Ibad ur Rehman Episode 4
عباد الرحمٰن محض کہانی نہیں بلکہ ایک طویل سفر ہے انتظار سے اقرار تک کا سفر مایوسیوں سے یقین تک کا سفر کمزوریوں سے پختگی تک کا سفر خوف سے مقصدِ زندگی تک کا سفر عباد سے عباد الرحمٰن تک کا سفر
عباد الرحمٰن محض کہانی نہیں بلکہ ایک طویل سفر ہے انتظار سے اقرار تک کا سفر مایوسیوں سے یقین تک کا سفر کمزوریوں سے پختگی تک کا سفر خوف سے مقصدِ زندگی تک کا سفر عباد سے عباد الرحمٰن تک کا سفر
عباد الرحمٰن محض کہانی نہیں بلکہ ایک طویل سفر ہے انتظار سے اقرار تک کا سفر مایوسیوں سے یقین تک کا سفر کمزوریوں سے پختگی تک کا سفر خوف سے مقصدِ زندگی تک کا سفر عباد سے عباد الرحمٰن تک کا سفر
عباد الرحمٰن محض کہانی نہیں بلکہ ایک طویل سفر ہے انتظار سے اقرار تک کا سفر مایوسیوں سے یقین تک کا سفر کمزوریوں سے پختگی تک کا سفر خوف سے مقصدِ زندگی تک کا سفر عباد سے عباد الرحمٰن تک کا سفر
عباد الرحمٰن محض کہانی نہیں بلکہ ایک طویل سفر ہے انتظار سے اقرار تک کا سفر مایوسیوں سے یقین تک کا سفر کمزوریوں سے پختگی تک کا سفر خوف سے مقصدِ زندگی تک کا سفر عباد سے عباد الرحمٰن تک کا سفر
عباد الرحمٰن محض کہانی نہیں بلکہ ایک طویل سفر ہے انتظار سے اقرار تک کا سفر مایوسیوں سے یقین تک کا سفر کمزوریوں سے پختگی تک کا سفر خوف سے مقصدِ زندگی تک کا سفر عباد سے عباد الرحمٰن تک کا سفر
عباد الرحمٰن محض کہانی نہیں بلکہ ایک طویل سفر ہے انتظار سے اقرار تک کا سفر مایوسیوں سے یقین تک کا سفر کمزوریوں سے پختگی تک کا سفر خوف سے مقصدِ زندگی تک کا سفر عباد سے عباد الرحمٰن تک کا سفر
ازل سے زمانے میں ایک رواج ہے چلتا آیا ، پڑھنے والا خود کی شخصیت کو کرداروں میں ہے ڈھونڈتا آیا ، ہر کردار پڑھنے والے کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے ، یہ پڑھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اپنی زندگی کی کہانی کو کس کردار کی کہانی سے مماثلت شدہ پاتا ہے ، میرا ماننا ہے کہ انسان ہر موڑ پر اپنی زندگی کا ہیرو اور ولن خود ہوتا ہے، جب اس کے کردار سے کسی کو فائدہ ہو تو وہ ہیرو ہے اور یہی فرد کسی کے نقصان کا محتمل ہوجائے تو ولن ، جانشین کے ہیرو اور ولن کو پڑھنے والا خود ڈھونڈے گا ، وہ اپنی شخصیت کی مناسبت کا کردار بھی خود ہی چنے گا اور پھر اس سے اپنے لئے سبق اخذ کرے گا ، جانشین کی کہانی زندگی کی دوڑ میں دوڑنے والے مسافروں کی ہے ، وہ مسافر جنہیں قافلوں کی سنگت بھی ملی، کبھی ہجر کا عذاب بھی ، کبھی وصل کا تحفہ ملا ، کبھی آزمائش کا وبال بھی ، جو رک گیا وہ رکا رہا جو چل پڑا وہ کھڑا رہا زندگی کے امتحان میں ۔
ازل سے زمانے میں ایک رواج ہے چلتا آیا ، پڑھنے والا خود کی شخصیت کو کرداروں میں ہے ڈھونڈتا آیا ، ہر کردار پڑھنے والے کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے ، یہ پڑھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اپنی زندگی کی کہانی کو کس کردار کی کہانی سے مماثلت شدہ پاتا ہے ، میرا ماننا ہے کہ انسان ہر موڑ پر اپنی زندگی کا ہیرو اور ولن خود ہوتا ہے، جب اس کے کردار سے کسی کو فائدہ ہو تو وہ ہیرو ہے اور یہی فرد کسی کے نقصان کا محتمل ہوجائے تو ولن ، جانشین کے ہیرو اور ولن کو پڑھنے والا خود ڈھونڈے گا ، وہ اپنی شخصیت کی مناسبت کا کردار بھی خود ہی چنے گا اور پھر اس سے اپنے لئے سبق اخذ کرے گا ، جانشین کی کہانی زندگی کی دوڑ میں دوڑنے والے مسافروں کی ہے ، وہ مسافر جنہیں قافلوں کی سنگت بھی ملی، کبھی ہجر کا عذاب بھی ، کبھی وصل کا تحفہ ملا ، کبھی آزمائش کا وبال بھی ، جو رک گیا وہ رکا رہا جو چل پڑا وہ کھڑا رہا زندگی کے امتحان میں ۔
ازل سے زمانے میں ایک رواج ہے چلتا آیا ، پڑھنے والا خود کی شخصیت کو کرداروں میں ہے ڈھونڈتا آیا ، ہر کردار پڑھنے والے کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے ، یہ پڑھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اپنی زندگی کی کہانی کو کس کردار کی کہانی سے مماثلت شدہ پاتا ہے ، میرا ماننا ہے کہ انسان ہر موڑ پر اپنی زندگی کا ہیرو اور ولن خود ہوتا ہے، جب اس کے کردار سے کسی کو فائدہ ہو تو وہ ہیرو ہے اور یہی فرد کسی کے نقصان کا محتمل ہوجائے تو ولن ، جانشین کے ہیرو اور ولن کو پڑھنے والا خود ڈھونڈے گا ، وہ اپنی شخصیت کی مناسبت کا کردار بھی خود ہی چنے گا اور پھر اس سے اپنے لئے سبق اخذ کرے گا ، جانشین کی کہانی زندگی کی دوڑ میں دوڑنے والے مسافروں کی ہے ، وہ مسافر جنہیں قافلوں کی سنگت بھی ملی، کبھی ہجر کا عذاب بھی ، کبھی وصل کا تحفہ ملا ، کبھی آزمائش کا وبال بھی ، جو رک گیا وہ رکا رہا جو چل پڑا وہ کھڑا رہا زندگی کے امتحان میں ۔
ازل سے زمانے میں ایک رواج ہے چلتا آیا ، پڑھنے والا خود کی شخصیت کو کرداروں میں ہے ڈھونڈتا آیا ، ہر کردار پڑھنے والے کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے ، یہ پڑھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اپنی زندگی کی کہانی کو کس کردار کی کہانی سے مماثلت شدہ پاتا ہے ، میرا ماننا ہے کہ انسان ہر موڑ پر اپنی زندگی کا ہیرو اور ولن خود ہوتا ہے، جب اس کے کردار سے کسی کو فائدہ ہو تو وہ ہیرو ہے اور یہی فرد کسی کے نقصان کا محتمل ہوجائے تو ولن ، جانشین کے ہیرو اور ولن کو پڑھنے والا خود ڈھونڈے گا ، وہ اپنی شخصیت کی مناسبت کا کردار بھی خود ہی چنے گا اور پھر اس سے اپنے لئے سبق اخذ کرے گا ، جانشین کی کہانی زندگی کی دوڑ میں دوڑنے والے مسافروں کی ہے ، وہ مسافر جنہیں قافلوں کی سنگت بھی ملی، کبھی ہجر کا عذاب بھی ، کبھی وصل کا تحفہ ملا ، کبھی آزمائش کا وبال بھی ، جو رک گیا وہ رکا رہا جو چل پڑا وہ کھڑا رہا زندگی کے امتحان میں ۔
ازل سے زمانے میں ایک رواج ہے چلتا آیا ، پڑھنے والا خود کی شخصیت کو کرداروں میں ہے ڈھونڈتا آیا ، ہر کردار پڑھنے والے کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے ، یہ پڑھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اپنی زندگی کی کہانی کو کس کردار کی کہانی سے مماثلت شدہ پاتا ہے ، میرا ماننا ہے کہ انسان ہر موڑ پر اپنی زندگی کا ہیرو اور ولن خود ہوتا ہے، جب اس کے کردار سے کسی کو فائدہ ہو تو وہ ہیرو ہے اور یہی فرد کسی کے نقصان کا محتمل ہوجائے تو ولن ، جانشین کے ہیرو اور ولن کو پڑھنے والا خود ڈھونڈے گا ، وہ اپنی شخصیت کی مناسبت کا کردار بھی خود ہی چنے گا اور پھر اس سے اپنے لئے سبق اخذ کرے گا ، جانشین کی کہانی زندگی کی دوڑ میں دوڑنے والے مسافروں کی ہے ، وہ مسافر جنہیں قافلوں کی سنگت بھی ملی، کبھی ہجر کا عذاب بھی ، کبھی وصل کا تحفہ ملا ، کبھی آزمائش کا وبال بھی ، جو رک گیا وہ رکا رہا جو چل پڑا وہ کھڑا رہا زندگی کے امتحان میں ۔
ازل سے زمانے میں ایک رواج ہے چلتا آیا ، پڑھنے والا خود کی شخصیت کو کرداروں میں ہے ڈھونڈتا آیا ، ہر کردار پڑھنے والے کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے ، یہ پڑھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اپنی زندگی کی کہانی کو کس کردار کی کہانی سے مماثلت شدہ پاتا ہے ، میرا ماننا ہے کہ انسان ہر موڑ پر اپنی زندگی کا ہیرو اور ولن خود ہوتا ہے، جب اس کے کردار سے کسی کو فائدہ ہو تو وہ ہیرو ہے اور یہی فرد کسی کے نقصان کا محتمل ہوجائے تو ولن ، جانشین کے ہیرو اور ولن کو پڑھنے والا خود ڈھونڈے گا ، وہ اپنی شخصیت کی مناسبت کا کردار بھی خود ہی چنے گا اور پھر اس سے اپنے لئے سبق اخذ کرے گا ، جانشین کی کہانی زندگی کی دوڑ میں دوڑنے والے مسافروں کی ہے ، وہ مسافر جنہیں قافلوں کی سنگت بھی ملی، کبھی ہجر کا عذاب بھی ، کبھی وصل کا تحفہ ملا ، کبھی آزمائش کا وبال بھی ، جو رک گیا وہ رکا رہا جو چل پڑا وہ کھڑا رہا زندگی کے امتحان میں ۔
ازل سے زمانے میں ایک رواج ہے چلتا آیا ، پڑھنے والا خود کی شخصیت کو کرداروں میں ہے ڈھونڈتا آیا ، ہر کردار پڑھنے والے کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے ، یہ پڑھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اپنی زندگی کی کہانی کو کس کردار کی کہانی سے مماثلت شدہ پاتا ہے ، میرا ماننا ہے کہ انسان ہر موڑ پر اپنی زندگی کا ہیرو اور ولن خود ہوتا ہے، جب اس کے کردار سے کسی کو فائدہ ہو تو وہ ہیرو ہے اور یہی فرد کسی کے نقصان کا محتمل ہوجائے تو ولن ، جانشین کے ہیرو اور ولن کو پڑھنے والا خود ڈھونڈے گا ، وہ اپنی شخصیت کی مناسبت کا کردار بھی خود ہی چنے گا اور پھر اس سے اپنے لئے سبق اخذ کرے گا ، جانشین کی کہانی زندگی کی دوڑ میں دوڑنے والے مسافروں کی ہے ، وہ مسافر جنہیں قافلوں کی سنگت بھی ملی، کبھی ہجر کا عذاب بھی ، کبھی وصل کا تحفہ ملا ، کبھی آزمائش کا وبال بھی ، جو رک گیا وہ رکا رہا جو چل پڑا وہ کھڑا رہا زندگی کے امتحان میں ۔
ازل سے زمانے میں ایک رواج ہے چلتا آیا ، پڑھنے والا خود کی شخصیت کو کرداروں میں ہے ڈھونڈتا آیا ، ہر کردار پڑھنے والے کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے ، یہ پڑھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اپنی زندگی کی کہانی کو کس کردار کی کہانی سے مماثلت شدہ پاتا ہے ، میرا ماننا ہے کہ انسان ہر موڑ پر اپنی زندگی کا ہیرو اور ولن خود ہوتا ہے، جب اس کے کردار سے کسی کو فائدہ ہو تو وہ ہیرو ہے اور یہی فرد کسی کے نقصان کا محتمل ہوجائے تو ولن ، جانشین کے ہیرو اور ولن کو پڑھنے والا خود ڈھونڈے گا ، وہ اپنی شخصیت کی مناسبت کا کردار بھی خود ہی چنے گا اور پھر اس سے اپنے لئے سبق اخذ کرے گا ، جانشین کی کہانی زندگی کی دوڑ میں دوڑنے والے مسافروں کی ہے ، وہ مسافر جنہیں قافلوں کی سنگت بھی ملی، کبھی ہجر کا عذاب بھی ، کبھی وصل کا تحفہ ملا ، کبھی آزمائش کا وبال بھی ، جو رک گیا وہ رکا رہا جو چل پڑا وہ کھڑا رہا زندگی کے امتحان میں