سچی کہانی جس نے سب کو یلا کر رکھ دیا ایسی داستان جسے آج تک کوئی حل نہیں کر پایا۔ آخر ایسا کیا ہوا تھا اس رات جس نے پھر آنے والے کئی سالوں تک لوگوں کی نیند اڑا دی۔ جاننے کے لئیے پڑھئیے آخری اسٹیشن۔
“القدر، محض ایک لفظ نہیں، ایک ایسا راز ہے جو زندگی کے ہر موڑ پر ہمارے ساتھ چلتا ہے۔ یہ داستان ہے ان دلوں کی جو محبت کی تلاش میں نکلے، ان روحوں کی جو آزمائشوں کی بھٹی میں تپ کر کندن بنیں، اور ان آنکھوں کی جو تقدیر کے بدلتے رنگوں کو دیکھ کر حیران رہ گئیں۔
یہ کہانی آپ کو محبت کی گہرائیوں میں لے جائے گی، جہاں ہر جذبہ ایک نئے امتحان سے گزرتا ہے۔ یہ آپ کو صبر کی اس وادی میں لے جائے گی، جہاں ہر قدم پر کانٹے بچھے ہیں، مگر امید کا دامن کبھی نہیں چھوٹتا۔ اور یہ آپ کو تقدیر کے ان تاریک راستوں پر لے جائے گی، جہاں ہر فیصلہ ایک نئی منزل کا تعین کرتا ہے۔
کیا محبت تقدیر کے لکھے کو مٹا سکتی ہے؟ کیا دعائیں قسمت کے بند دروازے کھول سکتی ہیں؟ یا پھر زندگی محض ایک کھیل ہے، جس میں ہم سب کٹھ پتلیاں ہیں؟ ان سوالات کے جوابات آپ کو ‘القدر’ کے صفحات میں ملیں گے۔
یہ صرف ایک کہانی نہیں، ایک سفر ہے، ایک ایسا سفر جو آپیہ صرف ایک کہانی نہیں، ایک سفر ہے، ایک ایسا سفر جو آپ کے دل کو چھو جائے گا، آپ کی روح کو جھنجھوڑ دے گا، اور آپ کو زندگی کے اصل معنی سمجھا دے گا۔ تو آئیے، اس سفر میں میرے ساتھ چلیے، اور دیکھیے کہ تقدیر کے راز کس طرح کھلتے ہیں۔”
“القدر، محض ایک لفظ نہیں، ایک ایسا راز ہے جو زندگی کے ہر موڑ پر ہمارے ساتھ چلتا ہے۔ یہ داستان ہے ان دلوں کی جو محبت کی تلاش میں نکلے، ان روحوں کی جو آزمائشوں کی بھٹی میں تپ کر کندن بنیں، اور ان آنکھوں کی جو تقدیر کے بدلتے رنگوں کو دیکھ کر حیران رہ گئیں۔
یہ کہانی آپ کو محبت کی گہرائیوں میں لے جائے گی، جہاں ہر جذبہ ایک نئے امتحان سے گزرتا ہے۔ یہ آپ کو صبر کی اس وادی میں لے جائے گی، جہاں ہر قدم پر کانٹے بچھے ہیں، مگر امید کا دامن کبھی نہیں چھوٹتا۔ اور یہ آپ کو تقدیر کے ان تاریک راستوں پر لے جائے گی، جہاں ہر فیصلہ ایک نئی منزل کا تعین کرتا ہے۔
کیا محبت تقدیر کے لکھے کو مٹا سکتی ہے؟ کیا دعائیں قسمت کے بند دروازے کھول سکتی ہیں؟ یا پھر زندگی محض ایک کھیل ہے، جس میں ہم سب کٹھ پتلیاں ہیں؟ ان سوالات کے جوابات آپ کو ‘القدر’ کے صفحات میں ملیں گے۔
یہ صرف ایک کہانی نہیں، ایک سفر ہے، ایک ایسا سفر جو آپیہ صرف ایک کہانی نہیں، ایک سفر ہے، ایک ایسا سفر جو آپ کے دل کو چھو جائے گا، آپ کی روح کو جھنجھوڑ دے گا، اور آپ کو زندگی کے اصل معنی سمجھا دے گا۔ تو آئیے، اس سفر میں میرے ساتھ چلیے، اور دیکھیے کہ تقدیر کے راز کس طرح کھلتے ہیں۔
“کیوں زندگی کبھی غم کے اندھیروں میں گھرِ جاتی ہے اور کبھی روشنیوں سے منور ہو جاتی ہے؟ ‘عریسہ’ ایک ایسی کہانی ہے جو انسانی جذبات، بکھری یادوں، اور بےقرار روحوں کے درمیان گردش کرتی ہے۔ یہ ناول ہمیں یہ سوال کرنے پر مجبور کرتا ہے کہ کیا واقعی محبت کے بغیر زندگی ممکن ہے؟ یا محبت کا چھن جانا بھی ایک نئی روشنی کا آغاز ہو سکتا ہے؟ یہ کہانی ہمیں دکھاتی ہے کہ زندگی کے پیچیدہ راستوں میں گم ہونا ہی شاید خود کو پانے کا پہلا قدم ہوتا ہے۔”
کیوں ہر پل، ہر موڑ پر ایسا لگتا ہے کہ کائنات نے ایک نیا سوال اٹھا دیا ہے، اور اس سوال کا جواب تلاش کرنا ہی زندگی کی سب سے بڑی جنگ بن جاتا ہے۔ کیا تم واقعی وہی ہو جو تمہیں لگتا ہے؟ کیا تمہیں اپنی تقدیر کا علم ہے، یا تم صرف ایک داستان کے کردار ہو؟”
“کیوں زندگی کبھی غم کے اندھیروں میں گھرِ جاتی ہے اور کبھی روشنیوں سے منور ہو جاتی ہے؟ ‘عریسہ’ ایک ایسی کہانی ہے جو انسانی جذبات، بکھری یادوں، اور بےقرار روحوں کے درمیان گردش کرتی ہے۔ یہ ناول ہمیں یہ سوال کرنے پر مجبور کرتا ہے کہ کیا واقعی محبت کے بغیر زندگی ممکن ہے؟ یا محبت کا چھن جانا بھی ایک نئی روشنی کا آغاز ہو سکتا ہے؟ یہ کہانی ہمیں دکھاتی ہے کہ زندگی کے پیچیدہ راستوں میں گم ہونا ہی شاید خود کو پانے کا پہلا قدم ہوتا ہے۔”
کیوں ہر پل، ہر موڑ پر ایسا لگتا ہے کہ کائنات نے ایک نیا سوال اٹھا دیا ہے، اور اس سوال کا جواب تلاش کرنا ہی زندگی کی سب سے بڑی جنگ بن جاتا ہے۔ کیا تم واقعی وہی ہو جو تمہیں لگتا ہے؟ کیا تمہیں اپنی تقدیر کا علم ہے، یا تم صرف ایک داستان کے کردار ہو؟”
بادل سراب کے ان لوگوں کی کہانی ہے جو دنیا کے کسی سراب میں پھنس جاتے ہیں اور ان سے نکلنے کا راستہ تلاش کرتے ہیں۔ اس کہانی میں آپ تین مختلف کرداروں کے بارے میں پڑھیں گے جن کی زندگی کے اپنے اپنے سراب ہوتے ہیں ۔ ان کی کہانی کہیں نا کہیں آپس میں جڑی ہوتی ہے مگر تینوں اپنے سراب کے ساتھ تنہا لڑتے ہیں اور اس میں ان کا ساتھ دیتا ہے الله رب العالمین ۔۔
ازل سے ابد تک انسانوں میں ایک چیز مشترک رہی ہے اور وہ طاقت اور اقتدار حاصل کرنے کے لئے جنگیں، جب انسان غاروں میں رہتے تھے تو لکڑیوں سے ہتھیار بنا کر ایک دوسرے سے لڑا کرتے تھے، اب انسان محلوں میں رہتے ہیں اور ایٹمی ہتھیار بنا کر ایک دوسرے کی نسل کشی کرتے ہیں، جب اللہ تعالی نے انسان کی تخلیق کا ذکر فرشتوں سے کیا تو ان کا سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ انسان زمین پر خون ریزی کریں گے اور ایک دوسرے کو ناحق قتل کریں گے، چونکہ فرشتے اللہ تعالی کی حکمت سے واقف نہیں تھے تو ان کے ذہن میں انسان کو لے کر جو سب سے معیوب بات آئی وہ ایک دوسرے کا خون بہانہ تھا، آج بھی اس دنیا میں ایسے شر پسند لوگ موجود ہیں جو صرف اپنے مفادات کے لئے پوری پوری نسلوں کی نسل کشی کررہے ہیں لیکن کیوں؟
WAR IS A BLODDY BUISNESS
، جب میں نے بے نقاب کا سفر شروع کیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ ورلڈ وار ون سے اب تک دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں مستقل جاری رہنے والی جنگیں تو دراصل ایک بزنس ہے جو دنیا بھر کے ایلیٹس اپنا اصلحہ بیچنے کے لئے کروارہے ہیں۔
لیکن اس سب کے پیچھے کون ہے اور یہ کھیل کس طرح ترتیب دیا جارہا ہے؟ کیوں کہ یہ ریسرچ کھلے عام انٹرنیٹ پر موجود نہیں تھی اسی لئے میں نے سر توڑ کوششیں کرکے آپ سب کے سامنے ان ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو یہ خونی کھیل ترتیب دے رہے ہیں
بظاہر نظر آنے والی کہانی اصل نہیں ہوتی، کبھی کبھی ہماری نظر میں جو شخص مسیحا ہوتا ہے دراصل وہی سب سے بڑا غدار ہوتا ہے، اس کہانی میں آپ دو پہلو دیکھیں گے، ایک امریکہ کا اور ایک پاکستان کا ، امریکہ چونکہ ہمارے اصل دشمن یہودیوں کا دم چھلا ہے اور ان کی پلیننگز کا گڑھ ہے ، انہیں سب سے زیادہ سپورٹ اسی ملک کی طرف سے حاصل ہے تو میں نے ایسے بہت سارے ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو شاید ہی کبھی آپ لوگوں کو معلوم ہوسکتے، کہا جاتا ہے کہ دشمنوں کو تباہ کرنے سے پہلے ان کی چھپی ہوئی غاروں کو تباہ کرو تو یہ جملہ امریکہ کے لئے ہی ہے، اگر ہمیں اپنے اصل دشمنوں کو ہرانا ہے تو پہلے ہمیں ان کی چھپی ہوئی غاروں کو کھوجنا ہوگا۔
پاکستان کا پہلو ڈالنے کے پیچھے مقصد مسلمانوں کا حال دکھانا تھا، یہ بتانا تھا کہ باہر کی جنگیں جیتنے سے پہلے اندر کی جنگیں جیتنا پڑتی ہیں ورنہ میدانِ جنگ میں اگر عبدللہ بن ابی جیسے منافق ہمارے درمیان نکل آئے تو پوری جنگ کا پاسہ ہی پلٹ سکتا ہے، ہم تب اپنے اصل دشمن سے لڑنے کے قابل ہوں گے جب آستین کے سانپوں کو نکال باہر کردیں، بے نقاب کے آخر میں یہ دونوں کہانیاں ایک دوسرے سے جڑیں گی
امید ہے کہ میری یہ کاوش بہت پسند کی جائے ، اس حقیقی کہانی کو اس قدر بھرپور تجسس کے ساتھ لکھنا اور ہر قسط میں
قاری کو جوڑے رکھنا میرے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے ، آپ سے دعا کی درخواست
ازل سے ابد تک انسانوں میں ایک چیز مشترک رہی ہے اور وہ طاقت اور اقتدار حاصل کرنے کے لئے جنگیں، جب انسان غاروں میں رہتے تھے تو لکڑیوں سے ہتھیار بنا کر ایک دوسرے سے لڑا کرتے تھے، اب انسان محلوں میں رہتے ہیں اور ایٹمی ہتھیار بنا کر ایک دوسرے کی نسل کشی کرتے ہیں، جب اللہ تعالی نے انسان کی تخلیق کا ذکر فرشتوں سے کیا تو ان کا سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ انسان زمین پر خون ریزی کریں گے اور ایک دوسرے کو ناحق قتل کریں گے، چونکہ فرشتے اللہ تعالی کی حکمت سے واقف نہیں تھے تو ان کے ذہن میں انسان کو لے کر جو سب سے معیوب بات آئی وہ ایک دوسرے کا خون بہانہ تھا، آج بھی اس دنیا میں ایسے شر پسند لوگ موجود ہیں جو صرف اپنے مفادات کے لئے پوری پوری نسلوں کی نسل کشی کررہے ہیں لیکن کیوں؟
WAR IS A BLOODY BUSINESS
، جب میں نے بے نقاب کا سفر شروع کیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ ورلڈ وار ون سے اب تک دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں مستقل جاری رہنے والی جنگیں تو دراصل ایک بزنس ہے جو دنیا بھر کے ایلیٹس اپنا اصلحہ بیچنے کے لئے کروارہے ہیں۔
لیکن اس سب کے پیچھے کون ہے اور یہ کھیل کس طرح ترتیب دیا جارہا ہے؟ کیوں کہ یہ ریسرچ کھلے عام انٹرنیٹ پر موجود نہیں تھی اسی لئے میں نے سر توڑ کوششیں کرکے آپ سب کے سامنے ان ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو یہ خونی کھیل ترتیب دے رہے ہیں
بظاہر نظر آنے والی کہانی اصل نہیں ہوتی، کبھی کبھی ہماری نظر میں جو شخص مسیحا ہوتا ہے دراصل وہی سب سے بڑا غدار ہوتا ہے، اس کہانی میں آپ دو پہلو دیکھیں گے، ایک امریکہ کا اور ایک پاکستان کا ، امریکہ چونکہ ہمارے اصل دشمن یہودیوں کا دم چھلا ہے اور ان کی پلیننگز کا گڑھ ہے ، انہیں سب سے زیادہ سپورٹ اسی ملک کی طرف سے حاصل ہے تو میں نے ایسے بہت سارے ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو شاید ہی کبھی آپ لوگوں کو معلوم ہوسکتے، کہا جاتا ہے کہ دشمنوں کو تباہ کرنے سے پہلے ان کی چھپی ہوئی غاروں کو تباہ کرو تو یہ جملہ امریکہ کے لئے ہی ہے، اگر ہمیں اپنے اصل دشمنوں کو ہرانا ہے تو پہلے ہمیں ان کی چھپی ہوئی غاروں کو کھوجنا ہوگا۔
پاکستان کا پہلو ڈالنے کے پیچھے مقصد مسلمانوں کا حال دکھانا تھا، یہ بتانا تھا کہ باہر کی جنگیں جیتنے سے پہلے اندر کی جنگیں جیتنا پڑتی ہیں ورنہ میدانِ جنگ میں اگر عبدللہ بن ابی جیسے منافق ہمارے درمیان نکل آئے تو پوری جنگ کا پاسہ ہی پلٹ سکتا ہے، ہم تب اپنے اصل دشمن سے لڑنے کے قابل ہوں گے جب آستین کے سانپوں کو نکال باہر کردیں، بے نقاب کے آخر میں یہ دونوں کہانیاں ایک دوسرے سے جڑیں گی
امید ہے کہ میری یہ کاوش بہت پسند کی جائے ، اس حقیقی کہانی کو اس قدر بھرپور تجسس کے ساتھ لکھنا اور ہر قسط میں
قاری کو جوڑے رکھنا میرے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے ، آپ سے دعا کی درخواست
ازل سے ابد تک انسانوں میں ایک چیز مشترک رہی ہے اور وہ طاقت اور اقتدار حاصل کرنے کے لئے جنگیں، جب انسان غاروں میں رہتے تھے تو لکڑیوں سے ہتھیار بنا کر ایک دوسرے سے لڑا کرتے تھے، اب انسان محلوں میں رہتے ہیں اور ایٹمی ہتھیار بنا کر ایک دوسرے کی نسل کشی کرتے ہیں، جب اللہ تعالی نے انسان کی تخلیق کا ذکر فرشتوں سے کیا تو ان کا سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ انسان زمین پر خون ریزی کریں گے اور ایک دوسرے کو ناحق قتل کریں گے، چونکہ فرشتے اللہ تعالی کی حکمت سے واقف نہیں تھے تو ان کے ذہن میں انسان کو لے کر جو سب سے معیوب بات آئی وہ ایک دوسرے کا خون بہانہ تھا، آج بھی اس دنیا میں ایسے شر پسند لوگ موجود ہیں جو صرف اپنے مفادات کے لئے پوری پوری نسلوں کی نسل کشی کررہے ہیں لیکن کیوں؟
WAR IS A BLOODY BUSINESS
، جب میں نے بے نقاب کا سفر شروع کیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ ورلڈ وار ون سے اب تک دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں مستقل جاری رہنے والی جنگیں تو دراصل ایک بزنس ہے جو دنیا بھر کے ایلیٹس اپنا اصلحہ بیچنے کے لئے کروارہے ہیں۔
لیکن اس سب کے پیچھے کون ہے اور یہ کھیل کس طرح ترتیب دیا جارہا ہے؟ کیوں کہ یہ ریسرچ کھلے عام انٹرنیٹ پر موجود نہیں تھی اسی لئے میں نے سر توڑ کوششیں کرکے آپ سب کے سامنے ان ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو یہ خونی کھیل ترتیب دے رہے ہیں
بظاہر نظر آنے والی کہانی اصل نہیں ہوتی، کبھی کبھی ہماری نظر میں جو شخص مسیحا ہوتا ہے دراصل وہی سب سے بڑا غدار ہوتا ہے، اس کہانی میں آپ دو پہلو دیکھیں گے، ایک امریکہ کا اور ایک پاکستان کا ، امریکہ چونکہ ہمارے اصل دشمن یہودیوں کا دم چھلا ہے اور ان کی پلیننگز کا گڑھ ہے ، انہیں سب سے زیادہ سپورٹ اسی ملک کی طرف سے حاصل ہے تو میں نے ایسے بہت سارے ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو شاید ہی کبھی آپ لوگوں کو معلوم ہوسکتے، کہا جاتا ہے کہ دشمنوں کو تباہ کرنے سے پہلے ان کی چھپی ہوئی غاروں کو تباہ کرو تو یہ جملہ امریکہ کے لئے ہی ہے، اگر ہمیں اپنے اصل دشمنوں کو ہرانا ہے تو پہلے ہمیں ان کی چھپی ہوئی غاروں کو کھوجنا ہوگا۔
پاکستان کا پہلو ڈالنے کے پیچھے مقصد مسلمانوں کا حال دکھانا تھا، یہ بتانا تھا کہ باہر کی جنگیں جیتنے سے پہلے اندر کی جنگیں جیتنا پڑتی ہیں ورنہ میدانِ جنگ میں اگر عبدللہ بن ابی جیسے منافق ہمارے درمیان نکل آئے تو پوری جنگ کا پاسہ ہی پلٹ سکتا ہے، ہم تب اپنے اصل دشمن سے لڑنے کے قابل ہوں گے جب آستین کے سانپوں کو نکال باہر کردیں، بے نقاب کے آخر میں یہ دونوں کہانیاں ایک دوسرے سے جڑیں گی
امید ہے کہ میری یہ کاوش بہت پسند کی جائے ، اس حقیقی کہانی کو اس قدر بھرپور تجسس کے ساتھ لکھنا اور ہر قسط میں
قاری کو جوڑے رکھنا میرے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے ، آپ سے دعا کی درخواست
ازل سے ابد تک انسانوں میں ایک چیز مشترک رہی ہے اور وہ طاقت اور اقتدار حاصل کرنے کے لئے جنگیں، جب انسان غاروں میں رہتے تھے تو لکڑیوں سے ہتھیار بنا کر ایک دوسرے سے لڑا کرتے تھے، اب انسان محلوں میں رہتے ہیں اور ایٹمی ہتھیار بنا کر ایک دوسرے کی نسل کشی کرتے ہیں، جب اللہ تعالی نے انسان کی تخلیق کا ذکر فرشتوں سے کیا تو ان کا سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ انسان زمین پر خون ریزی کریں گے اور ایک دوسرے کو ناحق قتل کریں گے، چونکہ فرشتے اللہ تعالی کی حکمت سے واقف نہیں تھے تو ان کے ذہن میں انسان کو لے کر جو سب سے معیوب بات آئی وہ ایک دوسرے کا خون بہانہ تھا، آج بھی اس دنیا میں ایسے شر پسند لوگ موجود ہیں جو صرف اپنے مفادات کے لئے پوری پوری نسلوں کی نسل کشی کررہے ہیں لیکن کیوں؟
WAR IS A BLOODY BUSINESS
، جب میں نے بے نقاب کا سفر شروع کیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ ورلڈ وار ون سے اب تک دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں مستقل جاری رہنے والی جنگیں تو دراصل ایک بزنس ہے جو دنیا بھر کے ایلیٹس اپنا اصلحہ بیچنے کے لئے کروارہے ہیں۔
لیکن اس سب کے پیچھے کون ہے اور یہ کھیل کس طرح ترتیب دیا جارہا ہے؟ کیوں کہ یہ ریسرچ کھلے عام انٹرنیٹ پر موجود نہیں تھی اسی لئے میں نے سر توڑ کوششیں کرکے آپ سب کے سامنے ان ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو یہ خونی کھیل ترتیب دے رہے ہیں
بظاہر نظر آنے والی کہانی اصل نہیں ہوتی، کبھی کبھی ہماری نظر میں جو شخص مسیحا ہوتا ہے دراصل وہی سب سے بڑا غدار ہوتا ہے، اس کہانی میں آپ دو پہلو دیکھیں گے، ایک امریکہ کا اور ایک پاکستان کا ، امریکہ چونکہ ہمارے اصل دشمن یہودیوں کا دم چھلا ہے اور ان کی پلیننگز کا گڑھ ہے ، انہیں سب سے زیادہ سپورٹ اسی ملک کی طرف سے حاصل ہے تو میں نے ایسے بہت سارے ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو شاید ہی کبھی آپ لوگوں کو معلوم ہوسکتے، کہا جاتا ہے کہ دشمنوں کو تباہ کرنے سے پہلے ان کی چھپی ہوئی غاروں کو تباہ کرو تو یہ جملہ امریکہ کے لئے ہی ہے، اگر ہمیں اپنے اصل دشمنوں کو ہرانا ہے تو پہلے ہمیں ان کی چھپی ہوئی غاروں کو کھوجنا ہوگا۔
پاکستان کا پہلو ڈالنے کے پیچھے مقصد مسلمانوں کا حال دکھانا تھا، یہ بتانا تھا کہ باہر کی جنگیں جیتنے سے پہلے اندر کی جنگیں جیتنا پڑتی ہیں ورنہ میدانِ جنگ میں اگر عبدللہ بن ابی جیسے منافق ہمارے درمیان نکل آئے تو پوری جنگ کا پاسہ ہی پلٹ سکتا ہے، ہم تب اپنے اصل دشمن سے لڑنے کے قابل ہوں گے جب آستین کے سانپوں کو نکال باہر کردیں، بے نقاب کے آخر میں یہ دونوں کہانیاں ایک دوسرے سے جڑیں گی
امید ہے کہ میری یہ کاوش بہت پسند کی جائے ، اس حقیقی کہانی کو اس قدر بھرپور تجسس کے ساتھ لکھنا اور ہر قسط میں
قاری کو جوڑے رکھنا میرے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے ، آپ سے دعا کی درخواست
ازل سے ابد تک انسانوں میں ایک چیز مشترک رہی ہے اور وہ طاقت اور اقتدار حاصل کرنے کے لئے جنگیں، جب انسان غاروں میں رہتے تھے تو لکڑیوں سے ہتھیار بنا کر ایک دوسرے سے لڑا کرتے تھے، اب انسان محلوں میں رہتے ہیں اور ایٹمی ہتھیار بنا کر ایک دوسرے کی نسل کشی کرتے ہیں، جب اللہ تعالی نے انسان کی تخلیق کا ذکر فرشتوں سے کیا تو ان کا سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ انسان زمین پر خون ریزی کریں گے اور ایک دوسرے کو ناحق قتل کریں گے، چونکہ فرشتے اللہ تعالی کی حکمت سے واقف نہیں تھے تو ان کے ذہن میں انسان کو لے کر جو سب سے معیوب بات آئی وہ ایک دوسرے کا خون بہانہ تھا، آج بھی اس دنیا میں ایسے شر پسند لوگ موجود ہیں جو صرف اپنے مفادات کے لئے پوری پوری نسلوں کی نسل کشی کررہے ہیں لیکن کیوں؟
WAR IS A BLOODY BUSINESS
، جب میں نے بے نقاب کا سفر شروع کیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ ورلڈ وار ون سے اب تک دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں مستقل جاری رہنے والی جنگیں تو دراصل ایک بزنس ہے جو دنیا بھر کے ایلیٹس اپنا اصلحہ بیچنے کے لئے کروارہے ہیں۔
لیکن اس سب کے پیچھے کون ہے اور یہ کھیل کس طرح ترتیب دیا جارہا ہے؟ کیوں کہ یہ ریسرچ کھلے عام انٹرنیٹ پر موجود نہیں تھی اسی لئے میں نے سر توڑ کوششیں کرکے آپ سب کے سامنے ان ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو یہ خونی کھیل ترتیب دے رہے ہیں
بظاہر نظر آنے والی کہانی اصل نہیں ہوتی، کبھی کبھی ہماری نظر میں جو شخص مسیحا ہوتا ہے دراصل وہی سب سے بڑا غدار ہوتا ہے، اس کہانی میں آپ دو پہلو دیکھیں گے، ایک امریکہ کا اور ایک پاکستان کا ، امریکہ چونکہ ہمارے اصل دشمن یہودیوں کا دم چھلا ہے اور ان کی پلیننگز کا گڑھ ہے ، انہیں سب سے زیادہ سپورٹ اسی ملک کی طرف سے حاصل ہے تو میں نے ایسے بہت سارے ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو شاید ہی کبھی آپ لوگوں کو معلوم ہوسکتے، کہا جاتا ہے کہ دشمنوں کو تباہ کرنے سے پہلے ان کی چھپی ہوئی غاروں کو تباہ کرو تو یہ جملہ امریکہ کے لئے ہی ہے، اگر ہمیں اپنے اصل دشمنوں کو ہرانا ہے تو پہلے ہمیں ان کی چھپی ہوئی غاروں کو کھوجنا ہوگا۔
پاکستان کا پہلو ڈالنے کے پیچھے مقصد مسلمانوں کا حال دکھانا تھا، یہ بتانا تھا کہ باہر کی جنگیں جیتنے سے پہلے اندر کی جنگیں جیتنا پڑتی ہیں ورنہ میدانِ جنگ میں اگر عبدللہ بن ابی جیسے منافق ہمارے درمیان نکل آئے تو پوری جنگ کا پاسہ ہی پلٹ سکتا ہے، ہم تب اپنے اصل دشمن سے لڑنے کے قابل ہوں گے جب آستین کے سانپوں کو نکال باہر کردیں، بے نقاب کے آخر میں یہ دونوں کہانیاں ایک دوسرے سے جڑیں گی
امید ہے کہ میری یہ کاوش بہت پسند کی جائے ، اس حقیقی کہانی کو اس قدر بھرپور تجسس کے ساتھ لکھنا اور ہر قسط میں
قاری کو جوڑے رکھنا میرے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے ، آپ سے دعا کی درخواست