بچپن
کہ اب باتیں نہیں ہوتیں وہ شرارتیں نہیں ہوتیں
ختم وہ شوخیاں ختم ہوٸیں شرارتیں بھی
ختم وہ خواہشیں وہ آرزوٸیں بھی
تمننا چاند پر جانے کی خوشی عیدیں منانے کی
لی وقت نے پھر کروٹ کہیں کھوگیا بچپن
ہوۓ اجنبی چہرے سارے ہوۓ تعلقات بھی عارضی
افرا تفری کے اس دور میں جی تو رہے ہیں ہم
بس ملال ہے اب یہی کوٸی لو ٹادے وہ بچن کے پیارے پیارے دن۔۔