Novels

Ala Rasi


“خوش بخت_____________”
اسے دور سے بابا کی آواز سنائی دے رہی تھی۔

وہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھی کچھ پل تو اسے سمجھ نہ آیا پھر یک دم اٹھ کر دروازہ کھولا جہاں عالم صاحب دونوں ہاتھ سینے پر لپیٹے اسے طنزیہ نگاہوں سے گھور رہے تھے۔

“اوہ بزرگو! کیوں صبح صبح محلے والوں کے ناک میں دم کر رہے ہیں؟”
اس نے جمائیاں لیتے ان سے پوچھا۔

“ملکہ عالیہ! اگر آپ کو یاد ہو تو آج ہم نے مارننگ واک کے لیے جانا ہے میں فجر کی نماز ادا کرنے مسجد جا رہا ہوں آپ بھی جلدی سے وضو کر کے نماز ادا کریں اور میری واپسی پر مجھے گھر کے گیٹ پر ملیں۔”
وہ ایک ہی سانس میں بات پوری کرتے وہاں سے نکل گئے۔

“لو جی ملکہ عالیہ مجھے کہہ رہے ہیں اور حکم خود سنا گئے ہیں، واہ جی واہ۔”
وہ بڑبڑاتی ہوئی جلدی سے واش روم میں جا گھسی۔

اس کا دل تو نہیں تھا جانے کا مگر اپنے واحد ووٹ کو وہ ہاتھ سے جانے نہیں دے سکتی تھی جو ہر الٹی سیدھی بات میں اس کی ڈھال بن جاتے تھے تبھی وہ جھٹ پٹ سب کام کرتی گیٹ پر آن کھڑی ہوئی رات کو دیر سے سونے کی وجہ سے وہیں اس کی آنکھ لگ گئی۔

وہ گیٹ پر سر رکھے ہوئے ہی اپنی نیند پوری کر رہی تھی جب ٹریک سوٹ میں ملبوس ایک نوجوان اسے دیکھتے ایک لمحے کو رکا تھا اس کی آنکھوں میں حیرت در آئی جس کو وہ اگلے ہی پل چھپاتا آگے بڑھ گیا اس نے پہلی بار کسی کو ایسے سوتے دیکھا تھا حیرت بجا تھی۔

“خوش بخت____”
عالم صاحب نے اس کے کان کے پاس چہرہ لے جا کر زور سے پکارا جس پر وہ یک دم “چور، چور” چلاتی ان سے لپٹ گئی۔

“ملکہ عالیہ اب آپ حد سے بڑھ رہی ہیں پہلے بزرگو اور اب چور بنا ڈالا، توبہ توبہ گندی اولاد نہ مزا نہ سواد۔”
انھوں نے اسے بری طرح گھورا۔

“واہ بھئی واہ! الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔
یہ کیا تھا پھر____؟
ابھی میرا ہارٹ فیل ہو جانا تھا۔”

اس نے دل پر ہاتھ رکھتے ان کی حرکت کی طرف توجہ دلائی تو وہ شان بے نیازی سے کندھے اچکاتے آگے بڑھ گئے۔

“آپ____اور اتنے کمزور دل کی ہو ہی نہیں سکتیں۔
آپ تو وہ ہیں جو دوسروں کے چھکے چھڑا دیں ملکہ عالیہ۔”

وہ اس پر طنز کرنا نہ بھولے۔

“ہاں جی___میں تو بہت بڑے دل کی ہوں جو اپنے ماں باپ کو پال رہی ہوں حالانکہ انھیں مجھے پالنا چاہیے۔

ہائے او ربا میری نکیاں نکیاں چاواں___”

وہ دکھی محبوبہ کی طرح سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی۔

“اگر آپ کو کسی فلم میں ہیروئن کاسٹ کر لیا جائے تو وہ بری طرح فلاپ ہو۔”
انھوں نے اس کی اوور ایکٹنگ پر چوٹ کرتے ہوئے اپنا بدلہ اتارا۔

“چلیں مجھے ہیروئن کا کردار تو ملتا مگر آپ کو گریٹ گریٹ گریٹ____گرینڈ فادر کا رول ملتا۔”

اس کی بات پر وہ جلتے کڑھتے گلشن اقبال پارک میں داخل ہو گئے۔

Alfaaz by Namra Mehran

کہانی اُن دلوں کی جنہیں لفظوں نے توڑا
اور ان نرم دلوں کی جنہوں نے زخمی دلوں پر مرہم رکھا ۔
کہانی ٹوٹے دلوں کی
اور جوڑنے والے دلوں کی
کہانی ایک اداس اور زخمی دل لڑکے کی
اور اس پر مرہم رکھنے والی لڑکی کے لفظوں کی!

Alhamd Se Wannas

یہ کہانی ہے مختلف کرداروں کی
ایک ایسی لڑکی کی جو منطقی باتوں پر یقین رکھتی ہے
جسے آخرت،جنات اور فرشتوں پر یقین نہیں….
ایک ایسے شخص کی جس نے اپنا مذہب تبدیل کر لیا ہے
یہ کہانی ہے ایک ایک معصوم اپسرا کی
اور ایک ایسے شخص کی جس کی ذہانت کا کوئی جواب نہیں….
یہ کہانی ہے الحمد سے والناس تک کے سفر کی

Almaas Al Aswad

یہ کہانی ہے تین دوستوں کے چھوٹے سے سفر کی جس میں تلاش ہے انہیں ایک الماس الاسود یعنی سیاہ ہیرے کی۔۔۔۔اب یہ ہیرا کس کا ہے؟ اور کیا وہ اس ہیرے کو ڈھونڈ پائیں گی؟ یہ سب جاننے کیلئے اس ہلکے پھلکے سے ناولٹ کو پڑھیں۔۔۔۔۔جو آپکو کچھ نا کچھ ضرور سکھائے گا ساتھ ہی آپکے چہروں پر مسکراہٹیں بھی بکھیرے گا

Andekha Khawab By Saman Waheed

خواب محض بند آنکھوں سے دیکھی گئی دُنیا تک محدود نہیں ہوتے بلکہ کچھ خواب جاگتی آنکھوں سے دیکھے گئے ہماری خواہشیں ہوتی ہے، حسرتیں ہوتی ہے، آرزوئیں ہوتی ہے، ہماری لاحاصل حسرتیں ہوتی ہے، ہمارے مقاصد ہوتے ہیں، ہماری منزلیں ہوتی ہے، جنہیں پانے کی جدو جہد کرنا ہمارے بس میں ہوتا ہے، جس کے لیے کوشش کرنا، جسکی جستجو میں راستے تلاش کرنا ہمارے ہاتھ میں ہوتا ہے، بس اللّٰہ کی طرف سے قسمت میں کوئی آزمائش نہ ہو، ورنہ یہ ہمارے ہاتھ میں ہوتا ہے اپنی لاحاصل خواہشوں کو حاصل میں بدلنا، اپنے خوابوں کو حقیقت میں تبدیل کرنا۔ یہ کہانی ایک ایسی ہی خواب بُننے والی دو آنکھوں کی ہے، جس کے نزدیک خواب دیکھنا اور انکی جستجو میں خود کو مگن کرنا ہی اسکی زندگی کا مقصد ہے۔ جسکی زندگی کے مدار میں بہت کم لوگ گردش کرتے ہیں۔ جسے اپنی اس چھوٹی سی دُنیا میں رہ کر اسے جنت بنانا تھا۔ وہ اپنے خوابوں کو کبھی لاحاصل نہیں سمجھتی تھی کیونکہ اسکے نزدیک اللّٰہ کوشش کرنے والے کو کبھی خالی ہاتھ نہیں لوٹاتا۔ یہ کہانی ہے انصاف کی، حق کے خلاف جنگ کی، کسی کی تکلیف کی، بدلتے رشتوں کی ، محبت کی، کسی اَن دیکھے خواب کی تعبیر میں موجودآزمائشوں کی، اسکی مصیبتوں کی –  مصیبتوں اور آزمائشوں کو صبر سے کاٹنے والوں کے انجام ہمیشہ خوبصورت ہوتے ہیں۔
Andekha Khawab is a  Police Hero Based, Suspense Based Romantic Novel by Saman Waheed.

Andekha Wajood

وہ انسان نہیں تھا۔وہ دیکھیں میں ایک ریاست کا شہزادہ لگتا تھا۔
وہ سچ میں ایک شہزادہ تھا۔۔لیکن انسانوں کی دنیا کا نہیں۔۔
بلکہ جنات کی ریاست کا شہزادہ۔۔
اس کی انکھوں کا رنگ ہر لمحے کے ساتھ تبدیل ہوتا تھا ۔۔
وہ ایک جن تھا۔۔
جو عاشق ہو گیا تھا۔۔۔

Andekhi Manzil

ہر انسان کی سوچ مختلف ہے، سوچنے کا انداز الگ ہے، اسے بیان کرنے کا طریقہ بھی الگ ہے. میری یہ کہانی بھی مختلف لوگوں کے گرد گھومتی ہے جن کی سوچ اپنی منزل کو پا لینے کے لیے مختلف ہے.
کہانی کے نام سے ہی ظاہر ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے جس منزل کو سوچ کر، آنکھوں کے سامنے رکھ کر، راستہ طے کیا ہے تو وہ منزل وہی ہو…. نہیں ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا اکثر منزلیں اندیکھی ہی ہوا کرتی ہیں.

Andekhi Manzil Part 1

ہر انسان کی سوچ مختلف ہے، سوچنے کا انداز الگ ہے، اسے بیان کرنے کا طریقہ بھی الگ ہے. میری یہ کہانی بھی مختلف لوگوں کے گرد گھومتی ہے جن کی سوچ اپنی منزل کو پا لینے کے لیے مختلف ہے.
کہانی کے نام سے ہی ظاہر ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے جس منزل کو سوچ کر، آنکھوں کے سامنے رکھ کر، راستہ طے کیا ہے تو وہ منزل وہی ہو…. نہیں ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا اکثر منزلیں اندیکھی ہی ہوا کرتی ہیں.

Andekhi Manzil Part 2

ہر انسان کی سوچ مختلف ہے، سوچنے کا انداز الگ ہے، اسے بیان کرنے کا طریقہ بھی الگ ہے. میری یہ کہانی بھی مختلف لوگوں کے گرد گھومتی ہے جن کی سوچ اپنی منزل کو پا لینے کے لیے مختلف ہے.
کہانی کے نام سے ہی ظاہر ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے جس منزل کو سوچ کر، آنکھوں کے سامنے رکھ کر، راستہ طے کیا ہے تو وہ منزل وہی ہو…. نہیں ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا اکثر منزلیں اندیکھی ہی ہوا کرتی ہیں.

Andekhi Manzil Part 3 and Last

ہر انسان کی سوچ مختلف ہے، سوچنے کا انداز الگ ہے، اسے بیان کرنے کا طریقہ بھی الگ ہے. میری یہ کہانی بھی مختلف لوگوں کے گرد گھومتی ہے جن کی سوچ اپنی منزل کو پا لینے کے لیے مختلف ہے.
کہانی کے نام سے ہی ظاہر ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے جس منزل کو سوچ کر، آنکھوں کے سامنے رکھ کر، راستہ طے کیا ہے تو وہ منزل وہی ہو…. نہیں ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا اکثر منزلیں اندیکھی ہی ہوا کرتی ہیں.

Andhe Perokaar se Aagy

جب ردا کا ایک مشہور اداکار کا بت بکھر جاتا ہے، تو اسے فینڈم کی تلخ حقیقتوں اور اندھی عقیدت کے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اپنی عقلمند اور معاون بہن ریحام کی مدد سے، ردا خود کی دریافت اور معافی، سیکھنے کے سفر کا آغاز کرتی ہے۔ عاجزی اور کھلے ذہن کے ساتھ زندگی کی پیچیدگیوں کو حل کرنا سیکھتی ہے۔
1 9 10 11 163
Open chat
Hello 👋
How can we help you?