Antar Antar Dastaan by A R Rajpoot
Antar Antar is a social, family issue based novel by A R Rajpoot.
Ao Ab Us Ko Mana Lain
آج سے تیس سال قبل افشاں آفریدی کی ڈائجسٹ میں شائع ہونے والی پہلی تحریر جوکہ کرن ڈائجسٹ فروری 1992ء میں شائع ہوئی۔
Apne Man Mein Doob Ker Pa Ja Suragh e Zindagi
یہ کہانی ایک ایسی لڑکی کی ہے جو دین کو قید سمجھتی تھی جسے لگتا تھا کہ پردہ کرنا اسکے بس کی بات نہیں۔ وہ زندگی اپنی مرضی کے مطابق گزارنا چاہتی تھی مگر اسکے رب کو کچھ اور منظور تھا۔
Areesa Episode 1 by Aroosha Habib
“کیوں زندگی کبھی غم کے اندھیروں میں گھرِ جاتی ہے اور کبھی روشنیوں سے منور ہو جاتی ہے؟ ‘عریسہ’ ایک ایسی کہانی ہے جو انسانی جذبات، بکھری یادوں، اور بےقرار روحوں کے درمیان گردش کرتی ہے۔ یہ ناول ہمیں یہ سوال کرنے پر مجبور کرتا ہے کہ کیا واقعی محبت کے بغیر زندگی ممکن ہے؟ یا محبت کا چھن جانا بھی ایک نئی روشنی کا آغاز ہو سکتا ہے؟ یہ کہانی ہمیں دکھاتی ہے کہ زندگی کے پیچیدہ راستوں میں گم ہونا ہی شاید خود کو پانے کا پہلا قدم ہوتا ہے۔”
کیوں ہر پل، ہر موڑ پر ایسا لگتا ہے کہ کائنات نے ایک نیا سوال اٹھا دیا ہے، اور اس سوال کا جواب تلاش کرنا ہی زندگی کی سب سے بڑی جنگ بن جاتا ہے۔ کیا تم واقعی وہی ہو جو تمہیں لگتا ہے؟ کیا تمہیں اپنی تقدیر کا علم ہے، یا تم صرف ایک داستان کے کردار ہو؟”
Areesa Episode 2 by Aroosha Habib
“کیوں زندگی کبھی غم کے اندھیروں میں گھرِ جاتی ہے اور کبھی روشنیوں سے منور ہو جاتی ہے؟ ‘عریسہ’ ایک ایسی کہانی ہے جو انسانی جذبات، بکھری یادوں، اور بےقرار روحوں کے درمیان گردش کرتی ہے۔ یہ ناول ہمیں یہ سوال کرنے پر مجبور کرتا ہے کہ کیا واقعی محبت کے بغیر زندگی ممکن ہے؟ یا محبت کا چھن جانا بھی ایک نئی روشنی کا آغاز ہو سکتا ہے؟ یہ کہانی ہمیں دکھاتی ہے کہ زندگی کے پیچیدہ راستوں میں گم ہونا ہی شاید خود کو پانے کا پہلا قدم ہوتا ہے۔”
کیوں ہر پل، ہر موڑ پر ایسا لگتا ہے کہ کائنات نے ایک نیا سوال اٹھا دیا ہے، اور اس سوال کا جواب تلاش کرنا ہی زندگی کی سب سے بڑی جنگ بن جاتا ہے۔ کیا تم واقعی وہی ہو جو تمہیں لگتا ہے؟ کیا تمہیں اپنی تقدیر کا علم ہے، یا تم صرف ایک داستان کے کردار ہو؟”
Arz il Jareehati
شہرِ فلسطین پر لکھی گئی ایک ایسی تحریر جو صرف چند کرداروں کے گرد گھومتی ہے۔ مگر اس تحریر کا ایک ایک لفظ انبیاء کی سرزمین پر پلتے لاکھوں حقیقی کرداروں کا عکس ہے۔
عکس لکھا گیا ہے کیوں کہ شہر شہداء کے وہ لوگ آخر میں اپنے دشمنوں کی باتیں نہیں بلکہ اپنے دوستوں کی خاموشی کو یاد رکھیں گے۔
اے غزہ تجھ پر میرا قلم بھی فدا
کاغذ کا سینہ چیرتی تیری تاریخ ہے گواہ
کہ ارضی الجریحۃ کی ایک ہی صدا
”یہ ہاتھ، یہ گریبان روز محشر ملیں گے۔“
Arzo e Khaas
زندگی کے مختلف مراحل سے گزرے،دو ہم مزاج لوگوں کے ملنے کی یہ عید اسپیشل کہانی، دیگر کرداروں اور مزاح کے عنصر کے ساتھ پیشِ خدمت ہے۔