نسلوں سے چلی آتی ونی کی رسم میں ہمیشہ لڑکیوں کی زندگی ہی تباہی کا شکار ہوتی رہی ہے لیکن یہ کہانی ہے ایک ایسے لڑکے کی جو اپنے جگری دوست کے قتل کے الزام میں خون بہا میں دیا گیا۔جہاں ایک دوست زندگی کی بازی ہار جاتا ہے تو دوسرے کو اپنے دوست کے قتل کی پاداش میں نوکر سے بدتر درجہ دے کر ظلم و ستم کیا جاتا ہے۔یہ کہانی ہے دولت کے نشے میں اندھے ہوئے لوگوں کی جن کی رگوں میں سفید خون کی گردش ہے۔ایک ایسی کہانی جہاں بدلے کی آگ ہر ایک وجود کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔ایک انسان کی موت کے بعد محبت جیسے انمول جذبے کی دھجیاں اڑیں گی اور ہر کوئی خون کی ہولی کھیلے گا۔
شطرنج کی بساط بچھے گی اور ہر پیادہ تباہی میں اپنا اپنا کردار ادا کرتے دھیرے دھیرے خود کو اندھیروں کے حوالے کر دے گا۔لیکن پیادوں کے اس کھیل میں بازی جیت لینے والا ایک ماہر کھلاڑی کہانی کے اختتام تک تجسس کی ایسی ڈوری سے سب کو باندھے رکھے گا کہ کہانی پلٹنے پر دیکھنے والی ہر آنکھ دنگ رہ جائے گی
“عورت” کو میرے مذہب نے ایک عظیم الشان رتبے سے نوازا، بیٹی کے روپ میں رحمت کہلائی، بہن کی صورت میں ٹھنڈک، بیوی کا لبادہ اوڑھے راحت کا سبب بنی اور ماں کا منصب عطا کرنے کے ساتھ ربِ کریم نے جنت کو عورت کے قدموں میں سجا دیا گیا۔ افسوس معاشرے کے ایک طبقے نے رحمت کو زحمت گردانا اور بیٹی کی ولادت معیوب سمجھی جانے لگی لیکن اِسی معاشرے میں ایسے لوگ بھی دیکھنے کو ملے جنہوں نے اس رحمت کے ہونے پر سجدۂِ شکر واجب سمجھا۔ عورتوں کی ایک کہانی جہاں ہر لڑکی کو اپنی منفرد داستان کے ساتھ لکھا گیا ہے۔ “حور خان” کی کہانی جس کے حقیقی باپ نے اپنے ہاتھوں سے چند گھنٹوں کی معصوم بیٹی ایک غیر کے حوالے کردی، غیروں کے درمیان ناز و نعم سے پلتی اپنے پردے کا مان رکھتی “سیدہ آورش شاہ” کی کہانی ۔ “ماہی شازل شاہ” کی کہانی جو اپنے بھائی کے بدلے ونی کر دی گئی۔ “حریم علی” کی کہانی جس کی قسمت میں ماں باپ کا سایہ تو نہ آیا مگر وہ شاہ زادی بنا کر پروان چڑھائی گئی۔ “فجر مستقیم” کی کہانی جس نے بھائی کی خوشیوں کی خاطر اپنا آپ گروی رکھ دیا۔