Rude Hero Based

Sheh Rag by Aneeta Raja

 کہانی  ہے ایک ایسی لڑکی کی جو بہت سے خواب  سجا کر کینیڈا سٹڈی کے لیے جاتی ہے۔اس کا تعلق ایک مڈل کلاس فیملی سے ہوتا ہے۔دوسری طرف سائم مردان جو کینیڈا کا ٹاپ بزنس مین ہوتا ہے۔وہ پہلی نظر میں مروہ پے دل ہار جاتا ہے اور اس کی محبت کو خود پر واجب سمجھتا ہے۔۔۔۔
وہ اس کی طرف سے کیے گئے ہر ستم کو خوشی سے قبول کرتا ہے۔وہ سٹیم کلاک پہ مرنے والی لڑکی پھر سائم کو بھی اس کا عاشق بنا دیتی تھی۔پانچ سال کی دوری کے بعد قدرت پھر انہیں ایسا ملاتی ہے۔کے کبھی جدا نہیں ہو پاتے ۔۔

Junoon e Meer Haadi Shah by Laiba Irshad

یہ سیزن ٹو ہے جان شاہ کا جس کو اپنے سب کی بہت زیادہ سپورٹ اور اصرار پر لکھا گیا ہے۔۔۔۔
یہ کہانی ایک فیملی کے گرد گھومتی ہے جو بہت سی مشکلیں انے کے بعد اپنا اللہ پر یقین پختہ رکھتے ہیں زرا سی پریشانی
میں خوشی میں اپنے اللہ کو یاد رکھتے ہیں اور پھر اللہ انکے مسلے سیدھے کرتا جاتا ہے۔۔۔
یہ کہانی ہے چھوٹے چھوٹے دو کیوں بچو کی جو کبھی لڑ رہے ہوتے ہیں تو کبھی کھیل اور کبھی کبھی اپنا فیوچر پلین
کریش رہے ہوتے ہیں۔۔۔
یہ کہانی ہے علیزے شاہ اور میر ہادی شاہ کی محبت کی میر جس نے اپنی علیزے کو خوش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی
اسکو ہرٹ کرنے بعد اس سے معافی مانگی ایک پروبلم میں کی گئ دوسری شادی کے بعد بھی اس نے اپنی علیزے کا خیال
رکھا اور اس دوسری عورت کے جرم سب کے سامنے لایا۔۔۔۔
یہ کہانی ہے زوہیب اور ماہی کی محبت کیوں اور نوک جھوک والا کپل جو کہ اسی فیملی کا حصہ ہے ایک دوسرے سے
انتہا کی محبت کرنے والے اور دوسروں کو محبت اور اچھی باتیں سیکھانے والے۔۔۔۔
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی ہیرا افریدی کی جس نے ایک خوشحال گھر کو ٹوڑنے کوشش کی اپنی انا اور ضد میں اکر
کتنے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی کوشش کی لیکن پھر اللہ نے اسے سبق دیکھایا اس نے اللہ کے بندے کو ہرٹ کیا
تھا اور پھر اللہ نے وہ کیا جو اللہ کے بندے کو رلانے والے کے ساتھ ہوتا ہے۔۔۔

Jaan e Shah by Laiba Irshad

یہ کہانی دو کرداروں کے گرد گھومتی ہے۔۔۔ علیزے شاہ ناولز کی دیوانی چلبی سی شراررتی سی لڑکی وہی دوسری طرف
اڑیل مزاج غصہ والا میر ہادی شاہ علیزے کو ڈانٹتے رہنے والا۔۔۔ علیزے کا میر سے نفرت کرنا۔۔۔ میر کو جیلس کرنے کے
لیے کالج بائیں سے دوستی کرنا اس لڑکے کا علیزے کو تنگ کرنا میر کا اس لڑکے کا قتل کرنا۔۔۔علیزے سے شادی کرنا اور
شادی کے بعد علیزے کو میر ہادی شاہ کی حقیقت سے واقف ہونا۔۔۔ علیزے کا پڑھائ سے بھاگنا میر کا علیزے کو زبردستی
پڑھانا۔۔۔ علیزے میر کو تنگ کرنا اور میر علیزے کو ڈاٹنا۔۔علیزے کو گولی لگنا اور میر اپنی علیزے کے لیے دعا میں التجا
کرنا اسکی سلامتی کی اسکی زندگی کی گڑگڑا کر بھیگ مانگنا ۔۔۔ یہ کہانی گھومتی ہے ماہی اور زوہیب کے گرد ماہی کا
اپنے والدین کی پسند سے شادی کرنا اور زوہیب کا ماہی کا شھزادیو کی طرح خیال رکھنا۔۔۔ یہ کہانی گھومتی ہے ماہی اور
علیزے کی دوستی کے گرد ماہی۔۔۔ علیزے ماہی کو تنگ کرنا۔۔ ماہی کا علیزے کی ہر شرارت میں ساتھ دینا۔۔۔ماہی کا علیزے
کو اپنے چھوٹی بہنون کی طرح ٹریٹ کرنا۔۔۔ علیزے کا ماہی کو ہر بات کا شئیر کرنا۔۔۔ علیزے کو گولی لگنا اور ماہی کا
ہچکیو ں سے رو کر اپنی بہن جیسی کزن کی زندگی کی دعا مانگنا۔۔۔۔

My Kharoos Mr.

“اس بلے کو کتنی جلدی غصہ آ جاتا ہے ہر وقت غصہ غصہ جیسے آیا ہی دنیا میں غصہ کرنے کے لیے ہے!!”
بڑبڑا کر وہ سینے پر ہاتھ بندھتی پیر جھلانے لگی۔ بدر نے ناگواری سے کال کاٹ کر نمبر ڈیلیٹ کر دیا۔
“ویسے تمہیں اتنا غصہ آتا کہاں سے ہے؟”
ہتھیلی پر گال ٹکا کر اس نے آنکھیں بار بار جھپک کر معصومیت سے بولنے کی کوشش کی وہ الگ بات ہے معصومیت سے دور دور تک تعلق نہ ہونے کی وجہ سے یہ کوشش بےکار گئی۔۔
“بچپن سے ایسا ہوں!!!”
کوٹ اٹھا کر پہنتے وہ بےنیازی سے بولا۔ یہ جنگلی بلی کچھ زیادہ فری نہیں ہورہی تھی؟ وہ شرارت سے مسکرائی اسکی نیلی آنکھوں کے کانچ چمک اٹھے تھے۔۔
“پھر تو تمہیں اپنے پیدا ہونے پر بھی غصہ آیا ہوگا جب پہلی بار آنکھ کھلی ہوگی نواب کی۔۔ دنیا میں!!!”
وہ گردن پیچھے پهینکتی ہنس پڑی اس نے جیسے اپنی بات کو انجوائے کیا تھا اب جو کچھ اس کے ذہن میں آ رہا تھا وہ کہہ نہیں سکتی تھی لیکن اسے ہنسی شدید والی آ رہی تھی۔
اسے یوں پاگلوں کی طرح ہنستے دیکھ کر بھی وہ سڑے تاثرات سجائے کھڑا رہا سرمئی آنکھیں البتہ اس کے ہنسی سے سرخ ہوتے چہرے پر گڑھی تھیں۔۔
انہیں دیکھ کر کون کہہ سکتا تھا کہ وہ اس سے ایک سال دو ماہ بڑی تھی۔ اس کے کسرتی جسم اور چھ فٹ سے نکلتی ہائیٹ کی وجہ سے وہ اس کے سامنے بچی لگتی تھی۔
“اچھا ایک آخری بات! اوکے؟ تمہیں سب سے زیادہ غصہ کس پر آتا ہے مطلب سب سے زیادہ!!!” ۔۔
بال کھول کر پھر سے جوڑے میں باندھتے ہوئے وہ سیدھی ہو کر بیٹھی اس کے پیر ہیلز سے کچھ دور ہی تھے۔۔
“تم پر ۔۔۔ اس کے بعد تمہاری ہیلز پر!!”
وہ کٹیلی نظر اس پر پھر زمین پر پڑی ہیلز پر ڈالتا دانت پیس کر بولا۔ اس کا بس چلتا دنیا کی ساری ہیلز کو آگ لگا دیتا سب سے پہلے اس جنگلی گھنگھریالے بالوں والی چڑیل کی جس نے اپنی ہیلز سے گلاس ڈور پر کئی بار ڈیزائن چھاپے تھے۔۔!
ارشیہ کی مسکراہٹ غائب ہوئی اس نے دانت پیس کر اس کھڑوس، بدتمیز، منحوس بلے کو دیکھا۔۔
Open chat
Hello 👋
How can we help you?