کہا جاتا ہے کہ اپنے ہم شکل کو دیکھنے والا پہلا انسان مارا جاتا ہے یا اسے ایسی بیماری لگ جاتی ہے جو اسے ختم کر دیتی ہے۔
عملِ زوال۔
اس سے بھی یہی غلطی ہوئی تھی۔ اس بات سے لاعلم کہ وہ واقعی ایمان جاوید ہے، جیسے سب اسے کہتے ہیں، یا کوئی اور، وہ خود سے نفرت کرنے والوں کی دنیا میں ایک قدم رکھتی ہے۔
امرِ محال۔
وہ ایک بلیک میلر تھی، یا اس سے ایسا بتایا جاتا ہے۔ مغرور، پیسے کی حوس رکھنے والی لڑکی جس کا خاندان اس سے ایک ایک کر کے چھین لیا گیا۔
سیاہ کار۔
مومن ابرار ایک جھوٹا تھا، یا ایمان کو ایسا لگتا تھا۔ اپنی بہن کی موت کی وجہ کھوجتا، اپنی زندگی سے اکتایا ہوا پینٹر اور لائر، مومن اس پر بھروسہ نہیں کرتا۔ نفرت یا محبت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
قیدِ تحفظ۔
اس سب کے درمیان، ایک تیسرا شخص ہر کڑی کو ملانے اور سب ملی ہوئی کڑیوں کو گھمانے کے لیے ان دونوں کے راستے میں کھڑا ہے۔ اور وہ اس بات سے لاعلم ہیں، کجا کہ یہ شخص ان کے ساتھ ہے، یا ان کے خلاف۔
یہ کہانی ہے ایک ایسے کردار کی جو زندگی کی رنگینیوں میں ڈوب کر اپنی آخرت بھلائے ہوئے ہے۔۔۔یہ کہانی ہے اس کردار کی جو اس فانی دنیا کی آساںٔشوں اور چمک دمک میں اس قدر کھو گیا ہے کہ وہ بھول چکا ہے کہ جو گھر وہ یہاں بنا رہا ہے وہ مکڑی کے جالے جیسا انتہائی کمزور گھر ہے
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جس نے اپنی زندگی کے تین سال ایک لاحاصِل شہ کے پیچھے بھاگتے بھاگتے گزار دیے یہ جانے بغیر کہ جو لاحاصِل ہے وہ لاحاصِل ہی رہے گا پھر چاہے آپ اپنی پوری زندگی بھی وقف کر دو اور اگر آپ کو وہ لاحاصِل شہ مل بھی جائے تو آپکو سکون نہیں مل سکے گا
یہ کہانی ہے ان نوجوان سپوتوں کی جن کو محبت ہے اپنی دھرتی سے جو اپنے وطن کی خاطر اپنی جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے جو جانتے ہیں اپنا اس دنیا میں آنے کا مقصد کہ جن کو پیسے سے نہیں بلکہ اپنے ملک سے محبت ہے ۔۔
خواب۔۔۔ یہ تتلیوں کی طرع ہوتے ہیں۔۔۔۔ بے اختیار اپنے پیچھے بھاگنے پہ مجبور کردیتے ہیں۔۔۔۔انسان گرتا ہے اس راستے کی مشقتوں کو سہتے ہوئے بہت سی آزمائشوں سے گزرتا ہے مگر اپنا سفر نہیں روکتا اور آخرکار ایک دن وہ اس راستے پہ چلتے چلتے دوڑنا اور دوڑ کر منزل کو پالینا سیکھ جاتا ہے۔۔۔۔اس کہانی میں بہت سے کردار ہیں مرکزی بھی اور ثانوی بھی مگر اس کہانی کا ایک کردار اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کیلئے آزمائشوں سے بھرے سفر پہ نکلنے والا وہ شخص ہے جو اس کہانی کو ایک ہی نام دیتا ہے۔۔۔۔
ایک ایسی لڑکی کی کہانی جو اللہ سے محبت کرتی ہے۔وہ اپنے اقدار پر ڈٹی رہتی ہے۔دنیا والوں کے لیے اللہ کو ناراض نہیں کرتی۔
وہ حرام رشتوں میں گھری نوجوان نسل کواس سب سے نکالنا چاہتی ہے۔وہ چاہتی ہے کہ لڑکیاں اس مریم کی طرح پاک ہو جائیں جس کی مثال اللہ قرآن میں دیتا ہے۔اس جیسی نہ سہی۔۔۔اس کی بیٹیاں ہی بن کر دکھائیں!
زندگی کے سفر میں وہ بھی پرفیکٹ نہیں۔۔۔اس سے بھی کچھ غلطیاں ہوئی ہیں۔لیکن اچھی لڑکیاں تو وہ ہوتی ہیں جو غلطیوں سےکچھ سیکھ کر آگے بڑھ جائیں اور دوبارہ وہ غلطیاں نہ دہرائیں۔
یہ ایک کرائم فیکشن اسٹوری ہے، جسمیں ہمارے معاشرے میں دو خاموش اور گمنام پہلوؤں کا ذکر ہے، ٹاکسک پیرنٹنگ اور سائیکوپیتھی. کہانی ہے کرداروں کے بھولے ماضی اور ناگہانی مستقبل کی. کہانی کے ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ساتھ کردار کیسے روپ بدلیں گے یہ جاننے کے لیے آپکو کہانی بھی اُن کرداروں کے ساتھ ساتھ پڑھنا ہوگی
خواب۔۔۔ یہ تتلیوں کی طرع ہوتے ہیں۔۔۔۔ بے اختیار اپنے پیچھے بھاگنے پہ مجبور کردیتے ہیں۔۔۔۔انسان گرتا ہے اس راستے کی مشقتوں کو سہتے ہوئے بہت سی آزمائشوں سے گزرتا ہے مگر اپنا سفر نہیں روکتا اور آخرکار ایک دن وہ اس راستے پہ چلتے چلتے دوڑنا اور دوڑ کر منزل کو پالینا سیکھ جاتا ہے۔۔۔۔اس کہانی میں بہت سے کردار ہیں مرکزی بھی اور ثانوی بھی مگر اس کہانی کا ایک کردار اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کیلئے آزمائشوں سے بھرے سفر پہ نکلنے والا وہ شخص ہے جو اس کہانی کو ایک ہی نام دیتا ہے۔۔۔۔
کہا جاتا ہے کہ اپنے ہم شکل کو دیکھنے والا پہلا انسان مارا جاتا ہے یا اسے ایسی بیماری لگ جاتی ہے جو اسے ختم کر دیتی ہے۔
عملِ زوال۔
اس سے بھی یہی غلطی ہوئی تھی۔ اس بات سے لاعلم کہ وہ واقعی ایمان جاوید ہے، جیسے سب اسے کہتے ہیں، یا کوئی اور، وہ خود سے نفرت کرنے والوں کی دنیا میں ایک قدم رکھتی ہے۔
امرِ محال۔
وہ ایک بلیک میلر تھی، یا اس سے ایسا بتایا جاتا ہے۔ مغرور، پیسے کی حوس رکھنے والی لڑکی جس کا خاندان اس سے ایک ایک کر کے چھین لیا گیا۔
سیاہ کار۔
مومن ابرار ایک جھوٹا تھا، یا ایمان کو ایسا لگتا تھا۔ اپنی بہن کی موت کی وجہ کھوجتا، اپنی زندگی سے اکتایا ہوا پینٹر اور لائر، مومن اس پر بھروسہ نہیں کرتا۔ نفرت یا محبت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
قیدِ تحفظ۔
اس سب کے درمیان، ایک تیسرا شخص ہر کڑی کو ملانے اور سب ملی ہوئی کڑیوں کو گھمانے کے لیے ان دونوں کے راستے میں کھڑا ہے۔ اور وہ اس بات سے لاعلم ہیں، کجا کہ یہ شخص ان کے ساتھ ہے، یا ان کے خلاف۔
ایک ایسی لڑکی کی کہانی جو اللہ سے محبت کرتی ہے۔وہ اپنے اقدار پر ڈٹی رہتی ہے۔دنیا والوں کے لیے اللہ کو ناراض نہیں کرتی۔
وہ حرام رشتوں میں گھری نوجوان نسل کواس سب سے نکالنا چاہتی ہے۔وہ چاہتی ہے کہ لڑکیاں اس مریم کی طرح پاک ہو جائیں جس کی مثال اللہ قرآن میں دیتا ہے۔اس جیسی نہ سہی۔۔۔اس کی بیٹیاں ہی بن کر دکھائیں!
زندگی کے سفر میں وہ بھی پرفیکٹ نہیں۔۔۔اس سے بھی کچھ غلطیاں ہوئی ہیں۔لیکن اچھی لڑکیاں تو وہ ہوتی ہیں جو غلطیوں سےکچھ سیکھ کر آگے بڑھ جائیں اور دوبارہ وہ غلطیاں نہ دہرائیں۔
یہ ایک کرائم فیکشن اسٹوری ہے، جسمیں ہمارے معاشرے میں دو خاموش اور گمنام پہلوؤں کا ذکر ہے، ٹاکسک پیرنٹنگ اور سائیکوپیتھی. کہانی ہے کرداروں کے بھولے ماضی اور ناگہانی مستقبل کی. کہانی کے ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ساتھ کردار کیسے روپ بدلیں گے یہ جاننے کے لیے آپکو کہانی بھی اُن کرداروں کے ساتھ ساتھ پڑھنا ہوگی