شرافت کے شجرے کسی کے ماتھے پر سجے نہیں ہوتے نہ ہی نجابت کسی کی میراث ہے مگر عمر کی محبت کو نجیب الطرفین ہونے کی کسوٹی پر پورا اترنا تھا جسے کیچڑ میں کھلے ایک کنول نے اسیر کر لیا تھا
روئے کتابی مطلب ایک کتابی چہرہ انسان کا چہرہ روئے کتابی ہر کسی کے لیے نہیں ہوتا،صرف چند ایک گنے چنے لوگوں کےلیے ہوتا ہے۔اور وہ صرف چند ایک لوگ ہی اس کتاب کو پڑھنے کے قابل ہوتے ہیں۔
روئے کتابی کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو دوستی کے رشتے میں بہت بڑے زخم کا شکار ہوتی ہے۔جس کی دوستی اس کے لیے زندگی بھر کا ناسور بن جاتی ہے۔جو دوسروں کو بچاتے بچاتے خود گہری کھائی میں گر جاتی ہے۔
یہ کہانی ہے ایک ایسے انسان کی جو اپنی گھر کی عزتوں کے ساتھ کھڑا ہونا جانتا ہے۔ان کے ساتھ ساتھ قدم ملا کر چلتا ہے۔جواپنے گھر کی لڑکیوں کا محافظ بنتا ہے۔
اور یہ کہانی ہے محبت میں مبتلا ایک ایسی لڑکی کو جو خود کو اندھیروں کے حوالے کرتی ہے۔جو سیدھے راستے تک جانےوالے ہر راستے کو اپنے ہاتھوں سے بند کرتی ہے۔
مختصراً یہ کہانی ہے آج کل کی لفظی محبتوں کی جو صرف سوشل میڈیا تک ہی محدود ہوکر رہ جاتی ہیں لیکن ان کی تباہی انسان ساری زندگی یاد رکھتا ہے۔
یہ ایک ایسی کہانی ہے جو ہمارے معاشرے کے مختلف منفی پہلوؤں کے گرد گھومتی ہے ۔کہانی کے سب کرداروں سے ہمیں ایک سبق ملتا ہے۔یہ کہانی ہم سب کی زندگی میں آنے والے اس موڑ کے لیے ہے جب روشنی اور تاریکی کے انتخاب کا فیصلہ ہم پر چھوڑ دیا جاتا ہے ہم چاہے تو روشنی کی طرف قدم بڑھائیں چاہے تو تاریکی میں داخل ہو جائیں۔
وہ بچہ جو کل تک ماں کی گود میں مسکراتا تھا
آج اُسی ماں کی جھولی میں بےجان پڑا تھا۔
عمر کی چھوٹی سی قمیض مٹی میں گم ہو چکی تھی،
اور نور کی آنکھیں اب کبھی نہیں کھلنے والی تھیں۔
ابا کی ٹوٹی ٹانگ سے بہتا خون،
اس شہر کی بہتی ہوئی انسانیت کا ماتم کر رہا تھا۔
مگر…
“نہ کوئی چیخ سننے آیا،
نہ کوئی دعا سنبھالنے۔
بس سانسیں تھیں…
جو اب خاک ہو چکی تھیں۔”
کہتے ہیں سات ایسے گناہ ہیں جن سے انسان کو منع کیا گیا جو ہر گناہ کی جڑ ہیں یہ سات گناہ کیسے ہر انسان کی روزانہ کی زندگی میں اثر انداز ہوتےہیں اور ان سات گناہوں کی کہانی سے سات ایسے افراد جو ایک دوسرے سے بہت الگ ہیں مگر ان کے گناہ انکو کیسے آپس میں جوڑتے ہیں اور انکی زندگیوں میں ہونے والے کچھ ایسے خطرناک واقعات جس میں وہ سب پھنس جاتے ہیں کیا یہ گناہ انکو برباد یا آباد کریں گے یا کسی اور دنیا کے راز کھول دیں گے اس کیلیۓ اپنی اپنی سیٹ بیلٹ پہن لیں کیونکہ سات کا ایڈونچر شروع ہونے والا ہے
کبھی کبھی وقت کی کسی ایک اکائی میں وقوع پزیر ہونے والا واقعہ انسان کے ہر فیصلے پر اپنا رنگ ثبت کرتاچلا جاتا ہے۔ سماریہ کے لیے اب فیصلہ کرنا اتنا آسان بھی نہ رہا تھا
یہ کہانی ہے دو ایسے کرداروں کی جو ہمیشہ سے ایک دوسرے کو جانتے تھے ایک دوسرے کو سمجھتے تھے ایک دوسرے سے واقف تھے لیکن اپنے ہی حقیقی احساسات کو نہیں سمجھتے تھے اور ان احساسات کا احساس بھی ان دونوں کو تب ہؤا جب قسمت ان دونوں کے درمیان کسی تیسرے کولےآئی تو کیا ہوپائیں گے وہ دونوں ایک یہ قسمت لے جائے گی دونوں کو ایک دوسرے سے دور..