Sukon e Qalb

Ask for More Information

Sukon e Qalb

قلب کا سکون کیسے ممکن ہے ؟ یہ وہ سوال ہے جو ہر اس شخص کے ذہن میں آتا ہے جو فکر رکھتا ہے ۔ہر مفکر اپنے طرزِ بیان میں اس کی وضاحت بھی کرتا ہے اسی طرح میرا بھی ایک نظریہ ہے ۔ اس کے لیے میں لفظ طمانیت منتخب کروں گی کیوں کہ آپ اس وقت تک پر سکون نہیں ہو پاتے جب تک آپ مطمئن نہ ہوں مگر یہ جو طمانیت ہے یہ فقط اپنے روزمرہ کے فرائض ادا کرنے سے حاصل نہیں ہوتی اس کے واسطے اپنے خالق حقیقی سے رجوع لازم ہے ۔کیونکہ
سکون صرف اللہ کی یاد میں ہے۔
“Their hearts relax at the remembrance of Allah” (Quran, 39:23).
مالک حقیقی کے ساتھ تعلق کے فریضے سرانجام دے کر ہی ہم قلبی سکون کے ساتھ ساتھ روحانی سکون بھی حاصل کرتے ۔ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ ہمارا قلبی سکون اس شخص سے منسلک ہوجاتا ہے جسے ہمارے قلب میں قرب حاصل ہے مگر یہ فقط ایک تخیل ہے ہم مستقل طور پر کسی بھی شخص کو اس مقام کا حامل نہیں کرتے کہ وہ ہمارے سکون، ہماری بے چینی و اضطراب کی وجہ ہو یہ سب صرف ایک عارضی وابستگی ہوتی جو درست وقت پر ختم ہو ہی جاتی ہے مگر یہاں وقت کی درستگی بھی اسی قدر اہمیت رکھتی کیونکہ یہ وہ وقت ہوتا جب آپ کو آپ کے جذبات پر پشیمان ہونا پڑتا ہے اور یہ پشیمانی بھی عارضی مایوسی کی طرف لے جاتے ہے اور اس phase پر ہم severe anxiety میں چلے جاتے اس وقت ہمیں تلاش صرف اور صرف سکون کی ہوتی اور میں اسکو کبھی بھی محض قلبی سکون نہیں کہوں گی اس مقام کے لئے میں قلب اور روح دونوں اصطلاحات کا استعمال کروں گی کیوں کہ جسم کا تعلق جتنا گہرا دل سے ہے اس سے کئ زیادہ روح سے ہے ۔اس مقام پر جب ہم خداۓ قادر و مطلق سے رجوع کرتے ہیں اس وقت ہم healing کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ peace اور calm بھی حاصل کرتے ہیں۔دنیا کا کوئی مسئلہ نہیں جو بارگاہِ الٰہی میں حل نہ ہو سکے مگر اس سب کے لیے سب سے اہم چیز ہے devotion اور humbleness جب تک ہمارے عمل میں عاجزی اور عقیدت نہیں ہوگی تب تک ہم خدا کو دریافت نہیں کر سکتے ۔ اس کے بعد جو پہلو میری نظر میں اہم ہے وہ اپنی تلاش ہے یعنی معرفتِ الٰہی کے بعد کا درجہ معرفتِ خودی ہے جب تک آپ خود کو نہیں تلاشتے آپ سکون کی منازل تہ نہیں کر سکتے ۔ معرفتِ الٰہی اور معرفتِ خودی کے بعد ایک اور چیز ہے جو آپکے قلبی و روحانی سکون سے منسلک ہے اور وہ ہے آپسے متعلق لوگ وہ لوگ جو کسی نہ کسی طرح آپ سے منسلک ہیں یہ ایک بہت ہی اہم پہلو ہے جس کی وابستگی آپ کے سکون سے ہے جب تک آپ کے دائرہ احباب میں موجود لوگ آپکے ساتھ بہتر تعلقات سے وابستہ رہیں گے آپ اتنا ہی طمانیت کے درجے تک آسان رسائی حاصل کر سکیں گے مگر اگر اس جانب سے آپکو دشواریوں کا سامنا ہو تو وقت کے کسی بھی پہر آپ بے سکونی کا شکار ہونے لگتے الغرض آپکے پاس سب کچھ کیوں نہ موجود ہو مگر آپکی صحبت آپکے سکونِ قلبی و روحانی سے منسلک ہوتی ہے۔ مختصراً یہ کہ قلبی سکون روحانی سکون سے ملحق ہے جو کہ معرفتِ الٰہی اور معرفتِ خودی سے حصول میں آتا اور ایک اہم کردار اس مقصد میں آپکی صحبت ادا کرتی ۔
قلب کا سکون کیسے ممکن ہے ؟ یہ وہ سوال ہے جو ہر اس شخص کے ذہن میں آتا ہے جو فکر رکھتا ہے ۔ہر مفکر اپنے طرزِ بیان میں اس کی وضاحت بھی کرتا ہے اسی طرح میرا بھی ایک نظریہ ہے ۔ اس کے لیے میں لفظ طمانیت منتخب کروں گی کیوں کہ آپ اس وقت تک پر سکون نہیں ہو پاتے جب تک آپ مطمئن نہ ہوں مگر یہ جو طمانیت ہے یہ فقط اپنے روزمرہ کے فرائض ادا کرنے سے حاصل نہیں ہوتی اس کے واسطے اپنے خالق حقیقی سے رجوع لازم ہے ۔کیونکہ
سکون صرف اللہ کی یاد میں ہے۔
“Their hearts relax at the remembrance of Allah” (Quran, 39:23).
مالک حقیقی کے ساتھ تعلق کے فریضے سرانجام دے کر ہی ہم قلبی سکون کے ساتھ ساتھ روحانی سکون بھی حاصل کرتے ۔ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ ہمارا قلبی سکون اس شخص سے منسلک ہوجاتا ہے جسے ہمارے قلب میں قرب حاصل ہے مگر یہ فقط ایک تخیل ہے ہم مستقل طور پر کسی بھی شخص کو اس مقام کا حامل نہیں کرتے کہ وہ ہمارے سکون، ہماری بے چینی و اضطراب کی وجہ ہو یہ سب صرف ایک عارضی وابستگی ہوتی جو درست وقت پر ختم ہو ہی جاتی ہے مگر یہاں وقت کی درستگی بھی اسی قدر اہمیت رکھتی کیونکہ یہ وہ وقت ہوتا جب آپ کو آپ کے جذبات پر پشیمان ہونا پڑتا ہے اور یہ پشیمانی بھی عارضی مایوسی کی طرف لے جاتے ہے اور اس phase پر ہم severe anxiety میں چلے جاتے اس وقت ہمیں تلاش صرف اور صرف سکون کی ہوتی اور میں اسکو کبھی بھی محض قلبی سکون نہیں کہوں گی اس مقام کے لئے میں قلب اور روح دونوں اصطلاحات کا استعمال کروں گی کیوں کہ جسم کا تعلق جتنا گہرا دل سے ہے اس سے کئ زیادہ روح سے ہے ۔اس مقام پر جب ہم خداۓ قادر و مطلق سے رجوع کرتے ہیں اس وقت ہم healing کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ peace اور calm بھی حاصل کرتے ہیں۔دنیا کا کوئی مسئلہ نہیں جو بارگاہِ الٰہی میں حل نہ ہو سکے مگر اس سب کے لیے سب سے اہم چیز ہے devotion اور humbleness جب تک ہمارے عمل میں عاجزی اور عقیدت نہیں ہوگی تب تک ہم خدا کو دریافت نہیں کر سکتے ۔ اس کے بعد جو پہلو میری نظر میں اہم ہے وہ اپنی تلاش ہے یعنی معرفتِ الٰہی کے بعد کا درجہ معرفتِ خودی ہے جب تک آپ خود کو نہیں تلاشتے آپ سکون کی منازل تہ نہیں کر سکتے ۔ معرفتِ الٰہی اور معرفتِ خودی کے بعد ایک اور چیز ہے جو آپکے قلبی و روحانی سکون سے منسلک ہے اور وہ ہے آپسے متعلق لوگ وہ لوگ جو کسی نہ کسی طرح آپ سے منسلک ہیں یہ ایک بہت ہی اہم پہلو ہے جس کی وابستگی آپ کے سکون سے ہے جب تک آپ کے دائرہ احباب میں موجود لوگ آپکے ساتھ بہتر تعلقات سے وابستہ رہیں گے آپ اتنا ہی طمانیت کے درجے تک آسان رسائی حاصل کر سکیں گے مگر اگر اس جانب سے آپکو دشواریوں کا سامنا ہو تو وقت کے کسی بھی پہر آپ بے سکونی کا شکار ہونے لگتے الغرض آپکے پاس سب کچھ کیوں نہ موجود ہو مگر آپکی صحبت آپکے سکونِ قلبی و روحانی سے منسلک ہوتی ہے۔ مختصراً یہ کہ قلبی سکون روحانی سکون سے ملحق ہے جو کہ معرفتِ الٰہی اور معرفتِ خودی سے حصول میں آتا اور ایک اہم کردار اس مقصد میں آپکی صحبت ادا کرتی ۔

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “Sukon e Qalb”

Your email address will not be published. Required fields are marked *


The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Open chat
Hello 👋
How can we help you?