زندگی میں کچھ چیزیں جن پہ ہم بھروسہ تو کر لیتے ہیں محض انکو اوپر سے ہی جانچ کر جیسے شہد کو دیکھ کر جس کو ہمیں دیکھ کر یہ تو پتا نہیں چلتا یہ اصلی یا خالص ہے بھی کے نہیں بس استعمال کے لیے محظ باہر ہی خوبصورتی دیکھ کر اٹریکٹ ہو جاتے ہیں لیکن وہ ہمارے لیے کیسا ہے یہ ہم نہیں جانتے ہوتے زندگی میں کچھ لوگ بھی ایسی مانند ہوتے ہیں جو رنگ رنگت میں شہد لیکن ذائقہ چکھنے پر ہمارے لیے نمک کی مٹھی سے بھی زیادہ کڑوے ثابت ہوتے ہیں جنکی کڑواہٹ زندگی کی دھجیا اڑا دیتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے سب کچھ ہاتھ سے ریت کی مانند نکل جاتا ہے۔۔
یہ داستانِ عشق ہے ۔ وہ عشق جس کی تاثر منکرین کو آہستہ آہستہ اپنی گرفت میں لیتی ہے۔ اور پھر ان کے پاس اسی عشق کو اوڑھ لینے کے سواء کوٸ چارہ نہیں ہوتا۔ اس کہانی کے کردار آپ کو یہی عشق اوڑھتے نظر آٸیں گے۔ کچھ خاموش محبتیں جن کی خاموشی فضا میں رقص کرنے لگتی ہے۔ لیکن انسان ٹھہرا صدا کا نافہم جو اس خاموشی کو محسوس کرنے میں صدیاں لگا دیتا ہے۔ ماضی کے کچھ ایسے ناسور جو وبال جان بن جاتے ہیں۔ اور پھر صدیوں تک پیچھا نہیں چھوڑتے۔
یہ داستانِ عشق ہے ۔ وہ عشق جس کی تاثر منکرین کو آہستہ آہستہ اپنی گرفت میں لیتی ہے۔ اور پھر ان کے پاس اسی عشق کو اوڑھ لینے کے سواء کوٸ چارہ نہیں ہوتا۔ اس کہانی کے کردار آپ کو یہی عشق اوڑھتے نظر آٸیں گے۔ کچھ خاموش محبتیں جن کی خاموشی فضا میں رقص کرنے لگتی ہے۔ لیکن انسان ٹھہرا صدا کا نافہم جو اس خاموشی کو محسوس کرنے میں صدیاں لگا دیتا ہے۔ ماضی کے کچھ ایسے ناسور جو وبال جان بن جاتے ہیں۔ اور پھر صدیوں تک پیچھا نہیں چھوڑتے۔
یہ داستانِ عشق ہے ۔ وہ عشق جس کی تاثر منکرین کو آہستہ آہستہ اپنی گرفت میں لیتی ہے۔ اور پھر ان کے پاس اسی عشق کو اوڑھ لینے کے سواء کوٸ چارہ نہیں ہوتا۔ اس کہانی کے کردار آپ کو یہی عشق اوڑھتے نظر آٸیں گے۔ کچھ خاموش محبتیں جن کی خاموشی فضا میں رقص کرنے لگتی ہے۔ لیکن انسان ٹھہرا صدا کا نافہم جو اس خاموشی کو محسوس کرنے میں صدیاں لگا دیتا ہے۔ ماضی کے کچھ ایسے ناسور جو وبال جان بن جاتے ہیں۔ اور پھر صدیوں تک پیچھا نہیں چھوڑتے۔
یہ داستانِ عشق ہے ۔ وہ عشق جس کی تاثر منکرین کو آہستہ آہستہ اپنی گرفت میں لیتی ہے۔ اور پھر ان کے پاس اسی عشق کو اوڑھ لینے کے سواء کوٸ چارہ نہیں ہوتا۔ اس کہانی کے کردار آپ کو یہی عشق اوڑھتے نظر آٸیں گے۔ کچھ خاموش محبتیں جن کی خاموشی فضا میں رقص کرنے لگتی ہے۔ لیکن انسان ٹھہرا صدا کا نافہم جو اس خاموشی کو محسوس کرنے میں صدیاں لگا دیتا ہے۔ ماضی کے کچھ ایسے ناسور جو وبال جان بن جاتے ہیں۔ اور پھر صدیوں تک پیچھا نہیں چھوڑتے۔
زندگی کے سیدھے سادے راستے پر چلتے چلتے اچانک مل جانے والے سمعان گردیزی نے آرش حسن کواپنا رستہ بھلا دیا تھا۔ حقیقت کے دبیز اندھیرے میں اک حسین خواب کی روشنی پھیلنا چاہتی تھی مگر وہ اپنوں کے ہاتھوں کیے گئے ایک اندھے فیصلے کی صلیب اپنے کندھوں پر اٹھانے کی سزاوار تھی
شرافت کے شجرے کسی کے ماتھے پر سجے نہیں ہوتے نہ ہی نجابت کسی کی میراث ہے مگر عمر کی محبت کو نجیب الطرفین ہونے کی کسوٹی پر پورا اترنا تھا جسے کیچڑ میں کھلے ایک کنول نے اسیر کر لیا تھا
یہ ایک ایسی کہانی ہے جو ہمارے معاشرے کے مختلف منفی پہلوؤں کے گرد گھومتی ہے ۔کہانی کے سب کرداروں سے ہمیں ایک سبق ملتا ہے۔یہ کہانی ہم سب کی زندگی میں آنے والے اس موڑ کے لیے ہے جب روشنی اور تاریکی کے انتخاب کا فیصلہ ہم پر چھوڑ دیا جاتا ہے ہم چاہے تو روشنی کی طرف قدم بڑھائیں چاہے تو تاریکی میں داخل ہو جائیں۔
کہتے ہیں سات ایسے گناہ ہیں جن سے انسان کو منع کیا گیا جو ہر گناہ کی جڑ ہیں یہ سات گناہ کیسے ہر انسان کی روزانہ کی زندگی میں اثر انداز ہوتےہیں اور ان سات گناہوں کی کہانی سے سات ایسے افراد جو ایک دوسرے سے بہت الگ ہیں مگر ان کے گناہ انکو کیسے آپس میں جوڑتے ہیں اور انکی زندگیوں میں ہونے والے کچھ ایسے خطرناک واقعات جس میں وہ سب پھنس جاتے ہیں کیا یہ گناہ انکو برباد یا آباد کریں گے یا کسی اور دنیا کے راز کھول دیں گے اس کیلیۓ اپنی اپنی سیٹ بیلٹ پہن لیں کیونکہ سات کا ایڈونچر شروع ہونے والا ہے
کبھی کبھی وقت کی کسی ایک اکائی میں وقوع پزیر ہونے والا واقعہ انسان کے ہر فیصلے پر اپنا رنگ ثبت کرتاچلا جاتا ہے۔ سماریہ کے لیے اب فیصلہ کرنا اتنا آسان بھی نہ رہا تھا