سُنہرے اپنے
کہانی ہے “اپنوں” کی۔
کہانی ہے “غیروں” کی۔
کہانی ہے “جذبوں” کی
ایسے جذبے جو محبت میں جھُلس جائیں
تو کبھی اُسی محبت میں ٹھنڈے پڑ جائیں۔
کہانی ہے اُن بیٹوں کی، جو اپنے والدین کو سنبھال لیتے ہیں۔
کہانی اُن بیٹوں کی جو اپنے والدین کو رول دیتے ہیں۔
غرض تم اِس کہانی میں رشتوں کا وہ پہلو دیکھو گے، جسے پھر تم اپنے اندر پیدا کرنے کی تقریباً کوشش تو ضرور کروگے۔
کیونکہ الفاظ کبھی رائیگاں نہیں جاتے!
اور جذبات؟؟
یہ ناول ایسی لڑکی کی ہے جوکینسر کی مریض تھی۔۔۔۔۔۔وہ کبھی کبھی مایوس ہو جاتی تھی اپنی بیماری سےلیکن کسی انسان کے عشق نے اسے جینا سیکھا دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور یہ کہانی اس لڑکی کی بھی ہے جس کا محبوب تلخ مزاج اور اناپرست ہےلیکن اسکے عشق نے اسکی انا کو ہرا دیا۔۔۔۔۔۔۔
یہ کہانی ہے محبت کی محبت سے عشق کی اور عشق سے کہیں آگے کی یہ کہانی ہے ادریس رحمان احمد اور صالحہ بشارت عیسیٰ مجیب احمد اور ذیشاں بشارت اور یوسف سعد اور سدرہ رحمان احمد کی
یہ کہانی ایک انتہائی جنونی آدمی کی ہے جو اپنی محبت کو حاصل کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے اور اس کہانی کو لکھنے کا مقصد لوگوں کو محبت کے حوالے سے حرام اور حلال میں فرق سکھانا اور لوگوں کو پردے کی اہمیت بتانا ہے
“تحمّل عشق ” جس کا مطلب ہے کہ(محبّت میں صبر کرنا) ” یہ کہانی ایک ایسی لڑکی کے ارد گرد گھومتی ہے جس کی خوبصورتی اُسکے لیے عذاب بن جاتی ہے ایک ایسا عذاب جو بھی اُسکی لپیٹ میں آئے جل کر خاکستر ہو جائے بہت کم ہوتے ہیں جو ایسے عذاب کو سہ پاتے ہے اور صبر اور محبّت سے اللّٰہ کی آزمائش میں سرخور ہو جاتے ہیں وُہ کیا کہتے ہیں حسن تو ہمیشہ حجابوں میں ہی محفوظ ہوتا ہے اسلام میں عورتوں پر پابندی لگائی ہے وُہ اسکو قید کرنے کے لئے نہیں بلکہ اُسکی حفاظت کے لئے لگائی ہے کاش ہم سمجھ جائے