جو تم ساتھ ہو ” خوبصورت رشتوں سے گندھی ایک ایسی کہانی جو بیک وقت مختلف کرداروں کے احساسات ، جزبات اور آپسی تعلقات کی ترجمانی کرتی ہے ۔ایک ایسی کہانی جو پیغام دیتی نظر آتی ہے کہ آپکو آپکی پسند نا پسند کے پیمانے پر ساتھی چننے کا پورا حق ہے، اور ہر انسان کی اپنی زندگی کو لے کر کچھ ترجیحات ہیں جن سے ضروری نہیں ہر ایک متفق ہو ۔جو سکھاتی ہے کہ کیسے اپنوں کی خاطر کبھی کبھار اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کرنا آپکو بہت سی خوشیاں دے سکتا ہے ، جو بتاتی ہے کہ قدرت کی طرف سے ملنے والی ہر نعمت کو ، اپنی ضد اور ترجیحات کو کچھ دیر کے لیے ایک طرف کر کے ،کھلے دل سے قبول کرنے والے کبھی خالی دامن نہیں رہتے . یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جس نے ایک ٹاکسک رشتے کو مزید گهسیٹنے کے بجائے خود کے لیے اسٹینڈ لیا۔ جو خود ترسی کا شکار نہیں ہوئی اور خودمختاری کی راہ چنی اسکے صبر کا حاصل ایک ایسے شخص کی صورت اسے ملا جو تپتی دھوپ میں گھنی چھاؤں کی مانند ثابت ہوا.ملیے کچھ ایسے کرداروں سے جو اپنے آپ میں بہت سی کمیوں کے باوجود ایک خوب صورت زندگی گزارنے کے کچھ ڈھنگ سیکھ ہی لیتے ہیں ۔کیوں کہ زندگی کبھی بھی مکمل نہیں ہوتی کچھ خانے وقت کے ساتھ بھرتے ہیں اور آپ نے اپنے صحیح وقت کا انتظار کرنا ہوتا ہے
یہ کہانی آبرو کی ہے جو کہ زندگی کو سہی معنوں میں جینا جانتی ہے جس کے لئے زندگی پیسے، بڑا گھر، گاڑی یا پھر اونچا اسٹیٹس نہیں ہے۔
بلکہ اپنے خوابوں کو جینا اور بس ہر لمحے ہنستے مسکراتے رہنا ہی اصل زندگی ہے۔
پر آبرو کی دادی جان جو کہ اسے سدھارنا چاہتی ہیں اور کامیاب انسان بنانا چاہتی ہیں۔
اور اسہی کہانی میں مختلف محنتی کردار بھی آپکو دیکھنے کو ملیں گے جیسے کی شرجیل اور آرزو جو کہ بس کام کو ہی اہمیت دیتے ہیں پر دل میں ہزار جذبات بھی رکھتے ہیں۔
اور دوسری طرف آبرو کے ہم عمر اور باہم شوق رکھنے والے کچھ دوست جیسے کے عیشا اور آلیان دونوں ہی مختلف مزاج کے مالک ہیں۔
اور آبرو کے والد صاحب سرفراز کا پوری کہانی میں بہت ہی اہم کردار ہے کیونکہ یہ ہر طرح کے حالات میں اپنی بیٹی کا ساتھ دیتے ہیں اور یہی بات ہر بیٹی کے لئے اہم ہے کہ دینا ساتھ دے نہ دے پر والد کا ساتھ ایک بیٹی کے لئے بہت ضروری ہوتا ہے۔
اور اسہی طرح آبرو کی والدہ سارا بھی کہانی میں اپنی بیٹی سے بہت محبت کرتی دیکھی جائے گی۔
پر کہانی میں دو منفی کردار سعد اور مصباح بھی پائے جائے گا۔
اور اسہی طرح مختلف کردار مختلف انداز میں کہانی کو مزید بہترین بنائے گے۔
یہ کہانی آبرو کی ہے جو کہ زندگی کو سہی معنوں میں جینا جانتی ہے جس کے لئے زندگی پیسے، بڑا گھر، گاڑی یا پھر اونچا اسٹیٹس نہیں ہے۔
بلکہ اپنے خوابوں کو جینا اور بس ہر لمحے ہنستے مسکراتے رہنا ہی اصل زندگی ہے۔
پر آبرو کی دادی جان جو کہ اسے سدھارنا چاہتی ہیں اور کامیاب انسان بنانا چاہتی ہیں۔
اور اسہی کہانی میں مختلف محنتی کردار بھی آپکو دیکھنے کو ملیں گے جیسے کی شرجیل اور آرزو جو کہ بس کام کو ہی اہمیت دیتے ہیں پر دل میں ہزار جذبات بھی رکھتے ہیں۔
اور دوسری طرف آبرو کے ہم عمر اور باہم شوق رکھنے والے کچھ دوست جیسے کے عیشا اور آلیان دونوں ہی مختلف مزاج کے مالک ہیں۔
اور آبرو کے والد صاحب سرفراز کا پوری کہانی میں بہت ہی اہم کردار ہے کیونکہ یہ ہر طرح کے حالات میں اپنی بیٹی کا ساتھ دیتے ہیں اور یہی بات ہر بیٹی کے لئے اہم ہے کہ دینا ساتھ دے نہ دے پر والد کا ساتھ ایک بیٹی کے لئے بہت ضروری ہوتا ہے۔
اور اسہی طرح آبرو کی والدہ سارا بھی کہانی میں اپنی بیٹی سے بہت محبت کرتی دیکھی جائے گی۔
پر کہانی میں دو منفی کردار سعد اور مصباح بھی پائے جائے گا۔
اور اسہی طرح مختلف کردار مختلف انداز میں کہانی کو مزید بہترین بنائے گے۔
کہا جاتا ہے کہ اپنے ہم شکل کو دیکھنے والا پہلا انسان مارا جاتا ہے یا اسے ایسی بیماری لگ جاتی ہے جو اسے ختم کر دیتی ہے۔
عملِ زوال۔
اس سے بھی یہی غلطی ہوئی تھی۔ اس بات سے لاعلم کہ وہ واقعی ایمان جاوید ہے، جیسے سب اسے کہتے ہیں، یا کوئی اور، وہ خود سے نفرت کرنے والوں کی دنیا میں ایک قدم رکھتی ہے۔
امرِ محال۔
وہ ایک بلیک میلر تھی، یا اس سے ایسا بتایا جاتا ہے۔ مغرور، پیسے کی حوس رکھنے والی لڑکی جس کا خاندان اس سے ایک ایک کر کے چھین لیا گیا۔
سیاہ کار۔
مومن ابرار ایک جھوٹا تھا، یا ایمان کو ایسا لگتا تھا۔ اپنی بہن کی موت کی وجہ کھوجتا، اپنی زندگی سے اکتایا ہوا پینٹر اور لائر، مومن اس پر بھروسہ نہیں کرتا۔ نفرت یا محبت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
قیدِ تحفظ۔
اس سب کے درمیان، ایک تیسرا شخص ہر کڑی کو ملانے اور سب ملی ہوئی کڑیوں کو گھمانے کے لیے ان دونوں کے راستے میں کھڑا ہے۔ اور وہ اس بات سے لاعلم ہیں، کجا کہ یہ شخص ان کے ساتھ ہے، یا ان کے خلاف۔