیکن اس کے ماضی کے راز اور ایک پراسرار خط اس کا پیچھا کرتے ہیں۔ کئی سوالات اُسے اپنی تقدیر کا سامنا کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ کیا وہ اپنے اندر کے بوجھ کو کم کر پائے گا، یا یہ سچ ہمیشہ اس کے پیچھے رہے گا؟
یہ کہانی ایک اِسے لڑکے کی ہے جس نے انتقام کے جنون میں سب کچھ کھو دیا یہ کہانی دوستی میں دھوکا دینے کی ہے یہ کہانی آگ اور شعلوں کے راز کی ہے یہ کہانی ایک اِسے لڑکے کی ہے جس کا جنون انتقام ہے جو جیت کر بھی ہار گیا
یہ کہانی صرف میری زندگی کے چند برسوں کی نہیں، بلکہ اس خود ساختگی کی کہانی ہے جو ہر دل میں پلتی ہے۔ خود ساختگی — یہ وہ ہنر ہے جو ہمیں اپنے دکھوں سے اٹھنے، اپنی کمزوریوں کو طاقت بنانے، اور اپنے خوابوں کی راہ پر چلنے کی ہمت دیتا ہے۔ میں نے اپنی نانو کی دعاؤں، اماں کی محبت، اور اپنی خودی سے سیکھا کہ زندگی ہر موڑ پر ایک نیا سبق دیتی ہے۔ یہ کہانی آپ سب کے لیے ہے — جو اپنے اندر کی آواز کو سنتے ہیں، جو خود کو دوبارہ بناتے ہیں، اور جو ہر حال میں جینا سیکھتے ہیں۔