لڑکی ہو تم
ہمارے معاشرے میں ایک لڑکی کے سارے خواب اس ایک جملے پر ٹوٹ جاتے ہیں۔
لڑکی پڑھائی کر رہی ہے۔
ڈاکٹر بننا چاہتی ہے ، انجینئرنگ کرنا چاہتی ہے ، فوج میں جانا چاہتی ہے مگر نہیں نا۔
لڑکی ہے وہ یہ سب کیسے کر سکتی ہے افففف بہت بڑا گناہ ہے بھئی یہ تو۔
تمیز سے بات کرو لڑکی ہو تم۔
تمیز سے چلا کرو لڑکی ہو تم۔
زبان کم چلایا کرو لڑکی ہو تم۔
پڑھائی سے زیادہ گھر کے کاموں پر توجہ دو لڑکی ہو تم۔
بھائی کے ساتھ مقابلہ مت کیا کرو لڑکی ہو تم۔
نوکری نہیں کرسکتی لڑکی ہو تم۔
اتنے خواب مت سجاؤ لڑکی ہو تم۔
دکھ جھیلنے کی عادت ڈال لو کیونکہ
لڑکی ہو تم۔
آج ہمارے معاشرے میں لڑکی ہونا بھی ایک گناہ بن گیا ہے۔
کیوں ہم ہمیشہ اپنی بیٹیوں کو ہی سمجھاتے ہیں۔
کیا بیٹوں کو نہیں سمجھانا چاہیے۔
کیوں آخر ہر بات کا الزام ایک لڑکی کو ہی دیا جاتا ہے۔
زیادتی اس کے ساتھ ہوئی ہے مگر وہ مجرم بنا دی جاتی ہے آخر کیوں نہیں پوچھتے اس مرد سے جس نے یہ گھٹیا حرکت کی ہوتی ہے۔
اسلام نے جتنی عزت عورت کو دی ہے نا شاید ہی کسی اور مذہب نے دی ہو۔
جب اسلام نے عورت کو اتنی عزت دی ہے تو پھر تم کون ہو اس کی عزت نا کرنے والے۔
کیا تمہیں خوف نہیں آتا اس دن سے جب تم سے سوال کیا جائے گا عورت کے حقوق کی ادائیگی گا اور تمہارے پاس کوئی جواب نا ہوگا۔
"عورتیں کے معاملے میں اللّٰہ سے ڈرتے رہو۔"
حدیث و قرآن میں صاف الفاظ میں عورت کے حقوق بیان کیے گئے ہیں پھر تم کیونکر نہیں ڈرتے اس معاملے میں۔
لڑکی ہے وہ اسے عزت دو۔
اسے حوصلہ دو۔
اسے کامیاب ہونے دو۔
اسے اپنا ہر جائز خواب پورا کرنے دو۔
ہم یہ کیوں کہتے ہیں کہ
"ارے لڑکی ہے وہ نہیں کر سکتی یہ "
ہم یہ کیوں نہیں کہتے
"ارے لڑکی ہے وہ سب کر سکتی ہے"