یہ کہانی ہے ایک بکھرے ہوئے خاندان کی. یہ کہانی ہے بچپن کے تلخ حالات کی تلخیوں کو خود میں ڈالنے والی لڑکی کی. ایک ایسی لڑکی کی جسے مرد زات سے نفرت ہے. جو شادی جیسے رشتے کو بوجھ سمجھتی ہے. یہ کہانی ہے ولید حسن شیرازی کی. جو محبت کی راہ میں ہزاروں تکلیفیں سہتا ہے. جو محبت کو کھو کر پالیتا ہے. یہ کہانی ہے عطاء اللہ خان صاحب کے دو دیوانوں کی.
ایسی محبت جس میں حسب نسل دنیا معنی نہیں رکھتی۔ روح کی محبت جس میں خود کوہی سلگا دیا۔
کہانی ہے پری وش کی جس کی زندگی کو ایک واقع نے الجھا کے رکھ دیا سوالیہ نشان بنا دیا۔ کہانی ہے زوبی کی جو اپنے من پسند شخص کو دوستی کی خاطر چھوڑ رہی ہے۔ کہانی ہے ازلان کی جو اپنی محبت کو پانے کے لیے خود کو بھول کے آخری حد بھی پار کرنے کو تیار ہے۔ کہانی ہے عمر کی جو اپنے مفاد کے لیے ہر ایک کی زندگی داؤ پہ لگانے کو تیار ہے۔ اس کہانی میں ہر کردار خود کی زندگی کو سلجھانے میں لگا ہے۔ ہر کردار اپنی ایک منفرد خاصیت رکھتا ہے۔ اور یہ کہانی ایک ایسے انسان کی بھی ہے جو نیگیٹو سے پوزیٹو کی طرف آتا ہے۔
اس کہانی میں آپ کو غصہ، اداسی ، بے بسی، مفادپرستی، غم اور ان سب کے اوپر حاوی ہوتے محبت کے سچے جذبات پڑھنے کو ملیں گے۔
وفات الحب” کا مطلب ہے “وفات محبت” اور محبت جب انتقام کے سفر میں ہو جائے تو اس کی وفات لازم ہو جاتی ہے۔مگر ایک لفظ “نکاح” بھی ہوتا ہے جو محبت کو جینے کی ایک وجہ بنتا ہے۔ یہ کہانی بھی سیٹھ راحیل اور رجب کی کچھ ایسی ہی محبت کی ہے۔ یہ کہانی ہے دھوکے کی یعنی سیٹھ علی اور حیا کی اور یہ کہانی ہے بدلے کی آگ میں جلتے سیٹھ نواز اور سیٹھ فردوس کی۔
کہانی حیات الزماں حیات کی جو مشہور شاعرہ ہے اور انڈرورلڈ مافیہ بلیک ہینڈ کی محبت ہے،کہانی حورین کی جو جرم اور نفرت کے دلدل سے بھاگ کر سیکرٹ افسر کے پاس پہنچ جاتی ہے،کہانی ہادی کی جو اپنی عورتوں کی حفاظت اپنی جان کی بازی لگا کر کرتا ہے..اس کہانی کے ہر کردار الجھ کر زندگی سلجھانے میں لگے ہوئے ہیں،ہر کردار ہمارے ذہن پہ چھاپ چھوڑ جاتا ہے.
اس کہانی میں بدلے اور نفرت پہ محبت سبقت لے جائے گی..
اس کہانی میں آپ کو غم،غصّہ،خوشی،نفرت،محبت،ذلالت،شرمندگی،خواری اور بےبسی سب جزبات پڑھنے کو ملیں گے..
زندگی میں کچھ خواہشیں کچھ چاہتیں چند واقعات کی نظر ہو کر حسرت بن کر رہ جاتی ہیں۔۔کہانی کرداروں کی جستجو اور چاہتوں کے گرد گھومتی نظر آتی ہے، جو کسی نہ کسی مقام پر پوری ہوتی ہیں یا دل میں دبی حسرت ہو کر رہ جاتی ہیں۔۔
دنیا میں بہت سی کہانیاں لکھی جاتی ہیں اور وقت کیساتھ ختم ہو جاتی ہے مگر ان کی یادیں ہمیشہ رہ جاتی ہیں ،،، لیکن اگر یہ کہانیاں ایمان کی لگن اور محبت کے جذبے سے اور نفرت کی لگام دے کر پروئی جائیں،،، مزاح کی چاشنی سے،،، ذہانت کی سیڑھی سے اور وفا کے قرض سے سمیٹی جائیں تو ایسی کہانیاں کبھی ختم نہیں ہوتی بلکہ وقت کیساتھ ساتھ پروان چڑھتی ہیں،،،، وقت کی ایک یہی تو اچھی عادت ہے ،، وہ سب کچھ سیکھا دیتا ہے اچھا ہو یا برا مگر ہماری آنے والی زندگی کیلئے بہت کچھ سکھا کر نئی راہیں کھول دیتا ہے،،، یہ کہانی ایسے ہی کچھ کرداروں سے منسلک ہیں،، جن کو جاننے کیلئے اس کہانی سے جڑے رہنا آپکی ترجیح ہے
تجربے کے تنگ دروں سے گزرے بغیر ہم سمجھ نہیں سکتے کہ خمیدہ سرہونا کیسا احساس دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دوسروں کے بارے میں رائے زنی کرتے ہوئے سوچ نہیں پاتے کہ اگر ہم ان کی جگہ ہوتے تو ہمارا رد عمل کیا ہوتا۔ اور جب حالات ہمیں اپنی زد میں لاتے ہیں تب کہیں جا کے خدا کی موجودگی کا یقین آتا ہے ہمیں۔
یہ کہانی محبت پر اجارہ داری رکھنے والی صہیبہ اور رشتوں کی خاطر خود کو تج دینے والی نرمین کی کہانی ہے، فرض کو محبت سے نبھانے والے ایزد کی اور محبت کو فرض سمجھنے والے فرہاد کی کتھا ہے۔ یہ نرم احساسات کی ترجمانی کرتے سمعان کے ظرف کی آزمائش کا احوال ہے۔
یہ دو بھائیوں کی اکلوتی بہن کی کہانی ہے جو زندگی کو بھرپور طریقے سے جینا چاہتی ہے۔ وہ بیرون ملک مقیم ہوتے ہیں پاکستان آنے پر انھیں کن حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہ جانیے اس ناول میں۔
کہانی ہے دو دلوں کی یاریوں کی ۔ ایک ایسی کہانی کہ جس میں محبت کی تمنا رکھنے سے لے کر پھر اسی محبت کو ٹھکرانے تک کا سفر ہے ۔ کہانی ہے چھ لوگوں کے ایسے یارانے کی کہ جس پہ اپنی جان بھی قربان کر دی جائے تو وہ بھی کم ہو ۔
وفات الحب” کا مطلب ہے “وفات محبت” اور محبت جب انتقام کے سفر میں ہو جائے تو اس کی وفات لازم ہو جاتی ہے۔مگر ایک لفظ “نکاح” بھی ہوتا ہے جو محبت کو جینے کی ایک وجہ بنتا ہے۔ یہ کہانی بھی سیٹھ راحیل اور رجب کی کچھ ایسی ہی محبت کی ہے۔ یہ کہانی ہے دھوکے کی یعنی سیٹھ علی اور حیا کی اور یہ کہانی ہے بدلے کی آگ میں جلتے سیٹھ نواز اور سیٹھ فردوس کی۔
زندگی میں کچھ خواہشیں کچھ چاہتیں چند واقعات کی نظر ہو کر حسرت بن کر رہ جاتی ہیں۔۔کہانی کرداروں کی جستجو اور چاہتوں کے گرد گھومتی نظر آتی ہے، جو کسی نہ کسی مقام پر پوری ہوتی ہیں یا دل میں دبی حسرت ہو کر رہ جاتی ہیں۔۔