ایک کہانی بچپن کے حسین لمحوں کے نام ، اس جگہ کے نام جس سے جدا ہوکر معلوم ہوا کہ وہ درسگاہ کتنی خاص تھی۔ اس دوستی کے نام جو خاص لوگوں کے لیے بہت خاص بھی تھی تو کسی بے وفا کے لیے محض ہتھیار تھی۔ یہ نفرت ، دوستی اور محبت کے سفر کی ہنسی مذاق ، دکھ ،درد آنسوں اور اعتبار جیسے پہلؤں کے اجزاء سے بھرپور کہانی ہے
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو ماں باپ کی لاپرواہی اور اپنے تکلیف دہ ماضی کے باوجود اپ نے اپ کو کمزور نہی پڑنے دیا کہانی ہے ایک ایسے ایک لڑکے کی جو اپنے ماں باپ کی دردناک موت دیکھنے کے باوجود اپنی بہن کو پالا یہ کہانی ہے دوستی کی بے غرض محبت کی قربانی کی .
ہمراہ کہانی ہے پیارو محبت کی۔یہ ایک ہلکی پھلکی سی کہانی ہے جہاں ہر رشتے کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ دیکھایا گیا ہے۔زندگی کی تلخیوں کو بھلا کر ہمراہ کے اس سفر پر چلے۔ہمراہ آپ کا دل نہیں توڑے گا
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو ماں باپ کی لاپرواہی اور اپنے تکلیف دہ ماضی کے باوجود اپ نے اپ کو کمزور نہی پڑنے دیا کہانی ہے ایک ایسے ایک لڑکے کی جو اپنے ماں باپ کی دردناک موت دیکھنے کے باوجود اپنی بہن کو پالا یہ کہانی ہے دوستی کی بے غرض محبت کی قربانی کی .
یہ کہانی ہے زاریہ سلطان کی جو کہ ایک وکیل ہے ۔ اسکے ماں باپ اپنے قتل کی پہیلی اور ایک معزور بھائی کو پیچھے چھوڑ گئے ۔
اپنے اندر کے پچھتاوے اور اپنے بھائی می جان بچانے کے لیے اسے اپنے ماں باپ کو ڈھونڈنا ہے ۔ اسی سلسلے میں ایک ڈیٹیکٹیو آفیسر دائم آوان آغا اس کے ساتھ جڑتا ہے ۔ اور وہ اس قتل کیس سے جڑا ایک اور کیس تلاش کر لیتا ہے دایان دستگیر کا کیس ۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا زاریہ اور دایان اپنی اپنی گھتیاں سلجھا پائیں گے یا پھر یہ پہیلیاں ان کے گلے کا پھانس بن جائیں گی ۔
ایسی دنیا جہاں تقدیر اور ایمان آپس میں جڑتے ہیں، زرناب اور زاویار کی ملاقات یونیورسٹی میں ہوتی ہے، حالانکہ دونوں کی شخصیات میں بہت فرق ہے۔ زاویار زرناب کو کچھ الگ محسوس کرتا ہے، لیکن اسے یہ سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا بات ہے جو اسے سب سے الگ بناتی ہے۔ یہ ایک دل کو چھو لینے والا سفر ہے، جہاں محبت، ایمان اور روحانی ترقی کی ایک نئی کہانی سامنے آتی ہے۔
یہ کہانی ہے شیطانوں کی۔ شیطان جو ہمارے ارد گرد ہیں، اور شیطان جو ہمارے اندر بسیرا کیۓ ہوۓ ہیں۔ اکثر و بیشتر ہم سمجھتے ہیں کہ طاقت سے مراد تخت و تاج کا حصول ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ طاقت اپنے اندر موجود شیطان کو شکست دینے کا نام ہے، اور اس کہانی کے کردار اسی کشمکش میں مبتلا رہیں گے۔ اس کہانی کے ذریعے میں بتانا چاہتی ہوں کہ وقت میں پیچھے یا آگے نہیں جا سکنا اصل میں ہمارے لئے ایک نعمت ہے اور اس نعمت سے اس کہانی کے بہت سے کردار محروم رہیں گے کیونکہ آپ دیکھیں گے کہ کیسے وہ وقت کو بدلنے کی جستجو میں خود بدل جائینگے-
عمر گزشتہ 1815 کے بر صغیر کی کہانی ہے۔ اس کہانی میں سازش، سیاست اور طاقت کی بو گھلی ہوئی ہے۔ کوئی نہیں جانتا لڑائی کس کے خلاف ہے لیکن فاتح صرف وہی ہوگا جس کی نیت صاف ہو۔ عمومی طور پر ہر سیاسی جنگ کو شطرنج کی بساط سے تشبیہہ دی جاتی ہے۔ یہ کہانی بھی ویسی ہی ہے لیکن اس بساط پر ہر مہرہ چلنے سے پہلے کرداروں کو سانپ سیڑھی کا کھیل کھیلنا ہوگا۔ اٹھ کر گرنا ہوگا، گر کر اٹھنا ہوگا۔
یہ کہانی ماہ میر، یہ کہانی ترکی میں رہنے والی ایک لڑکی کی ہے جو زندگی کے مختلف نشیب و فراز، مشکلات اور خوابوں کی تکمیل کی جدوجہد کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ ناول اس کی شخصیت، حوصلے اور محبت کے سفر کو بیان کرتا ہے، جہاں ہر موڑ پر زندگی اسے نئے چیلنجز کے ساتھ آزماتی ہے۔ کہانی نہ صرف اس کے اندرونی جذبات اور کشمکش کو پیش کرتی ہے بلکہ سماج کی حقیقتوں اور اس کے خوابوں کے ٹکراؤ کو بھی خوبصورتی سے اجاگر کرتی ہے۔
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو ماں باپ کی لاپرواہی اور اپنے تکلیف دہ ماضی کے باوجود اپ نے اپ کو کمزور نہی پڑنے دیا کہانی ہے ایک ایسے ایک لڑکے کی جو اپنے ماں باپ کی دردناک موت دیکھنے کے باوجود اپنی بہن کو پالا یہ کہانی ہے دوستی کی بے غرض محبت کی قربانی کی .
اگر وقت ٹھر جائے۔ سانس ساکن ہو جائے۔ آنکھ نم ہو جائے۔ تو خاموش رہنے کی بجائے اپنی کہانی کہہ ڈالنا ضروری ہو جاتا ہے۔ اور جس پل تمہیں لگے کہ اب کوئی تمہیں سننے نہیں آئے گا۔ اس پل لکھ ڈالو۔ اپنی کہانی کو۔ جو اک راز کی صورت ، اک بری یاد کی طرح تمہارے سینے میں دفن ہے۔
صوفیہ سکندر کہانی کا وہ کردار ہے جس نے میرے ہاتھ میں قلم تھما کر مجھ سے اپنی کہانی لکھوائی ہے۔ یہ وہ کہانی ہے جو بہت سے لوگ سنانا چاہتے ہیں مگر سنا نہیں سکتے ۔۔۔کچھ کہانیاں ممنوعہ ہوتی ہیں۔ وہ لفظوں میں کہی نہیں جا سکتیں۔ اور میں اس ممنوعہ کہانی کو رقم کرتی ہوں۔ کچھ سچ، کچھ جھوٹ۔ کچھ حقیقت، کچھ افسانہ۔
اس کہانی کے سب کردار فکشن ہیں، کہانی من گھڑت ہے ۔۔۔مگر ۔۔۔عزیز قارئین ؟
کیا کرداروں پر بیتنے والی اذیت جھوٹی ہوتی ہے؟
بعض کہانیاں صرف کہانیاں نہیں ہوتیں۔ کسی کی زندگی ہوتی ہیں۔ کسی کا ماضی ہوتی ہیں۔ کسی کے اوپر بیتنے والی قیامت ہوتی ہیں ۔ یہ کہانیاں سننے میں بڑی دلچسپ ہوتی ہیں مگر جو اس ٹارچر سے گذرتا ہے وہی جانتا ہے ۔۔۔بس وہی جانتا ہے کہ ازیت کیا ہوتی ہے۔
“شہہ مات” کو لکھنا بھی کسی ازیت سے کم نہیں۔ کوئی مجھ سے پوچھے کہ ٹارچر کیا ہے؟ میں کہوں گی اپنے احساسات کو قلم کے ذریعے کاغذ کی سطح پر اتارنا ۔۔۔۔اور پھر کسی تاریک گوشہ میں بیٹھ کر اس ان کہی کو پڑھنا۔ اس درد کو پڑھنا جو آپ کی آنکھیں نم کر ڈالے۔
یہ کہانی ہے دو ایسی روحوں کی جو دنیا میں آ کر بھٹک چکی تھیں، اپنا طے شدہ مقصد بھول کر مزین کردہ دنیا میں کھو گئیں تھیں۔ کیا وہ اپنا اصل پہچان کر مقصدِ زیست حاصل کرنے چل پڑیں گی یا دیکھ کر بھی ان دیکھا کر دیں گی؟
ایک دل کو چھو لینے والے سفر کا تجربہ کریں جو دوستی، ہنسی، اور جذبات سے بھرپور ہے اور آپ کو زندگی کے نشیب و فراز سے گزارتا ہے۔ مزاح اور گہرے تعلق کے لمحات کا یہ امتزاج آپ کو اپنی یادگار دوستیوں کی یاد دلائے گا۔ اس کہانی کا حصہ بنیں اور ان لمحوں کو دوبارہ جئیں جو سچی دوستی کی پہچان ہیں۔
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو ماں باپ کی لاپرواہی اور اپنے تکلیف دہ ماضی کے باوجود اپ نے اپ کو کمزور نہی پڑنے دیا کہانی ہے ایک ایسے ایک لڑکے کی جو اپنے ماں باپ کی دردناک موت دیکھنے کے باوجود اپنی بہن کو پالا یہ کہانی ہے دوستی کی بے غرض محبت کی قربانی کی .
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو ماں باپ کی لاپرواہی اور اپنے تکلیف دہ ماضی کے باوجود اپ نے اپ کو کمزور نہی پڑنے دیا کہانی ہے ایک ایسے ایک لڑکے کی جو اپنے ماں باپ کی دردناک موت دیکھنے کے باوجود اپنی بہن کو پالا یہ کہانی ہے دوستی کی بے غرض محبت کی قربانی کی .