multiple couples

Ala Rasi


“خوش بخت_____________”
اسے دور سے بابا کی آواز سنائی دے رہی تھی۔

وہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھی کچھ پل تو اسے سمجھ نہ آیا پھر یک دم اٹھ کر دروازہ کھولا جہاں عالم صاحب دونوں ہاتھ سینے پر لپیٹے اسے طنزیہ نگاہوں سے گھور رہے تھے۔

“اوہ بزرگو! کیوں صبح صبح محلے والوں کے ناک میں دم کر رہے ہیں؟”
اس نے جمائیاں لیتے ان سے پوچھا۔

“ملکہ عالیہ! اگر آپ کو یاد ہو تو آج ہم نے مارننگ واک کے لیے جانا ہے میں فجر کی نماز ادا کرنے مسجد جا رہا ہوں آپ بھی جلدی سے وضو کر کے نماز ادا کریں اور میری واپسی پر مجھے گھر کے گیٹ پر ملیں۔”
وہ ایک ہی سانس میں بات پوری کرتے وہاں سے نکل گئے۔

“لو جی ملکہ عالیہ مجھے کہہ رہے ہیں اور حکم خود سنا گئے ہیں، واہ جی واہ۔”
وہ بڑبڑاتی ہوئی جلدی سے واش روم میں جا گھسی۔

اس کا دل تو نہیں تھا جانے کا مگر اپنے واحد ووٹ کو وہ ہاتھ سے جانے نہیں دے سکتی تھی جو ہر الٹی سیدھی بات میں اس کی ڈھال بن جاتے تھے تبھی وہ جھٹ پٹ سب کام کرتی گیٹ پر آن کھڑی ہوئی رات کو دیر سے سونے کی وجہ سے وہیں اس کی آنکھ لگ گئی۔

وہ گیٹ پر سر رکھے ہوئے ہی اپنی نیند پوری کر رہی تھی جب ٹریک سوٹ میں ملبوس ایک نوجوان اسے دیکھتے ایک لمحے کو رکا تھا اس کی آنکھوں میں حیرت در آئی جس کو وہ اگلے ہی پل چھپاتا آگے بڑھ گیا اس نے پہلی بار کسی کو ایسے سوتے دیکھا تھا حیرت بجا تھی۔

“خوش بخت____”
عالم صاحب نے اس کے کان کے پاس چہرہ لے جا کر زور سے پکارا جس پر وہ یک دم “چور، چور” چلاتی ان سے لپٹ گئی۔

“ملکہ عالیہ اب آپ حد سے بڑھ رہی ہیں پہلے بزرگو اور اب چور بنا ڈالا، توبہ توبہ گندی اولاد نہ مزا نہ سواد۔”
انھوں نے اسے بری طرح گھورا۔

“واہ بھئی واہ! الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔
یہ کیا تھا پھر____؟
ابھی میرا ہارٹ فیل ہو جانا تھا۔”

اس نے دل پر ہاتھ رکھتے ان کی حرکت کی طرف توجہ دلائی تو وہ شان بے نیازی سے کندھے اچکاتے آگے بڑھ گئے۔

“آپ____اور اتنے کمزور دل کی ہو ہی نہیں سکتیں۔
آپ تو وہ ہیں جو دوسروں کے چھکے چھڑا دیں ملکہ عالیہ۔”

وہ اس پر طنز کرنا نہ بھولے۔

“ہاں جی___میں تو بہت بڑے دل کی ہوں جو اپنے ماں باپ کو پال رہی ہوں حالانکہ انھیں مجھے پالنا چاہیے۔

ہائے او ربا میری نکیاں نکیاں چاواں___”

وہ دکھی محبوبہ کی طرح سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی۔

“اگر آپ کو کسی فلم میں ہیروئن کاسٹ کر لیا جائے تو وہ بری طرح فلاپ ہو۔”
انھوں نے اس کی اوور ایکٹنگ پر چوٹ کرتے ہوئے اپنا بدلہ اتارا۔

“چلیں مجھے ہیروئن کا کردار تو ملتا مگر آپ کو گریٹ گریٹ گریٹ____گرینڈ فادر کا رول ملتا۔”

اس کی بات پر وہ جلتے کڑھتے گلشن اقبال پارک میں داخل ہو گئے۔

Bar e Digar Tu Episode 1

“بارِ دیگر تُو” الفاظ فارسی کی شاعری سے ماخوذ ہے جس کے معنی آپ کو کہانی خود سمجھائے گی، کہانی ایسے کرداروں پر مبنی ہے جن کی محبتیں جدا ہیں نبھانے کا قرینہ بھی الگ ہے لیکن ایک چیز جو ان میں یکساں ہے وہ ہے ان کا اپنی اپنی محبتوں کو چننا اور اسی کو ترجیح دینا۔
یہ داستان ہے محبت کرنے والوں کی اور ایسی محبت کی جہاں ہزار بار مواقع ملنے پر بھی کردار اس ایک محبت کو ہی پانا چاہتے ہیں۔ اس کہانی کے مرکزی کردار ہیں یسرا شیراز جو ایک مضبوط لڑکی ہے لیکن اتنی ہی جذباتی بھی جو جلد نہ کسی پر اعتبار کرتی ہے نہ کسی کو معاف۔ سہل حیات جس نے زندگی میں سوائے ادھورے پن کے کچھ نہ دیکھا ہے، جو غلطی سے اپنی محبت کا دل دکھا بیٹھا ہے۔ عفراء شیراز جو رشتوں کی گتھیوں میں الجھی ہوئی ہے، وہ ایک ان چاہے رشتے میں بندھی ہے جو کسی اور کی محبت ہے۔ اور بدر عالم خان جو ماضی اور حال کے درمیان میں معلق ہو کر رہ گیا ہے، نادانی میں رشتوں میں بگاڑ پیدا کر بیٹھا ہے۔
ان مخصوص کرداروں کے علاوہ مزید کردار بھی بارِ دیگر تُو کا حصہ ہیں اور اس کہانی کو نئے موڑ پر لے جانے کے اہم جز ہیں۔ دیکھنا ہے یہ سارے کردار کس طرح اپنی منزلوں تک پہنچتے ہیں اور کیسے اپنی اپنی محبت کو پاتے ہیں، زندگی کیسے کھیل کھیلتی ہے اور قسمت کس طرح کے رنگ رچتی ہے۔ کون اپنی محبت کو ازل کے لئے اپنا کر لیتا ہے اور کس کی قسمت میں دائم جدائی لکھ دی جاتی ہے..

Bar e Digar Tu Episode 2

“بارِ دیگر تُو” الفاظ فارسی کی شاعری سے ماخوذ ہے جس کے معنی آپ کو کہانی خود سمجھائے گی، کہانی ایسے کرداروں پر مبنی ہے جن کی محبتیں جدا ہیں نبھانے کا قرینہ بھی الگ ہے لیکن ایک چیز جو ان میں یکساں ہے وہ ہے ان کا اپنی اپنی محبتوں کو چننا اور اسی کو ترجیح دینا۔
یہ داستان ہے محبت کرنے والوں کی اور ایسی محبت کی جہاں ہزار بار مواقع ملنے پر بھی کردار اس ایک محبت کو ہی پانا چاہتے ہیں۔ اس کہانی کے مرکزی کردار ہیں یسرا شیراز جو ایک مضبوط لڑکی ہے لیکن اتنی ہی جذباتی بھی جو جلد نہ کسی پر اعتبار کرتی ہے نہ کسی کو معاف۔ سہل حیات جس نے زندگی میں سوائے ادھورے پن کے کچھ نہ دیکھا ہے، جو غلطی سے اپنی محبت کا دل دکھا بیٹھا ہے۔ عفراء شیراز جو رشتوں کی گتھیوں میں الجھی ہوئی ہے، وہ ایک ان چاہے رشتے میں بندھی ہے جو کسی اور کی محبت ہے۔ اور بدر عالم خان جو ماضی اور حال کے درمیان میں معلق ہو کر رہ گیا ہے، نادانی میں رشتوں میں بگاڑ پیدا کر بیٹھا ہے۔
ان مخصوص کرداروں کے علاوہ مزید کردار بھی بارِ دیگر تُو کا حصہ ہیں اور اس کہانی کو نئے موڑ پر لے جانے کے اہم جز ہیں۔ دیکھنا ہے یہ سارے کردار کس طرح اپنی منزلوں تک پہنچتے ہیں اور کیسے اپنی اپنی محبت کو پاتے ہیں، زندگی کیسے کھیل کھیلتی ہے اور قسمت کس طرح کے رنگ رچتی ہے۔ کون اپنی محبت کو ازل کے لئے اپنا کر لیتا ہے اور کس کی قسمت میں دائم جدائی لکھ دی جاتی ہے..

Meri Jeet Amar Kar Do

یہ ایک رومانوی ناول ہے جس میں ہماری سماجی زندگی کے مختلف پہلوؤں،خاندانی رشتوں ،مختلف جذبات محبت،عشق ،دوستی،نفرت   کو پیش کیا گیا ہے۔۔۔۔یہ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس نے اپنے بچپن کی محرومیوں کو اپنے وجود میں بھر دیا اور اپنے خول میں بند ہو گیا۔۔۔۔یہ دو پیار  کرنے  کرنے والوں کی خوب صورت کہانی ہے۔ یہ کہانی  ہے محبت کو   پانے اور پا  کر کھو دینے کی جس میں محبت نفرت ،لالچ اور قربانی کو اس انداز میں دکھایا  گیا ہے کہ قارئین کو اپنے سحر میں جکڑ لے۔

Bar e Digar Tu Episode 3

“بارِ دیگر تُو” الفاظ فارسی کی شاعری سے ماخوذ ہے جس کے معنی آپ کو کہانی خود سمجھائے گی، کہانی ایسے کرداروں پر مبنی ہے جن کی محبتیں جدا ہیں نبھانے کا قرینہ بھی الگ ہے لیکن ایک چیز جو ان میں یکساں ہے وہ ہے ان کا اپنی اپنی محبتوں کو چننا اور اسی کو ترجیح دینا۔
یہ داستان ہے محبت کرنے والوں کی اور ایسی محبت کی جہاں ہزار بار مواقع ملنے پر بھی کردار اس ایک محبت کو ہی پانا چاہتے ہیں۔ اس کہانی کے مرکزی کردار ہیں یسرا شیراز جو ایک مضبوط لڑکی ہے لیکن اتنی ہی جذباتی بھی جو جلد نہ کسی پر اعتبار کرتی ہے نہ کسی کو معاف۔ سہل حیات جس نے زندگی میں سوائے ادھورے پن کے کچھ نہ دیکھا ہے، جو غلطی سے اپنی محبت کا دل دکھا بیٹھا ہے۔ عفراء شیراز جو رشتوں کی گتھیوں میں الجھی ہوئی ہے، وہ ایک ان چاہے رشتے میں بندھی ہے جو کسی اور کی محبت ہے۔ اور بدر عالم خان جو ماضی اور حال کے درمیان میں معلق ہو کر رہ گیا ہے، نادانی میں رشتوں میں بگاڑ پیدا کر بیٹھا ہے۔
ان مخصوص کرداروں کے علاوہ مزید کردار بھی بارِ دیگر تُو کا حصہ ہیں اور اس کہانی کو نئے موڑ پر لے جانے کے اہم جز ہیں۔ دیکھنا ہے یہ سارے کردار کس طرح اپنی منزلوں تک پہنچتے ہیں اور کیسے اپنی اپنی محبت کو پاتے ہیں، زندگی کیسے کھیل کھیلتی ہے اور قسمت کس طرح کے رنگ رچتی ہے۔ کون اپنی محبت کو ازل کے لئے اپنا کر لیتا ہے اور کس کی قسمت میں دائم جدائی لکھ دی جاتی ہے..

Bar e Digar Tu Episode 4

“بارِ دیگر تُو” الفاظ فارسی کی شاعری سے ماخوذ ہے جس کے معنی آپ کو کہانی خود سمجھائے گی، کہانی ایسے کرداروں پر مبنی ہے جن کی محبتیں جدا ہیں نبھانے کا قرینہ بھی الگ ہے لیکن ایک چیز جو ان میں یکساں ہے وہ ہے ان کا اپنی اپنی محبتوں کو چننا اور اسی کو ترجیح دینا۔
یہ داستان ہے محبت کرنے والوں کی اور ایسی محبت کی جہاں ہزار بار مواقع ملنے پر بھی کردار اس ایک محبت کو ہی پانا چاہتے ہیں۔ اس کہانی کے مرکزی کردار ہیں یسرا شیراز جو ایک مضبوط لڑکی ہے لیکن اتنی ہی جذباتی بھی جو جلد نہ کسی پر اعتبار کرتی ہے نہ کسی کو معاف۔ سہل حیات جس نے زندگی میں سوائے ادھورے پن کے کچھ نہ دیکھا ہے، جو غلطی سے اپنی محبت کا دل دکھا بیٹھا ہے۔ عفراء شیراز جو رشتوں کی گتھیوں میں الجھی ہوئی ہے، وہ ایک ان چاہے رشتے میں بندھی ہے جو کسی اور کی محبت ہے۔ اور بدر عالم خان جو ماضی اور حال کے درمیان میں معلق ہو کر رہ گیا ہے، نادانی میں رشتوں میں بگاڑ پیدا کر بیٹھا ہے۔
ان مخصوص کرداروں کے علاوہ مزید کردار بھی بارِ دیگر تُو کا حصہ ہیں اور اس کہانی کو نئے موڑ پر لے جانے کے اہم جز ہیں۔ دیکھنا ہے یہ سارے کردار کس طرح اپنی منزلوں تک پہنچتے ہیں اور کیسے اپنی اپنی محبت کو پاتے ہیں، زندگی کیسے کھیل کھیلتی ہے اور قسمت کس طرح کے رنگ رچتی ہے۔ کون اپنی محبت کو ازل کے لئے اپنا کر لیتا ہے اور کس کی قسمت میں دائم جدائی لکھ دی جاتی ہے..

Bar e Digar Tu Episode 5

“بارِ دیگر تُو” الفاظ فارسی کی شاعری سے ماخوذ ہے جس کے معنی آپ کو کہانی خود سمجھائے گی، کہانی ایسے کرداروں پر مبنی ہے جن کی محبتیں جدا ہیں نبھانے کا قرینہ بھی الگ ہے لیکن ایک چیز جو ان میں یکساں ہے وہ ہے ان کا اپنی اپنی محبتوں کو چننا اور اسی کو ترجیح دینا۔
یہ داستان ہے محبت کرنے والوں کی اور ایسی محبت کی جہاں ہزار بار مواقع ملنے پر بھی کردار اس ایک محبت کو ہی پانا چاہتے ہیں۔ اس کہانی کے مرکزی کردار ہیں یسرا شیراز جو ایک مضبوط لڑکی ہے لیکن اتنی ہی جذباتی بھی جو جلد نہ کسی پر اعتبار کرتی ہے نہ کسی کو معاف۔ سہل حیات جس نے زندگی میں سوائے ادھورے پن کے کچھ نہ دیکھا ہے، جو غلطی سے اپنی محبت کا دل دکھا بیٹھا ہے۔ عفراء شیراز جو رشتوں کی گتھیوں میں الجھی ہوئی ہے، وہ ایک ان چاہے رشتے میں بندھی ہے جو کسی اور کی محبت ہے۔ اور بدر عالم خان جو ماضی اور حال کے درمیان میں معلق ہو کر رہ گیا ہے، نادانی میں رشتوں میں بگاڑ پیدا کر بیٹھا ہے۔
ان مخصوص کرداروں کے علاوہ مزید کردار بھی بارِ دیگر تُو کا حصہ ہیں اور اس کہانی کو نئے موڑ پر لے جانے کے اہم جز ہیں۔ دیکھنا ہے یہ سارے کردار کس طرح اپنی منزلوں تک پہنچتے ہیں اور کیسے اپنی اپنی محبت کو پاتے ہیں، زندگی کیسے کھیل کھیلتی ہے اور قسمت کس طرح کے رنگ رچتی ہے۔ کون اپنی محبت کو ازل کے لئے اپنا کر لیتا ہے اور کس کی قسمت میں دائم جدائی لکھ دی جاتی ہے..

Bar e Digar Tu Episode 6

“بارِ دیگر تُو” الفاظ فارسی کی شاعری سے ماخوذ ہے جس کے معنی آپ کو کہانی خود سمجھائے گی، کہانی ایسے کرداروں پر مبنی ہے جن کی محبتیں جدا ہیں نبھانے کا قرینہ بھی الگ ہے لیکن ایک چیز جو ان میں یکساں ہے وہ ہے ان کا اپنی اپنی محبتوں کو چننا اور اسی کو ترجیح دینا۔
یہ داستان ہے محبت کرنے والوں کی اور ایسی محبت کی جہاں ہزار بار مواقع ملنے پر بھی کردار اس ایک محبت کو ہی پانا چاہتے ہیں۔ اس کہانی کے مرکزی کردار ہیں یسرا شیراز جو ایک مضبوط لڑکی ہے لیکن اتنی ہی جذباتی بھی جو جلد نہ کسی پر اعتبار کرتی ہے نہ کسی کو معاف۔ سہل حیات جس نے زندگی میں سوائے ادھورے پن کے کچھ نہ دیکھا ہے، جو غلطی سے اپنی محبت کا دل دکھا بیٹھا ہے۔ عفراء شیراز جو رشتوں کی گتھیوں میں الجھی ہوئی ہے، وہ ایک ان چاہے رشتے میں بندھی ہے جو کسی اور کی محبت ہے۔ اور بدر عالم خان جو ماضی اور حال کے درمیان میں معلق ہو کر رہ گیا ہے، نادانی میں رشتوں میں بگاڑ پیدا کر بیٹھا ہے۔
ان مخصوص کرداروں کے علاوہ مزید کردار بھی بارِ دیگر تُو کا حصہ ہیں اور اس کہانی کو نئے موڑ پر لے جانے کے اہم جز ہیں۔ دیکھنا ہے یہ سارے کردار کس طرح اپنی منزلوں تک پہنچتے ہیں اور کیسے اپنی اپنی محبت کو پاتے ہیں، زندگی کیسے کھیل کھیلتی ہے اور قسمت کس طرح کے رنگ رچتی ہے۔ کون اپنی محبت کو ازل کے لئے اپنا کر لیتا ہے اور کس کی قسمت میں دائم جدائی لکھ دی جاتی ہے..

Bar e Digar Tu Episode 10

“بارِ دیگر تُو” الفاظ فارسی کی شاعری سے ماخوذ ہے جس کے معنی آپ کو کہانی خود سمجھائے گی، کہانی ایسے کرداروں پر مبنی ہے جن کی محبتیں جدا ہیں نبھانے کا قرینہ بھی الگ ہے لیکن ایک چیز جو ان میں یکساں ہے وہ ہے ان کا اپنی اپنی محبتوں کو چننا اور اسی کو ترجیح دینا۔
یہ داستان ہے محبت کرنے والوں کی اور ایسی محبت کی جہاں ہزار بار مواقع ملنے پر بھی کردار اس ایک محبت کو ہی پانا چاہتے ہیں۔ اس کہانی کے مرکزی کردار ہیں یسرا شیراز جو ایک مضبوط لڑکی ہے لیکن اتنی ہی جذباتی بھی جو جلد نہ کسی پر اعتبار کرتی ہے نہ کسی کو معاف۔ سہل حیات جس نے زندگی میں سوائے ادھورے پن کے کچھ نہ دیکھا ہے، جو غلطی سے اپنی محبت کا دل دکھا بیٹھا ہے۔ عفراء شیراز جو رشتوں کی گتھیوں میں الجھی ہوئی ہے، وہ ایک ان چاہے رشتے میں بندھی ہے جو کسی اور کی محبت ہے۔ اور بدر عالم خان جو ماضی اور حال کے درمیان میں معلق ہو کر رہ گیا ہے، نادانی میں رشتوں میں بگاڑ پیدا کر بیٹھا ہے۔
ان مخصوص کرداروں کے علاوہ مزید کردار بھی بارِ دیگر تُو کا حصہ ہیں اور اس کہانی کو نئے موڑ پر لے جانے کے اہم جز ہیں۔ دیکھنا ہے یہ سارے کردار کس طرح اپنی منزلوں تک پہنچتے ہیں اور کیسے اپنی اپنی محبت کو پاتے ہیں، زندگی کیسے کھیل کھیلتی ہے اور قسمت کس طرح کے رنگ رچتی ہے۔ کون اپنی محبت کو ازل کے لئے اپنا کر لیتا ہے اور کس کی قسمت میں دائم جدائی لکھ دی جاتی ہے..

Shajar e Nidamat Episode 1

شجرِ ندامت کے مرکزی کردار ہیں حمدان عالم٫ سندس جہانگیر اور انکے چار بچے:
 زوبیہ حمدان ( ایکٹریس)
 زاویار حمدان ( بزنس مین)
زنیرہ حمدان( بزنس ویمن)
ذید حمدان( سٹوڈنٹ )
حمدان عالم اور اُنکی اہلیہ سندس جہانگیر کا شمار ملک کے کامیاب ترین لوگوں کی فہرست میں ہوتا ہے جنہوں نے بزنس کی دنیا میں اپنا لوہا منوایا۔ ذہانت میں دونوں بےمثال ہیں مگر فطرتاً دونوں انا پرست، مغرور اور غصے کے تیز ہے۔ طاقت کے نشے نے اُنکی فطرت میں تکبر کو اتنا بڑھا دیا ہے کہ اپنے سامنے کسی دوسرے کی بات سنے جانا اُنکو توہین لگتا ہے یہاں تک کہ دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کی بات سے بھی وقت بے وقت اختلاف کرتے رہتے ہیں۔ ایک جیسی فطرت کے لوگ اگر ساتھ رہنے میں کامیاب ہو بھی جائیں تو انکا گھر جنت نہیں بن پاتا کُچھ یہی حال حمدان اور سندس کے گھر کا بھی ہے ۔ بات بات پر اختلاف اور لڑائی جھگڑے نے اُنکے بچوں کو بھی گھمنڈی اور فطرتاً بدتمیز بنا دیا ہے۔ عالمز فیملی دنیا کے سامنے پرفیکٹ فیملی ہونے کا ناٹک کمیابی سے کرتی ہے مگر درحقیقت ہر ایک فرد اندر سے کھوکھلا ہے۔
دنیا کے سامنے پرفیکٹ فیملی نظر آنے والے عالمز کا تختہ اُس وقت الٹ جائےگا جب کہانی کے ولن کی کامیاب چال کے نتیجے میں ہونے والے جھگڑے میں حمدان عالم غصے میں سندس جہانگیر کو طلاق دے دینگے۔ یہ خبر میڈیا پر آتے ہی اُنکے اسٹاک مارکیٹ میں گر جائینگے۔ عالمز کی شناخت کو اس اسکینڈل سے بہت نقصان پہنچے گا۔ طلاق اور پھر حلالہ کی کوشش حمدان عالم اور سندس جہانگیر کے بچوں کی زندگیاں بدل کر رکھ دے گی۔ دنیا کو ٹھوکر پر رکھنے والے دنیا کا سامنا کرنے سے گریز کریں گے۔ حمدان عالم اور سندس جہانگیر دونوں کی دوسری شادی کے بعد اُنکے بچےکس طرح خود کو سنبھالیں گے اور کیسے مختلف حالات کا مقابلہ کرینگے یہ ناول اُس سفر کے گرد گھومے گا جس میں بہت سے مختلف کردار آئینگے، ماضی کے اوراق بھی کھولے جائیں گے اور اس سفر میں سب اپنا کردار ادا کریں گے۔
یہ کہانی امیر طبقے کے اُس حصے پر تفصیلی روشنی ڈالتی ہے جہاں کے والدین اپنے بچوں کی ضروریات کو پورا کردیتے ہیں مگر انکی بہترین تربیت کرنا بھول جاتے ہیں۔ کہانی کا اختمام بتائے گا کہ زمین پر اکڑ کر چلنے والوں کو وقت کیسے انکساری سے پیش آنا سکھاتا ہے اور کس طرح حمدان عالم اور سندس جہانگیر دوسرا موقع ملنے پر اپنی اپنی غلطیوں کو سدھاریں گے۔ اس کے علاوہ یہ ناول فرسودہ رسم جس میں عورت کا نکاح قران سے پڑھا دیا جاتا تھا اور حلالہ کا کنسیپٹ جس کو بہت غلط طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے، پر بھی روشنی ڈالے گا۔

Yun Hum Mille by Nazish Munir

“کیا آپ مس فیملی کو جانتی ہے۔؟” حیدر نے اسکے قریب آنے پر جھک کر اسکے کان میں سرگوشی کی۔
“جی کیوں زکوٹے جن صاحب آپ کو ان سے کیا کام؟” وہ لاپراہ بنی۔
“کیونکہ وہ خوش قسمتی سے میری زوجہ محترمہ ہوتی ہے۔” اسکی ناک دباتا وہ سیدھا ہوا۔
ریحاب نے ہڑبڑا کر ادھر ادھر دیکھا۔”اف یہ شخص۔۔۔” آبی نے ترچھی نظروں سے اسے دیکھا جو سارے سے بےنیاز مکمل توجہ سے بس اسے دیکھ رہا تھا۔
احد کی نیلی آنکھوں میں محبت تھی۔۔۔شرارتی مسکراہٹ لیے اسکے جھمکے کو چھوا۔وہ اسے چڑھا رہا تھا اور وہ چڑھ رہی تھی

Muhabbat Aik Jugnu by Nazish Munir

”نہ پھوپھو کا پتہ معلوم ہے، نہ ان کا نمبر یاد رہا اور چل پڑی تہزیب بی بی، پھوپھو کے گھر چھاپہ مارنے کاش! میرا بھی کوئی منکوحہ جہان سکندر جیسا ہوتا، جو میرا سایہ بن کر میرا پیچھا کرتا، مجھے غیر محفوظ راہوں سے بچانے اپنا فرائی پین لے کر پہنچ جاتا۔“وہ خود کو کوس رہی تھی۔ اسے کیا سوجھی کہ ماموں کے بغیر تنہا سفر کرنے نکل پڑی، جبکہ وہ جانتی تھی کہ حقیقت میں کوئی جہان سکندر اسلام آباد میں اس کا منتظر نہیں تھا۔
 ”تمیزدار رولر کوسٹر!“ تبھی کسی نے اس کے سامنے چٹکی بجائی۔ داؤد کا چہرہ اپنی نظروں کے سامنے دیکھ کر اس کا دل رو دینے کو چاہا۔
”تہزیب حمزہ نام ہے میرا۔“دانت پیستے ہوئے اپنا بیگ سنبھالتے وہ پیچھے مڑی۔
” رکو، کہاں جا رہی ہو، چڑیل؟“ اپنے پیچھے اسلام آباد کے شہزادے کی پکار پر وہ رکی۔
 ”کسی پہاڑ سے کودنے۔۔۔بتا دیجیے، کون سا سب سے بلند ہے تاکہ سہولت سے یہ کام سرانجام دے پاؤں۔“
بغیر پلٹے وہ جل کر بولی۔
 ”ابھی ہم اسلام آباد والے اتنے بےمروت نہیں ہوئے کہ اپنی دہلیز پر آئے مہمانوں کو یوں خودکشی کا ویزا دینے لگیں۔“وہ مسکراہٹ ضبط کرتے ہوئے بولا۔
Open chat
Hello 👋
How can we help you?