Novels

Hasil e Zeest Episode 5

یہ کہانی ہے
“ٹوٹے ہوئے اعتبار کی کِرچیوں سے زخمی انسانوں کی”
“گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے انسانوں کی”
“رشتوں کی ڈور کو ٹوٹنے سے بچاتے انسانوں کی”
“سب حاصل کر کے خالی ہاتھ رہ جانے والے بد نصیبوں کی”
“زندگی کو زندہ دلی سے جینے کی کوشش کرنے والوں کی”
“دوست کا لبادہ اُوڑھے حاسدوں کی”
“اپنوں کی خاطر خود قربان ہوتی جانوں کی”
“اپنا اصل بھول کر گمراہی کی راہوں میں بھٹکتے لوگوں کی”
“دل میں پیدا ہوتے محبت و نفرت کے جذبوں کی”
“حلال و حرام میں تمیز بھول جانے والوں کی”
“اچھے اور برے مکافات کی”
“نسلوں کو برباد کرتے معاشرے کے ناسوروں کی”
“ڈوب کر اُبھرتی اُمنگوں کی”
“زندگی میں کچھ حاصل کرنے اور کچھ لُٹا دینے کی”
یہ کہانی ہے
“حاصل زیست کی

Hasil e Zeest Episode 2

یہ کہانی ہے
“ٹوٹے ہوئے اعتبار کی کِرچیوں سے زخمی انسانوں کی”
“گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے انسانوں کی”
“رشتوں کی ڈور کو ٹوٹنے سے بچاتے انسانوں کی”
“سب حاصل کر کے خالی ہاتھ رہ جانے والے بد نصیبوں کی”
“زندگی کو زندہ دلی سے جینے کی کوشش کرنے والوں کی”
“دوست کا لبادہ اُوڑھے حاسدوں کی”
“اپنوں کی خاطر خود قربان ہوتی جانوں کی”
“اپنا اصل بھول کر گمراہی کی راہوں میں بھٹکتے لوگوں کی”
“دل میں پیدا ہوتے محبت و نفرت کے جذبوں کی”
“حلال و حرام میں تمیز بھول جانے والوں کی”
“اچھے اور برے مکافات کی”
“نسلوں کو برباد کرتے معاشرے کے ناسوروں کی”
“ڈوب کر اُبھرتی اُمنگوں کی”
“زندگی میں کچھ حاصل کرنے اور کچھ لُٹا دینے کی”
یہ کہانی ہے
“حاصل زیست کی”

Hasil e Zeest Episode 1

یہ کہانی ہے
“ٹوٹے ہوئے اعتبار کی کِرچیوں سے زخمی انسانوں کی”
“گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے انسانوں کی”
“رشتوں کی ڈور کو ٹوٹنے سے بچاتے انسانوں کی”
“سب حاصل کر کے خالی ہاتھ رہ جانے والے بد نصیبوں کی”
“زندگی کو زندہ دلی سے جینے کی کوشش کرنے والوں کی”
“دوست کا لبادہ اُوڑھے حاسدوں کی”
“اپنوں کی خاطر خود قربان ہوتی جانوں کی”
“اپنا اصل بھول کر گمراہی کی راہوں میں بھٹکتے لوگوں کی”
“دل میں پیدا ہوتے محبت و نفرت کے جذبوں کی”
“حلال و حرام میں تمیز بھول جانے والوں کی”
“اچھے اور برے مکافات کی”
“نسلوں کو برباد کرتے معاشرے کے ناسوروں کی”
“ڈوب کر اُبھرتی اُمنگوں کی”
“زندگی میں کچھ حاصل کرنے اور کچھ لُٹا دینے کی”
یہ کہانی ہے
“حاصل زیست کی”

Tasanno Episode 1

دنیائے دو روزہ میں ‘”تصنّع “‘ حقیقت سے بالاتر ہے ،اور اِسے بالاتر بنایا ہے تصنّع برتنے والوں نے ۔۔۔۔۔
” ہر کہانی تصنّع آمیز ہے ہر احساس دکھاوا ہے “
 کوئی زخمی روح والا جہاں خود کو مضبوط ظاہر کرنے کا جعلی مظاہرہ کر کے شاکر ہو جاتا ہے وہیں کوئی ہمدردیاں بٹورنے کے لیے خود کو مظلوم اور دوسرے کو ظالم بنا دیتا ہے ۔۔۔
 تصنّع سے آج تک کوئی نہیں بچ پایا ،کوئی بچنا ہی نہیں چاہتا!
کوئی اسے دنیا میں شمار کر لیتا ہے تو کوئی دینی اموار کا حصہ بنا لیتا ہے ۔۔۔۔
“صالح عمل میں ریاء نیکی نگل لیتی ہے” اور بس عمل بچ جاتا ہے بے مصرف ۔۔۔بے سود۔۔۔۔!
“بلا شبہ ربِ ذوالجلال اعمال سے بھی واقف ہے اور نیتوں کو بھی جانتا ہے “
 تصنّع اصلیت کو چھپا دیتا ہے ہمیشہ کے لیے نہیں لیکن کچھ عرصہ کے لیے ۔۔۔۔۔ کیونکہ ہمیشہ کے لیے کچھ نہیں ہوتا اس جہاں میں تو بالکل بھی نہیں!
وہ عرصہ سیکنڈز پر محیط ہو یا صدیوں پر ۔۔۔۔۔جیسے جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ویسے ہی اصل کبھی نہیں چھپتا ۔۔۔۔۔۔
ہر بھید کھل جاتا ہے اِس جہاں میں نہیں تو اگلے جہاں میں۔۔۔!

Jahad e Musalsal

یہ کہانی ہے ٹوٹے ہوۓ رشتوں کی, چند یونیورسٹی فیلوز کی اور  ایک ان چاہے رشتے کی. یہ کہانی ہے بہادر نقابی لڑکی کی کیونکہ بہادر وہ نہیں ہوتے جو ڈرتے ہی نہیں ہیں بلکے وہ ہوتے ہیں جو ڈر کے باوجود سر نہیں جھکاتے. ایک بزدل لڑکے کی کیونکہ با ادب لڑکے اس دنیا میں بزدل ہی کہلاتے ہیں.

Azizam

 تعلقات کی الجھن میں وہ ایک ڈور جو کہیں پہلے ہی چھوٹ گئی تھی کیا اسے بھلا دیا گیا یا اسی کے سہارے زندگی گزاری گئی۔ ڈور کا دوسرا سرا ملنا ہر ایک کے مقدر میں نہیں ہوتا مگر کیا وہ عزیزم اس کے مقدر میں تھا؟۔۔۔ وہ ویٹنگ ایریا میں بیٹھی کچھ مضطرب سی نگاہیں دوڑا رہی تھی۔ موبائل کی وائبریشن نے ایک بار پھر اس کی دھڑکن تیز کی تھی۔ ہاں وہی پیغام تھا یہ۔ یہ سلسلہبہت پرانا تھا۔ وہ لڑکا فون پر بات کررہا تھا جب اسے کسی نے پکارا تھا۔ وہ پیچھے مڑا تو برف کا پتلا بن گیا تھا۔ نہیں یہ اس کا خواب نہیں تھا۔ اس بار یہ اسکا خواب نہیں تھا وہ واقعی وہاں موجود تھی۔

Hasil e Zeest Episode 3

یہ کہانی ہے
“ٹوٹے ہوئے اعتبار کی کِرچیوں سے زخمی انسانوں کی”
“گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے انسانوں کی”
“رشتوں کی ڈور کو ٹوٹنے سے بچاتے انسانوں کی”
“سب حاصل کر کے خالی ہاتھ رہ جانے والے بد نصیبوں کی”
“زندگی کو زندہ دلی سے جینے کی کوشش کرنے والوں کی”
“دوست کا لبادہ اُوڑھے حاسدوں کی”
“اپنوں کی خاطر خود قربان ہوتی جانوں کی”
“اپنا اصل بھول کر گمراہی کی راہوں میں بھٹکتے لوگوں کی”
“دل میں پیدا ہوتے محبت و نفرت کے جذبوں کی”
“حلال و حرام میں تمیز بھول جانے والوں کی”
“اچھے اور برے مکافات کی”
“نسلوں کو برباد کرتے معاشرے کے ناسوروں کی”
“ڈوب کر اُبھرتی اُمنگوں کی”
“زندگی میں کچھ حاصل کرنے اور کچھ لُٹا دینے کی”
یہ کہانی ہے
“حاصل زیست کی”

Aashiqtum

محبت کی انوکھی داستانوں کو بیان کرتے اس ناول کے لیے ہم نے اس لفظ کا انتخاب کیا کیونکہ اس کا معنی ایسا ہے جو ہر جذبے کو اپنے اندر چھپا لیتا ہے۔ “عاشقتم” ایک فارسی لفظ ہے جس کا مطلب ہے
“مجھے تم سے محبت ہے”
“I am in love with you”
اس ناول میں آپ کو سب کچھ ایک ساتھ ملے گا۔ جوائنٹ فیملی بیسڈ یہ ناول آپ کو ہماری عام زندگی کی عکاسی کرتا دکھائی دے گا۔لڑائی،جھگڑے،کزنز کا پیار،موج مستی،کبھی محبت کبھی نفرت۔۔۔۔۔۔غرض یہ ناول تمام جذبات اور ہر رشتے کا ایک خوبصورت مجموعہ ہے۔

Mikael


“سنو! مجھے کافی بنا کر دو۔”
وہ ریوالونگ چیئر کو گھماتے ہوئے بولا۔

“سوری____آپ نے مجھ سے کہا؟”
عنوہ جاتے جاتے پلٹ کر نا سمجھی سے اسے دیکھنے لگی۔

“جی بالکل محترمہ____غالباً آپ کے علاوہ یہاں اور کوئی نہیں ہے؟”
اس نے شان بے نیازی سے کندھے اچکائے۔

“میں یہاں کافی بنانے کی جاب نہیں کرتی۔”
عنوہ بمشکل اپنے غصے پر قابو پاتے متوازن لہجے میں بولی۔

“بابا کو بھی تو دیتی ہو تو کیا ان کی چاپلوسی کرتی ہو؟”
میکائیل نے کہنیاں ٹیبل پر رکھ کر دونوں ہاتھوں پر چہرہ ٹکائے استہزائیہ انداز میں کہہ کر اسے زچ کرنا چاہا اور وہ اپنی کوشش میں کامیاب ٹھہرا تھا۔

“دیکھیں اب آپ حد سے بڑھ رہے ہیں۔ آپ مجھے مجبور نہ کریں میں سر کو آپ کی شکایت کر دوں گی۔”
اس کے وارننگ دیتے لہجے پر میکائیل کاردار کا چھت پھاڑ قہقہہ گونجا۔

“سیریسلی تمھیں لگتا ہے میں اپنے باپ سے ڈر جاؤں گا، شٹل کاک کہیں کی ہونہہ۔”
ہنستے ہنستے اس کی آنکھیں نم ہو گئیں۔

عنوہ نے لب بھینچے اس کی ہنسی دیکھی جب سے یہ بندہ آفس آنے لگا تھا تب سے اس کا سکون برباد ہو کر رہ گیا تھا جانے کس بات کا بدلہ لے رہا تھا؟

Beniqab Episode 5

ازل سے ابد تک انسانوں میں ایک چیز مشترک رہی ہے اور وہ طاقت اور اقتدار حاصل کرنے کے لئے جنگیں، جب انسان غاروں میں رہتے تھے تو لکڑیوں سے ہتھیار بنا کر ایک دوسرے سے لڑا کرتے تھے، اب انسان محلوں میں رہتے ہیں اور ایٹمی ہتھیار بنا کر ایک دوسرے کی نسل کشی کرتے ہیں، جب اللہ تعالی نے انسان کی تخلیق کا ذکر فرشتوں سے کیا تو ان کا سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ انسان زمین پر خون ریزی کریں گے اور ایک دوسرے کو ناحق قتل کریں گے، چونکہ فرشتے اللہ تعالی کی حکمت سے واقف نہیں تھے تو ان کے ذہن میں انسان کو لے کر جو سب سے معیوب بات آئی وہ ایک دوسرے کا خون بہانہ تھا، آج بھی اس دنیا میں ایسے شر پسند لوگ موجود ہیں جو صرف اپنے مفادات کے لئے پوری پوری نسلوں کی نسل کشی کررہے ہیں لیکن کیوں؟
WAR IS A BLOODY BUSINESS
، جب میں نے بے نقاب کا سفر شروع کیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ ورلڈ وار ون سے اب تک دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں مستقل جاری رہنے والی جنگیں تو دراصل ایک بزنس ہے جو دنیا بھر کے ایلیٹس اپنا اصلحہ بیچنے کے لئے کروارہے ہیں۔
لیکن اس سب کے پیچھے کون ہے اور یہ کھیل کس طرح ترتیب دیا جارہا ہے؟ کیوں کہ یہ ریسرچ کھلے عام انٹرنیٹ پر موجود نہیں تھی اسی لئے میں نے سر توڑ کوششیں کرکے آپ سب کے سامنے ان ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو یہ خونی کھیل ترتیب دے رہے ہیں
بظاہر نظر آنے والی کہانی اصل نہیں ہوتی، کبھی کبھی ہماری نظر میں جو شخص مسیحا ہوتا ہے دراصل وہی سب سے بڑا غدار ہوتا ہے، اس کہانی میں آپ دو پہلو دیکھیں گے، ایک امریکہ کا اور ایک پاکستان کا ، امریکہ چونکہ ہمارے اصل دشمن یہودیوں کا دم چھلا ہے اور ان کی پلیننگز کا گڑھ ہے ، انہیں سب سے زیادہ سپورٹ اسی ملک کی طرف سے حاصل ہے تو میں نے ایسے بہت سارے ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو شاید ہی کبھی آپ لوگوں کو معلوم ہوسکتے، کہا جاتا ہے کہ دشمنوں کو تباہ کرنے سے پہلے ان کی چھپی ہوئی غاروں کو تباہ کرو تو یہ جملہ امریکہ کے لئے ہی ہے، اگر ہمیں اپنے اصل دشمنوں کو ہرانا ہے تو پہلے ہمیں ان کی چھپی ہوئی غاروں کو کھوجنا ہوگا۔
پاکستان کا پہلو ڈالنے کے پیچھے مقصد مسلمانوں کا حال دکھانا تھا، یہ بتانا تھا کہ باہر کی جنگیں جیتنے سے پہلے اندر کی جنگیں جیتنا پڑتی ہیں ورنہ میدانِ جنگ میں اگر عبدللہ بن ابی جیسے منافق ہمارے درمیان نکل آئے تو پوری جنگ کا پاسہ ہی پلٹ سکتا ہے، ہم تب اپنے اصل دشمن سے لڑنے کے قابل ہوں گے جب آستین کے سانپوں کو نکال باہر کردیں، بے نقاب کے آخر میں یہ دونوں کہانیاں ایک دوسرے سے جڑیں گی
امید ہے کہ میری یہ کاوش بہت پسند کی جائے ،  اس حقیقی کہانی کو اس  قدر بھرپور تجسس کے ساتھ لکھنا اور ہر قسط میں
قاری کو جوڑے رکھنا میرے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے ، آپ سے دعا کی درخواست

Manzil e Rubaru Episode 5

یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
1 2 92
Open chat
Hello 👋
How can we help you?