ہمارے معاشرے میں عورت کو اسلام کے نام پر کامیابی کی راہ پر چلنے سے روکا جاتا ہے۔ بعض بچیوں کو تو تعلیم حاصل کرنے سے بھی روک دیا جاتا ہے۔ یہ ایک غلط تصور ہے۔اور بہت سی عورتیں اس غلط تصور کی بنا پر اپنے مذہب کے خلاف ہی کھڑی ہو جاتی ہیں۔ جبکہ ہمارے مذہب نے کچھ حدود ضرور مقرر کی ہیں تاکہ عورت کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے کیونکہ عورت انمول ہے۔ مگر عورت کو کامیاب ہونے سے روکا نہیں ہے۔ ہمارے مذہب کی حدود میں رہ کر بلندی تک جانا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ اور بس یہی میرے افسانے کا اصل مقصد ہے۔
ایک ایسی کہانی ہے جو تاریکی میں بھٹکتی روح کی روشنی کی طرف واپسی کا سفر بیان کرتی ہے۔ یہ صرف ایک فرد کی داستان نہیں، بلکہ ہر اس دل کی ترجمانی کرتی ہے جو دنیا کی چکاچوند میں اپنی حقیقت کھو چکا ہے، لیکن اللہ کی رحمت نے اسے تھام لیا۔
یہ کہانی ان سب لوگوں کے لیے ہے جو اپنی شناخت کی تلاش میں ہیں، جو سچائی کے متلاشی ہیں، اور جو جاننا چاہتے ہیں کہ ہدایت کا سفر کتنا مشکل، مگر کتنا حسین ہوتا ہے
حباب یعنی پانی کا وہ قطرہ جو بارش کے وقت پیدا ہوتا ہے۔ اور یاد رہے یہ ان لاکھوں، ہزاروں بارش کے قطروں سے زیادہ نایاب ہے کیونکہ یہ وہ قطرہ ہے جس سے سات رنگ لیے قوس و قزح پروان چڑھتا ہے۔ ایسے ہی ہماری زندگی میں چند قوس و قزح کی مانند کردار موجود ہیں۔ اور ان کرداروں کی کہانی ہے حباب۔۔۔