انجان مصوّر کہانی ہے وطن کی خاطر میدانِ جنگ میں اترنے والوں کی۔۔۔۔
یہ داستان ہے “دو” کرداروں کے سفرِ محبت کی جو دوستی سے محبت اور پھر ہجر سے ملاقات کا ایک ایسا سفر ہے جس میں رکاوٹ کوئی بیرونی قوت نہیں بلکہ کرداروں کی انا ہے۔ اس کہانی میں ایک کردار کی چھوٹی سی غلطی باعث بنی ایک طویل ہجر کا۔
انجان مصوّر میں آپ ایک ایسے کردار سے بھی ملیں گے جس کی دولت حاصل کرنے کی خواہش اسے ایک برے انجام تک پہنچائے گی۔
مگر کیا ہوگا جب یہ تین لوگ “تکون” بن کر آپس میں ٹکرائیں گے؟ اور اس تکون کا کون سا حصّہ سب سے زیادہ نقصان اٹھائے گا؟ یہ جاننے کیلئے اس کہانی کو پڑھیں جو آپکو کچھ نا کچھ ضرور سکھائے گی۔
کہانی کے چار باب ہیں اور ہر باب کا ایک الگ نام ہے۔ جہاں تک بات ہے کہانی کے نام کی تو یہ آپکو پڑھ کر ہی پتہ لگے گا کہ اس کہانی کا نام “انجان مصوّر” کیوں رکھا گیا ہے۔۔۔۔
اس کہانی میں آپکو دیگر کرداروں کے سفر بھی دیکھنے کو ملیں گے
غفلت کی نیند سونے والوں نے جو پھندے دوسروں کے گلوں میں ڈالے تھے۔۔۔وہی پھندے انہیں گھسیٹت رہے ہیں کیونکہ کچھ گناہوں کہ کفارے ادا کرنا پڑتے ہیں ۔۔۔۔ ساری زندگی ۔۔۔
زندگی بھی وہ جو ریگ کی مانند ہاتھ سے پھسلتی گئی ۔۔۔
یہ کہانی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو اپنی حقیقت کو جاننے کیلئے کوشاں ہے۔ اسکی یہ جدوجہد نیویارک کی تاریک و روشن سڑکوں پہ آہستہ آہستہ سرکتی کہیں ایسی جگہ جا جڑتی ہے جہاں اسکی مٹی کا خمیر اٹھایا گیا۔ یہ ایک ایسے انسان پہ محیط ہے جو اپنی ذات کو پہچاننے سے نالاں ہے۔ ایسی عورتوں کی کہانی ہے جو اپنی زندگی میں آنے والے نئے موڑ سے اپنی پوری زندگی بدل بیٹھی ہیں۔
کہانی ہے ایک دیسی گھرانے کے رہنے والے نوجوان فیضی کی اور اس کی محبت ماہی کی۔جن کی محبت ان کے باپوں کی دشمنی کی بھینٹ چڑھ جاتی ہے۔
کہانی ہے نوال ہاشمی کی جو توقعات کا ایک ڈھیر لئے پیا گھر سدھارتی ہے مگر پھر اسے اپنے بگڑے ہوئے پیا کو ہی سدھارنا پڑتا ہے۔
کہانی ہے رمضان جیسے بابرکت مہینے کے اہتمام سے لے کر رب کے عطا کردہ بہترین تحفے عید کی بے شمار خوشیوں تک کی۔۔ کہانی ہے دو گھرانوں کے پیار اور اعتماد کی ، کہانی ہے اپنوں کے سنگ محبتوں کی۔۔ کہانی ہے حیدر صدیقی اور علیزہ فرحان کی۔
شاذان حیات علی کھلی فضاؤں کا باسی تھا اسے باندھ کر رکھنا ساحلوں کی پروردہ ایما کے لیے کیسے ممکن ہوسکتا تھا
مگر وقت کی ایک اکائی اس جیسے صیاد کو اسیر بنا گئی
وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ وہ یوں ہار جائے گا کہ پھر جیتنے کی کوئی خواہش ہی نہ رہے گی
جس ہستی کی وجہ سے وہ دور بھاگتا رہاتھا وہی اسے واپسی کا اذن دے رہی تھی ۔۔
یہ کہانی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو اپنی حقیقت کو جاننے کیلئے کوشاں ہے۔ اسکی یہ جدوجہد نیویارک کی تاریک و روشن سڑکوں پہ آہستہ آہستہ سرکتی کہیں ایسی جگہ جا جڑتی ہے جہاں اسکی مٹی کا خمیر اٹھایا گیا۔ یہ ایک ایسے انسان پہ محیط ہے جو اپنی ذات کو پہچاننے سے نالاں ہے۔ ایسی عورتوں کی کہانی ہے جو اپنی زندگی میں آنے والے نئے موڑ سے اپنی پوری زندگی بدل بیٹھی ہیں۔
غفلت کی نیند سونے والوں نے جو پھندے دوسروں کے گلوں میں ڈالے تھے۔۔۔وہی پھندے انہیں گھسیٹت رہے ہیں کیونکہ کچھ گناہوں کہ کفارے ادا کرنا پڑتے ہیں ۔۔۔۔ ساری زندگی ۔۔۔
زندگی بھی وہ جو ریگ کی مانند ہاتھ سے پھسلتی گئی ۔۔۔
انجان مصوّر کہانی ہے وطن کی خاطر میدانِ جنگ میں اترنے والوں کی۔۔۔۔
یہ داستان ہے “دو” کرداروں کے سفرِ محبت کی جو دوستی سے محبت اور پھر ہجر سے ملاقات کا ایک ایسا سفر ہے جس میں رکاوٹ کوئی بیرونی قوت نہیں بلکہ کرداروں کی انا ہے۔ اس کہانی میں ایک کردار کی چھوٹی سی غلطی باعث بنی ایک طویل ہجر کا۔
انجان مصوّر میں آپ ایک ایسے کردار سے بھی ملیں گے جس کی دولت حاصل کرنے کی خواہش اسے ایک برے انجام تک پہنچائے گی۔
مگر کیا ہوگا جب یہ تین لوگ “تکون” بن کر آپس میں ٹکرائیں گے؟ اور اس تکون کا کون سا حصّہ سب سے زیادہ نقصان اٹھائے گا؟ یہ جاننے کیلئے اس کہانی کو پڑھیں جو آپکو کچھ نا کچھ ضرور سکھائے گی۔
کہانی کے چار باب ہیں اور ہر باب کا ایک الگ نام ہے۔ جہاں تک بات ہے کہانی کے نام کی تو یہ آپکو پڑھ کر ہی پتہ لگے گا کہ اس کہانی کا نام “انجان مصوّر” کیوں رکھا گیا ہے۔۔۔۔
اس کہانی میں آپکو دیگر کرداروں کے سفر بھی دیکھنے کو ملیں گے
یہ کہانی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو اپنی حقیقت کو جاننے کیلئے کوشاں ہے۔ اسکی یہ جدوجہد نیویارک کی تاریک و روشن سڑکوں پہ آہستہ آہستہ سرکتی کہیں ایسی جگہ جا جڑتی ہے جہاں اسکی مٹی کا خمیر اٹھایا گیا۔ یہ ایک ایسے انسان پہ محیط ہے جو اپنی ذات کو پہچاننے سے نالاں ہے۔ ایسی عورتوں کی کہانی ہے جو اپنی زندگی میں آنے والے نئے موڑ سے اپنی پوری زندگی بدل بیٹھی ہیں۔
جُرم بڑا ہو یا چھوٹا جُرم ہی کہلاتا ہے۔یہ کہانی ہے جُرم سزائے عشق کی۔جس میں جُرم کی سزا ملے گی عشق کی صورت میں۔یا پھر اِن سب کو اپنے ہاتھوں اپنے جُرم کے باعث اپنا عشق گوانا پڑے گا۔