عید الاضحی قریب آرہی ہے مویشی منڈیاں اپنے اروج پر پہنچی ہوئی ہیں۔کیا آپ جانتے ہیں؟
حضرت ابرہیم علیہ السلام کی قربانی مال یا جانور کی نہیں محبت کی ہوئی تھی۔ آپ علیہ السلام اللہ کی خاطر اپنے بڑھاپے کی اولاد قربان کرنے کو تیار ہوگئے ۔
کیا آپ کو اپنے قربانی کے جانور سے اتنی ہی محبت ہے ؟سوال کرے اپنے آپ سے ۔یقینا جواب نہیں کہا اولاد اور کہاں جانور مقابلہ ہی نہیں دونوں کا۔
آپ نے اپنے جانور کے ساتھ اپنی ایک ایسی عادت کی بھی قربانی دینی ہوگی۔جو آپ کے اور رحمان کے درمیان حائل ہو۔چاہے وہ نامحرم کی محبت کی صورت میں ہو یا زنا،جھوٹ،حسد
،حرام مال کی قربانی دینی ہوگی۔تب ہی آپکی قربانی حقیقی معنوں میں قربانی
“اللہ کو نہ قربانی کے جانور کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون بلکہ اس تو تمہارا تقوی پہنچتا ہے” (الحج)
دلوں میں تقوی پالنے کے لیے ایک بار دل کو توڑنا مقصود ہے۔اپنے اندر اٹھنے والی ہر ناجائز خواہش کا گلہ دبانا پڑتا ہے۔تب ہی ہم اللہ کے ہاں بلند مرتبہ پاسکتے ہیں۔
یاد رہے! قربانی کرنا واجب عمل ہے ۔اللہ کی محبت میں اپنے مویشی کو قربان کرنا۔جبکہ ہمارا دل نفس اعمارہ کی پیروی کرتا ہو۔ہم قربانی دے کر اللہ تعالیٰ سے محبت کا اظہار کرتے ہوں۔کیا یہ ہم منافقت تو نہیں کر رہے ۔ایسی ہر خواہش کو اکھاڑ دینا ہم پر فرض ہے۔جو ہمارے اور رحمان کے درمیان حائل ہو۔خدارا اپنے فرض کو اپنے واجبات سے چار قدم آگے رکھے۔
اللہ تعالیٰ آپکی اور میری دلی اور مالی قربانی قبول فرمائے۔
یہ ناول سچائی پر مبنی ہے. محبت کا مطلب ایک شخص ہی نہیں ہوتا. محبت سچی ہو تو وہ کسی دوسرے تیسرے سے بھی ہوسکتی ہے. اس رب کے شاہکاروں کو بس سمجھا کرو. محبت خود ہوجائے گی. آپ عزت کیجیے بس محبت خود ہوجائے گی
ایک ڈاکٹر اٹھائے گی پردہ ایک طوائف کی زندگی سے ، بنے گی کسی کی فلاح کا ذریعہ ،لائے گی کسی کی زندگی کو راہ راست پر،، ہر موڑ پر احساس ہو گا حقیقت کا ،کہانی مکمل ہو گی شناسائی پر
This is the story of Seerat and her affection with her Ustaad. We put our efforts in the hope that you’ll like this story and for knowing the story of Seerat you must read it.
یہ کہانی دو جنریشنز کے بارے میں ہے۔ ایک تب کی جب پاکستان معرض وجود میں آیا۔ اور ایک دور حاضر کی۔ وطن سے محبت کے یکساں جذبات رکھنے والے دو جنریشنز کے دو لوگ۔ حب الوطنی کے رنگوں سے لبریز افسانہ
Reviews
There are no reviews yet.