کہانی تین شیطانوں کی, یہ کہانی ہے ظلم کے خلاف ڈٹ جانے والی ایک آزاد منش لڑکی کی, یہ کہانی ہے ایک موت کے فرشتے کی آز کا نشانہ بننے والی لڑکی کی, یہ کہانی ہے ظلم کی دنیا میں راج کرنے والے تین بے تاج شیطانوں کی, یہ کہانی ہے انتقام کی بھٹی میں سلگنے والے دلوں کی کہانی موت کے مقابل کھڑی ہونے والی لڑکی کی۔۔۔۔۔
ایسی دنیا جہاں تقدیر اور ایمان آپس میں جڑتے ہیں، زرناب اور زاویار کی ملاقات یونیورسٹی میں ہوتی ہے، حالانکہ دونوں کی شخصیات میں بہت فرق ہے۔ زاویار زرناب کو کچھ الگ محسوس کرتا ہے، لیکن اسے یہ سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا بات ہے جو اسے سب سے الگ بناتی ہے۔ یہ ایک دل کو چھو لینے والا سفر ہے، جہاں محبت، ایمان اور روحانی ترقی کی ایک نئی کہانی سامنے آتی ہے۔
یہ کہانی ہے اس سیاہ رات میں ہوئے ایک قتل کی کسی اپنے کی جدائی کی , خونی رشتوں کے سفید پر جانے کی یہ کہانی ہے اس ایک پردے میں چھپے راز کی یہ کہانی ہے اس ایک تہہ خانے کی جس کی دیواروں میں ہیں اس سچائی کے دروازے یہ کہانی ہے ہنستی کھیلتی لڑکی کی مسکراہٹ چھن جانے کی، یہ کہانی ہے ایک ایسی جنگ کی جس کے زخم روح کو گھائل کر دیتے ہیں ،یہ کہانی ہے بدلہ لینے کی آگ سے لیکر معاف کر دینے کی یہ کہانی ہے اپنی محبت کی قربانی دینے کی یہ کہانی ہے اس نیلی آنکھوں والے شہزادے کی جس کی پہچان سے ہیں سب نا واقف, یہ کہانی ہے ان کرداروں میں چھپے رازوں کی.
زندگی کے سیدھے سادے راستے پر چلتے چلتے اچانک مل جانے والے سمعان گردیزی نے آرش حسن کواپنا رستہ بھلا دیا تھا۔ حقیقت کے دبیز اندھیرے میں اک حسین خواب کی روشنی پھیلنا چاہتی تھی مگر وہ اپنوں کے ہاتھوں کیے گئے ایک اندھے فیصلے کی صلیب اپنے کندھوں پر اٹھانے کی سزاوار تھی
یہ کہانی ہے اک ایسی لڑکی کی جو گناہوں کے دلدل سے نکل کر ہدایت کی جانب آئ یہ کہانی ہے اک لڑکے کی جو اپنے ماضی میں الجھا ہوا تھا یہ کہانی ہے اک ایسے سنگ دل انسان کی جسے بس طاقت چاہیۓ تھی اک لڑکی کی حوس کی ۔۔۔۔یہ کہانی ہے اللہ سے امید کی اس کی جانب بڑھنے کی اس پر توکل کرنے کی ۔۔۔۔
نا پسندیدگی اور نہ چاہنے کے باوجود اپنے عزیز استاد اور ماموں جان کی وجہ سے رشتہ ازواج میں بندھے صوفی اور ہارون کی کہانی ہے ’ روبرو ‘۔ دوسری شادی، عمر کے فرق، نوک جھونک اور رومانس کے ساتھ آپ جانیں گے کہ اکثر بڑوں سے زیادہ واضح سوچ اور درست تجزیہ بچوں کا ہوتا ہے اور کبھی ان کی نظر سے دیکھ کر بڑوں کو بھی اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کر لینا چاہیے۔
یہ کہانی در حقیقت “روبی” ڈائمنڈ” کے گرد گھومتی ہے جسے کھوجنے پر آفیسر ہارون زمان اور آفیسر انشره كريم معمور ہیں۔ کس طرح سے وہ دونوں اپنے آپسی اختلافات پس پشت ڈال کر اس چوری ہوۓ بیش قیمت روبی ڈائمنڈ کو ڈھونڈنے میں جت جاتے ہیں، یہ آپ کو یہ کہانی پڑھ کر پتا چلے گا.