شہزادی کو بچانے تو ہمیشہ شہزادے آتے ہیں۔ مگر کیا شہزادہے کو بھی کوئی بچاتا ہے۔ کہانی ہے ایک شہزادے کی۔ دنیا کی اس دیوار کے سامنے وہ اپنا کھوکھلا وجود لیے کھڑا دیوار کے خود پر گرنے کا انتظار کرتا ہے۔ اس کے پاس امید کی کوئی کرن بھی باقی نہیں تھی۔ وہ اس دیوار کے نیچے آ کر کچلا جانا چاہتا تھا۔ مگر پھر کیا ہوا جو وہ اس دیوار سے بچ نکلا تھا۔ اسے تو نہیں بچنا تھا مگر۔۔۔ وہ ایک دیارِ گل جو اس دیوار کے اوپر ابھرا تھا۔