یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
محبتوں کی پرکھ نہیں کی جاتی نہ ہی رشتے آزمانے کے لیے ہوتے ہیں۔ ہر شخص ہمارے معیار پر پورا نہیں اتر سکتا اس لیے اسے آزمائش میں ڈالنا زیادتی ہے مگر عشیر نے اس کی وفا کو امتحان میں ڈال دیا تھا جس نے محبت کا گھروندہ ابھی بنایا بھی نہیں تھا
مرگ تمنا کی بات کروں تو بس اتنا ہی کہوں گی کہ یہ اب آپ کے ہاتھ میں ہے۔ زمانے کے رنگ آپ سب نے دیکھے ہیں اور انہی رنگوں کو الفاظ میں پروکر آپ کے حوالے کر دیا ہے۔ آپ کو اس میں محبت ملی تو اسے محسوس کیجیے گا۔ انا کی جنگ میں ہارے ہوئے ملے تو ان کا درد محسوس کرنے کی کوشش کیجیے گا۔ زمانے کی ٹھوکر کھائے ہوئے کردار نظر آئیں تو انہیں سمیٹ لیجیے گا۔ اس میں آپ کو وہ احساسات اور جذبات ملیں گے جو آپ کو اپنی ذات اور معاشرے سے وابستہ محسوس ہوں گے۔
چلیے ! اک نیا سفر شروع کرتے ہیں اور اس کے ہر موڑ پہ سنگ رہنے کا وعدہ کرتے ہیں۔
مرگ تمنا کی بات کروں تو بس اتنا ہی کہوں گی کہ یہ اب آپ کے ہاتھ میں ہے۔ زمانے کے رنگ آپ سب نے دیکھے ہیں اور انہی رنگوں کو الفاظ میں پروکر آپ کے حوالے کر دیا ہے۔ آپ کو اس میں محبت ملی تو اسے محسوس کیجیے گا۔ انا کی جنگ میں ہارے ہوئے ملے تو ان کا درد محسوس کرنے کی کوشش کیجیے گا۔ زمانے کی ٹھوکر کھائے ہوئے کردار نظر آئیں تو انہیں سمیٹ لیجیے گا۔ اس میں آپ کو وہ احساسات اور جذبات ملیں گے جو آپ کو اپنی ذات اور معاشرے سے وابستہ محسوس ہوں گے۔
چلیے ! اک نیا سفر شروع کرتے ہیں اور اس کے ہر موڑ پہ سنگ رہنے کا وعدہ کرتے ہیں۔
مارسیل کی گہری پرکشش عمارتوں کی فرہنگ میں سے ایک داستان کی شروعات ہوتی ہے۔۔مارسیل کی حیرت انگیز بناوٹ دیکھنے والے کو الگ ہی دنیا میں لے جاتی ہے۔فرانس کا یہ شہر جہاں صرف ظلم و زیادتی ،گناہ اور خوف کا راج تھا ۔مارسیل ایک اسلامی اور کرائم مافیا بیسڈ ناول ہے۔ جو ایک چھ سالہ بچی “دُرِ فاحا قریشی ” کی کہانی بیان کرتا ہے، جو اپنے خاندان کے بے رحمانہ قتل کے بعد ایک سخت گیر مگر پراسرار لڑکے حنیٰ کے ساتھ زندگی کے نئے راستے پر نکلتی ہے۔ ظلم، انتقام، قربانی اور ایمان کی روشنی میں لپٹی یہ کہانی جذبات، سسپنس اور غیر متوقع موڑ سے بھرپور ہے۔ کیا فاحا اپنی کھوئی ہوئی زندگی اور خوشیاں واپس حاصل کر پائے گی؟ کیا حیان سکندر اپنی نفرت اور تلخی کے حصار سے باہر آ سکے گا؟ کیا زیان قریشی کو اس کے بچپن کی محبت مل پائے گی ؟سامنے آئے گا یتیموں پر ظلم و جبر کرنے والوں کا انجام۔۔۔!!
“یہ کہانی ہے ایک ایسے انسان کی جو کفر کی تاریکیوں سے نکل کر ہدایت کے نور میں ڈھل جاتا ہے…”
یہ کہانی ہے میں پر ہم کو ترجیح دینے والوں کی۔ ایسے لوگ عظیم ہوتے ہیں اور عظمت ہر کسی کی میراث نہیں ہے۔
وہ جو صابر رہتے ہیں ہر حال میں
وہ جو سچے ہوتے ہیں اپنے سفر آغاز میں۔
یہ وہ داستان ہے جو اداس روح کو تھوڑی خوشی دے اور روتے ہوئے کو ہنسا دے۔
شادان، ابراھیم، داریا مہوا، زنجبیل ، عالیار ، حکمت علی،سونا ،انصر یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے بہت کچھ کھویا ہے لیکن پھر بھی مروارید بننے کا سفر نہیں چھوڑا۔
پتھروں سے بھری اس دنیا میں نایاب بننے والوں کی کہانی۔
یہ کہانی ہے فلسطینی بیٹی کی جو قربانی دینے کے لئے سرگرداں ہے، ایک بہن کی جس نے اپنا بھائی اپنی آنکھوں کے سامنے کھویا ۔۔۔۔۔۔ یہ کہانی ہے ایک ایسے لڑکے کی جو اللّه کی طرف سے چن لیا گیا ان لوگوں کی آہو پکار خود محسوس کرنے والا ۔۔۔۔۔