کہانی ان کرداروں کی جنہوں نے رات کے اندھیرے میں نور کا چراغ ڈھونڈ لیا۔ یہ کہانی انابت ابراہیم کی ہے جو سکون کی متلاشی ہے۔ یہ کہانی مومن اسحاق کی ہے جس نے اپنا قرآن کھو کر اپنا مقصد کھو دیا
ہمارے معاشرے میں عورت کو اسلام کے نام پر کامیابی کی راہ پر چلنے سے روکا جاتا ہے۔ بعض بچیوں کو تو تعلیم حاصل کرنے سے بھی روک دیا جاتا ہے۔ یہ ایک غلط تصور ہے۔اور بہت سی عورتیں اس غلط تصور کی بنا پر اپنے مذہب کے خلاف ہی کھڑی ہو جاتی ہیں۔ جبکہ ہمارے مذہب نے کچھ حدود ضرور مقرر کی ہیں تاکہ عورت کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے کیونکہ عورت انمول ہے۔ مگر عورت کو کامیاب ہونے سے روکا نہیں ہے۔ ہمارے مذہب کی حدود میں رہ کر بلندی تک جانا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ اور بس یہی میرے افسانے کا اصل مقصد ہے۔