تعلقات کی الجھن میں وہ ایک ڈور جو کہیں پہلے ہی چھوٹ گئی تھی کیا اسے بھلا دیا گیا یا اسی کے سہارے زندگی گزاری گئی۔ ڈور کا دوسرا سرا ملنا ہر ایک کے مقدر میں نہیں ہوتا مگر کیا وہ عزیزم اس کے مقدر میں تھا؟۔۔۔ وہ ویٹنگ ایریا میں بیٹھی کچھ مضطرب سی نگاہیں دوڑا رہی تھی۔ موبائل کی وائبریشن نے ایک بار پھر اس کی دھڑکن تیز کی تھی۔ ہاں وہی پیغام تھا یہ۔ یہ سلسلہبہت پرانا تھا۔ وہ لڑکا فون پر بات کررہا تھا جب اسے کسی نے پکارا تھا۔ وہ پیچھے مڑا تو برف کا پتلا بن گیا تھا۔ نہیں یہ اس کا خواب نہیں تھا۔ اس بار یہ اسکا خواب نہیں تھا وہ واقعی وہاں موجود تھی۔
آزمائش تو ہر شخص کی زندگی میں آتی ہے۔ اس چیز کے ذریعے جو آپ کو سب سے بڑھ کر عزیز ہوتی ہے۔ اور کامیاب وہ ہوتے ہیں جو صبر سے اور اللّٰہ پہ توکل کر کے اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔
آزمائش ناول کے کرداروں میں بھی آپ کو ایسی ہی چیزیں نظر آئیں گی۔ دیکھتے ہیں کہ کس طرح نورِ صباح اپنی آزمائش کا مقابلہ کرتی ہے۔
داستان کی ابتداء ایک گهپ تاریک تہہ خانے سےہوئی۔نشست پانچ،نفوس پانچ،اسیر پانچ۔
لیکن کیا چلتی سانسیں بھی پانچ تھیں؟رسن دار میں بندھے ہاتھ،جسم سے لپٹی خوف کی زنجیریں۔کیا زنجیریں واقعی پانچ تھیں؟یا کوئی تھا جس کے بدن سے جفائیں چمٹی تھیں۔
کہانی کا وسط خوشگوار ہے۔لندن کی گلیاں ہیں،سرمئی سڑکیں،بوڑھی عمارتیں ہیں اور دوستوں کی سنگت ہے۔محبتوں کی شروعاتیں ہیں۔کچھ پرنم الوداع کہتی آنکھیں ہیں۔
کہانی کے اختتام کو جاتی راہیں کٹھن ہیں۔دیس پرایا۔ہر گزرتے پل ہے خوف کا سایہ۔گولیوں کی آوازیں،جسم سے ابلتی خون کی برساتیں۔اس پہ ستم کہ آستين میں چھپی جفائیں۔وہ پانچ لوگ کس کس رنج کا ماتم منائیں۔؟
دہرنے کیسے کئے ستم۔ہوئے بند سب در رحم۔
یہ باب مگر ظالم ہے۔جفا کار ہے،دغا دار اور سیاہ کار ہے۔ملال یہ کہ سنگت ریا کار ہے۔
پانچ سانسیں کیا یونہی چلتی رہیں گی؟
کیا تہہ خانہ لاشیں اٹھائے گا؟
کیا دوست ایک بار پھر جدا ہوں گے؟
باب دہرجلد ہر راز کھولے گا۔یا پھر کوئی پہیلی پیچھے چھوڑے گا؟
داستان کی ابتداء ایک گهپ تاریک تہہ خانے سےہوئی۔نشست پانچ،نفوس پانچ،اسیر پانچ۔
لیکن کیا چلتی سانسیں بھی پانچ تھیں؟رسن دار میں بندھے ہاتھ،جسم سے لپٹی خوف کی زنجیریں۔کیا زنجیریں واقعی پانچ تھیں؟یا کوئی تھا جس کے بدن سے جفائیں چمٹی تھیں۔
کہانی کا وسط خوشگوار ہے۔لندن کی گلیاں ہیں،سرمئی سڑکیں،بوڑھی عمارتیں ہیں اور دوستوں کی سنگت ہے۔محبتوں کی شروعاتیں ہیں۔کچھ پرنم الوداع کہتی آنکھیں ہیں۔
کہانی کے اختتام کو جاتی راہیں کٹھن ہیں۔دیس پرایا۔ہر گزرتے پل ہے خوف کا سایہ۔گولیوں کی آوازیں،جسم سے ابلتی خون کی برساتیں۔اس پہ ستم کہ آستين میں چھپی جفائیں۔وہ پانچ لوگ کس کس رنج کا ماتم منائیں۔؟
دہرنے کیسے کئے ستم۔ہوئے بند سب در رحم۔
یہ باب مگر ظالم ہے۔جفا کار ہے،دغا دار اور سیاہ کار ہے۔ملال یہ کہ سنگت ریا کار ہے۔
پانچ سانسیں کیا یونہی چلتی رہیں گی؟
کیا تہہ خانہ لاشیں اٹھائے گا؟
کیا دوست ایک بار پھر جدا ہوں گے؟
باب دہرجلد ہر راز کھولے گا۔یا پھر کوئی پہیلی پیچھے چھوڑے گا؟
داستان کی ابتداء ایک گهپ تاریک تہہ خانے سےہوئی۔نشست پانچ،نفوس پانچ،اسیر پانچ۔
لیکن کیا چلتی سانسیں بھی پانچ تھیں؟رسن دار میں بندھے ہاتھ،جسم سے لپٹی خوف کی زنجیریں۔کیا زنجیریں واقعی پانچ تھیں؟یا کوئی تھا جس کے بدن سے جفائیں چمٹی تھیں۔
کہانی کا وسط خوشگوار ہے۔لندن کی گلیاں ہیں،سرمئی سڑکیں،بوڑھی عمارتیں ہیں اور دوستوں کی سنگت ہے۔محبتوں کی شروعاتیں ہیں۔کچھ پرنم الوداع کہتی آنکھیں ہیں۔
کہانی کے اختتام کو جاتی راہیں کٹھن ہیں۔دیس پرایا۔ہر گزرتے پل ہے خوف کا سایہ۔گولیوں کی آوازیں،جسم سے ابلتی خون کی برساتیں۔اس پہ ستم کہ آستين میں چھپی جفائیں۔وہ پانچ لوگ کس کس رنج کا ماتم منائیں۔؟
دہرنے کیسے کئے ستم۔ہوئے بند سب در رحم۔
یہ باب مگر ظالم ہے۔جفا کار ہے،دغا دار اور سیاہ کار ہے۔ملال یہ کہ سنگت ریا کار ہے۔
پانچ سانسیں کیا یونہی چلتی رہیں گی؟
کیا تہہ خانہ لاشیں اٹھائے گا؟
کیا دوست ایک بار پھر جدا ہوں گے؟
باب دہرجلد ہر راز کھولے گا۔یا پھر کوئی پہیلی پیچھے چھوڑے گا؟
بادل سراب کے ان لوگوں کی کہانی ہے جو دنیا کے کسی سراب میں پھنس جاتے ہیں اور ان سے نکلنے کا راستہ تلاش کرتے ہیں۔ اس کہانی میں آپ تین مختلف کرداروں کے بارے میں پڑھیں گے جن کی زندگی کے اپنے اپنے سراب ہوتے ہیں ۔ ان کی کہانی کہیں نا کہیں آپس میں جڑی ہوتی ہے مگر تینوں اپنے سراب کے ساتھ تنہا لڑتے ہیں اور اس میں ان کا ساتھ دیتا ہے الله رب العالمین ۔۔
ایک کہانی بچپن کے حسین لمحوں کے نام ، اس جگہ کے نام جس سے جدا ہوکر معلوم ہوا کہ وہ درسگاہ کتنی خاص تھی۔ اس دوستی کے نام جو خاص لوگوں کے لیے بہت خاص بھی تھی تو کسی بے وفا کے لیے محض ہتھیار تھی۔ یہ نفرت ، دوستی اور محبت کے سفر کی ہنسی مذاق ، دکھ ،درد آنسوں اور اعتبار جیسے پہلؤں کے اجزاء سے بھرپور کہانی ہے
ایک کہانی بچپن کے حسین لمحوں کے نام ، اس جگہ کے نام جس سے جدا ہوکر معلوم ہوا کہ وہ درسگاہ کتنی خاص تھی۔ اس دوستی کے نام جو خاص لوگوں کے لیے بہت خاص بھی تھی تو کسی بے وفا کے لیے محض ہتھیار تھی۔ یہ نفرت ، دوستی اور محبت کے سفر کی ہنسی مذاق ، دکھ ،درد آنسوں اور اعتبار جیسے پہلؤں کے اجزاء سے بھرپور کہانی ہے
ایک کہانی بچپن کے حسین لمحوں کے نام ، اس جگہ کے نام جس سے جدا ہوکر معلوم ہوا کہ وہ درسگاہ کتنی خاص تھی۔ اس دوستی کے نام جو خاص لوگوں کے لیے بہت خاص بھی تھی تو کسی بے وفا کے لیے محض ہتھیار تھی۔ یہ نفرت ، دوستی اور محبت کے سفر کی ہنسی مذاق ، دکھ ،درد آنسوں اور اعتبار جیسے پہلؤں کے اجزاء سے بھرپور کہانی ہے
ایک کہانی بچپن کے حسین لمحوں کے نام ، اس جگہ کے نام جس سے جدا ہوکر معلوم ہوا کہ وہ درسگاہ کتنی خاص تھی۔ اس دوستی کے نام جو خاص لوگوں کے لیے بہت خاص بھی تھی تو کسی بے وفا کے لیے محض ہتھیار تھی۔ یہ نفرت ، دوستی اور محبت کے سفر کی ہنسی مذاق ، دکھ ،درد آنسوں اور اعتبار جیسے پہلؤں کے اجزاء سے بھرپور کہانی ہے
ایک کہانی بچپن کے حسین لمحوں کے نام ، اس جگہ کے نام جس سے جدا ہوکر معلوم ہوا کہ وہ درسگاہ کتنی خاص تھی۔ اس دوستی کے نام جو خاص لوگوں کے لیے بہت خاص بھی تھی تو کسی بے وفا کے لیے محض ہتھیار تھی۔ یہ نفرت ، دوستی اور محبت کے سفر کی ہنسی مذاق ، دکھ ،درد آنسوں اور اعتبار جیسے پہلؤں کے اجزاء سے بھرپور کہانی ہے
ایک کہانی بچپن کے حسین لمحوں کے نام ، اس جگہ کے نام جس سے جدا ہوکر معلوم ہوا کہ وہ درسگاہ کتنی خاص تھی۔ اس دوستی کے نام جو خاص لوگوں کے لیے بہت خاص بھی تھی تو کسی بے وفا کے لیے محض ہتھیار تھی۔ یہ نفرت ، دوستی اور محبت کے سفر کی ہنسی مذاق ، دکھ ،درد آنسوں اور اعتبار جیسے پہلؤں کے اجزاء سے بھرپور کہانی ہے
ایسے کرداروں کی داستان کی گئی ہے جسے عذر گناہ نے معصیت کے دلدل میں پھنسادیا تھا۔گناہ سے توبہ تک کے سفر میں انسان گر گر کر سنبھلتا ہے اور پھر سنبھل سنبھل کر چلتا ہے ۔ایسے ہی ایک سفر کا قصہ۔۔