ازل سے ابد تک انسانوں میں ایک چیز مشترک رہی ہے اور وہ طاقت اور اقتدار حاصل کرنے کے لئے جنگیں، جب انسان غاروں میں رہتے تھے تو لکڑیوں سے ہتھیار بنا کر ایک دوسرے سے لڑا کرتے تھے، اب انسان محلوں میں رہتے ہیں اور ایٹمی ہتھیار بنا کر ایک دوسرے کی نسل کشی کرتے ہیں، جب اللہ تعالی نے انسان کی تخلیق کا ذکر فرشتوں سے کیا تو ان کا سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ انسان زمین پر خون ریزی کریں گے اور ایک دوسرے کو ناحق قتل کریں گے، چونکہ فرشتے اللہ تعالی کی حکمت سے واقف نہیں تھے تو ان کے ذہن میں انسان کو لے کر جو سب سے معیوب بات آئی وہ ایک دوسرے کا خون بہانہ تھا، آج بھی اس دنیا میں ایسے شر پسند لوگ موجود ہیں جو صرف اپنے مفادات کے لئے پوری پوری نسلوں کی نسل کشی کررہے ہیں لیکن کیوں؟
Manzil e Rubaru Episode 5
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
Rah e Taqdeer Episode 2
کہانی ہے تقدیر کے لکھے فیصلوں کی۔ ایک ایسی لڑکی کی جس کی زندگی میں اس کی ماں کے علاؤہ کوئی رشتہ نہیں۔ کیا تقدیر اس سے یہ واحد رشتہ بھی چھین لے گی؟
Ala Rasi
“خوش بخت_____________”
اسے دور سے بابا کی آواز سنائی دے رہی تھی۔
وہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھی کچھ پل تو اسے سمجھ نہ آیا پھر یک دم اٹھ کر دروازہ کھولا جہاں عالم صاحب دونوں ہاتھ سینے پر لپیٹے اسے طنزیہ نگاہوں سے گھور رہے تھے۔
“اوہ بزرگو! کیوں صبح صبح محلے والوں کے ناک میں دم کر رہے ہیں؟”
اس نے جمائیاں لیتے ان سے پوچھا۔
“ملکہ عالیہ! اگر آپ کو یاد ہو تو آج ہم نے مارننگ واک کے لیے جانا ہے میں فجر کی نماز ادا کرنے مسجد جا رہا ہوں آپ بھی جلدی سے وضو کر کے نماز ادا کریں اور میری واپسی پر مجھے گھر کے گیٹ پر ملیں۔”
وہ ایک ہی سانس میں بات پوری کرتے وہاں سے نکل گئے۔
“لو جی ملکہ عالیہ مجھے کہہ رہے ہیں اور حکم خود سنا گئے ہیں، واہ جی واہ۔”
وہ بڑبڑاتی ہوئی جلدی سے واش روم میں جا گھسی۔
اس کا دل تو نہیں تھا جانے کا مگر اپنے واحد ووٹ کو وہ ہاتھ سے جانے نہیں دے سکتی تھی جو ہر الٹی سیدھی بات میں اس کی ڈھال بن جاتے تھے تبھی وہ جھٹ پٹ سب کام کرتی گیٹ پر آن کھڑی ہوئی رات کو دیر سے سونے کی وجہ سے وہیں اس کی آنکھ لگ گئی۔
وہ گیٹ پر سر رکھے ہوئے ہی اپنی نیند پوری کر رہی تھی جب ٹریک سوٹ میں ملبوس ایک نوجوان اسے دیکھتے ایک لمحے کو رکا تھا اس کی آنکھوں میں حیرت در آئی جس کو وہ اگلے ہی پل چھپاتا آگے بڑھ گیا اس نے پہلی بار کسی کو ایسے سوتے دیکھا تھا حیرت بجا تھی۔
“خوش بخت____”
عالم صاحب نے اس کے کان کے پاس چہرہ لے جا کر زور سے پکارا جس پر وہ یک دم “چور، چور” چلاتی ان سے لپٹ گئی۔
“ملکہ عالیہ اب آپ حد سے بڑھ رہی ہیں پہلے بزرگو اور اب چور بنا ڈالا، توبہ توبہ گندی اولاد نہ مزا نہ سواد۔”
انھوں نے اسے بری طرح گھورا۔
“واہ بھئی واہ! الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔
یہ کیا تھا پھر____؟
ابھی میرا ہارٹ فیل ہو جانا تھا۔”
اس نے دل پر ہاتھ رکھتے ان کی حرکت کی طرف توجہ دلائی تو وہ شان بے نیازی سے کندھے اچکاتے آگے بڑھ گئے۔
“آپ____اور اتنے کمزور دل کی ہو ہی نہیں سکتیں۔
آپ تو وہ ہیں جو دوسروں کے چھکے چھڑا دیں ملکہ عالیہ۔”
وہ اس پر طنز کرنا نہ بھولے۔
“ہاں جی___میں تو بہت بڑے دل کی ہوں جو اپنے ماں باپ کو پال رہی ہوں حالانکہ انھیں مجھے پالنا چاہیے۔
ہائے او ربا میری نکیاں نکیاں چاواں___”
وہ دکھی محبوبہ کی طرح سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی۔
“اگر آپ کو کسی فلم میں ہیروئن کاسٹ کر لیا جائے تو وہ بری طرح فلاپ ہو۔”
انھوں نے اس کی اوور ایکٹنگ پر چوٹ کرتے ہوئے اپنا بدلہ اتارا۔
“چلیں مجھے ہیروئن کا کردار تو ملتا مگر آپ کو گریٹ گریٹ گریٹ____گرینڈ فادر کا رول ملتا۔”
اس کی بات پر وہ جلتے کڑھتے گلشن اقبال پارک میں داخل ہو گئے۔
Ishq Marham Part 1
یہ 1915 کی محبت کی کہانی ہے۔ جب جاگیرداروں کی حکومت تھی۔ تمام تر اختلافات کے باوجود مالک مکان کے بھتیجے کو ایک عام لڑکی سے پیار ہو جاتا ہے۔ صرف محبت نہیں ایک جان لیوا عشق ، اس محبت کی قیمت ان کے لیے سب کچھ ہے۔ یہ ایک دل دہلا دینے والی محبت کی کہانی ہے، جہاں آپ کو دل ٹوٹتا محسوس ہوتا ہے، درد جو گزرتا ہے اس کا ہر لمحہ احساس ہوگا ۔ اور ان کی – اپنی محبت کی لڑائی شاید وہی ہے جسے ہم سچی محبت کہتے ہیں
Mah e Doran Episode 1
“The Thin Line Between Love and Hate.”
فیری ٹیلز خیالی ہوتی ہیں۔۔جس میں شہزادی اور شہزادہ ایک لمبی مشکلات کی مسافت کے بعد بلآخر ایک ہو جاتے ہیں۔۔اور کہانی ایک حسین مقام پر احتتام پزیر ہو جاتی ہے۔۔
فیری ٹیلز حقیقی بھی ہوتی ہیں۔۔جس کے کردار کسی سلطنت کے شہزادی شہزادہ نہیں ہوتے۔۔بلکہ حقیقی دنیا کے عام کردار ہوتے ہیں۔۔جن کی شروعات تو حسین ہوتی ہے مگر مسافت بدصورت ہوتی ہے اور پھر جانے اس کانٹے دار راستوں سے چھلنی ہونے کے بعد وہ ایک ہوتے بھی ہیں یا نہیں۔۔
اس فیری ٹیل کے کردار بھی محض عام انسان ہیں۔۔جن کے احتتام کا کسی کو علم نہیں۔۔”
It delves into the complexities of relationships, the impact of past actions on present dynamics, and the duality of human nature, where love and hate coexist and transform over time. The narrative could highlight how unresolved issues and misunderstandings from the past resurface, affecting the characters’ present lives and relationships, ultimately seeking resolution and understanding.