ایک ایسی کہانی ہے جو تاریکی میں بھٹکتی روح کی روشنی کی طرف واپسی کا سفر بیان کرتی ہے۔ یہ صرف ایک فرد کی داستان نہیں، بلکہ ہر اس دل کی ترجمانی کرتی ہے جو دنیا کی چکاچوند میں اپنی حقیقت کھو چکا ہے، لیکن اللہ کی رحمت نے اسے تھام لیا۔
یہ کہانی ان سب لوگوں کے لیے ہے جو اپنی شناخت کی تلاش میں ہیں، جو سچائی کے متلاشی ہیں، اور جو جاننا چاہتے ہیں کہ ہدایت کا سفر کتنا مشکل، مگر کتنا حسین ہوتا ہے
ہمارے معاشرے میں عورت کو اسلام کے نام پر کامیابی کی راہ پر چلنے سے روکا جاتا ہے۔ بعض بچیوں کو تو تعلیم حاصل کرنے سے بھی روک دیا جاتا ہے۔ یہ ایک غلط تصور ہے۔اور بہت سی عورتیں اس غلط تصور کی بنا پر اپنے مذہب کے خلاف ہی کھڑی ہو جاتی ہیں۔ جبکہ ہمارے مذہب نے کچھ حدود ضرور مقرر کی ہیں تاکہ عورت کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے کیونکہ عورت انمول ہے۔ مگر عورت کو کامیاب ہونے سے روکا نہیں ہے۔ ہمارے مذہب کی حدود میں رہ کر بلندی تک جانا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ اور بس یہی میرے افسانے کا اصل مقصد ہے۔
ایک ایسی کہانی ہے جو حجاب کی اہمیت اور اس کے ساتھ جُڑی سچائیوں کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ کہانی ہانی کی ہے، جو ایک پُراعتماد، باحجاب لڑکی ہے، جسے زندگی کے کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے—سماجی دباؤ، دوستوں کے سوالات، اور اپنی شناخت کے بارے میں کشمکش۔ یہ کہانی خودشناسی، حجاب کی خوبصورتی، اور مذہبی وابستگی کی ایک خوبصورت عکاسی ہے۔
یہ کہانی ان لڑکیوں کے لیے ہے جو آج کل کچھ لکھاریوں کا ڈارک رومانس کے نام پر فہاشی پڑھ کر انسپائر ہوتی ہیں جو ٹاکسیسیٹی کو رومینٹاسائز کرنے لگتی ہیں ۔ جب کہ حقیقت میں ڈارک رومانس کچھ نہیں ہوتا ۔ یہ بس نئ نسل کا دماغ خراب کرنے کے لیے فہاشی لکھی گئی ہے ہمیں ایسے لکھاریوں کا بائکاٹ کرنا چاہیے ۔ امید ہے اس کہانی سے آپ لوگوں کو کوئی سبق ملے گا
محبت کسی کی بھی باتوں کی وجہ سے یا غلط بیانی کی وجہ سے ختم نہیں ہوتی۔ محبت تو یقین کا نام اور یقین کسی دوسرے کی چند باتوں کی وجہ سے ٹوٹتا نہیں۔ بےشک انسان بہکاوے میں آسکتا ہے۔ لیکن انسان وہی ہوتا ہے جو صرف دوسروں کی بات سنے، اُس پر فوراً سے عمل کرنے والا انسان نہیں ہوتا۔ اگر انسان دوسروں کی بات سن کر عمل کر لے تو اُس کو تباہ ہونے سے کوئی بچا نہیں سکتا ہے۔
یہ کہانی ہے ایک آزاد ملک میں رہے کر خود کو قید سمجھے والوں کی یہ کہانی ہے ایک معصوم بچی کی یہ کہانی ہے آزادی کی قیمت کی. میں مانتی ہوں پاکستان میں ہم ویسے آزاد نہیں ہے جیسے ہونا چاہیے مگر یہ کہنا کہ ہم سرے سے آزاد ہے ہی نہیں غلط ہے کیونکہ ہمیں آزادی کا اصل مطلب ہی نہیں پتا اس افسانے میں آزادی کا اصل مطلب ہے آزادی کی قیمت ہے اور یہ سبق ہے کہ اگر ہم ملک کو بدلنا چاہتے ہیں تو ہمیں خود کو بدلنا ہوگا