زندگی کے سیدھے سادے راستے پر چلتے چلتے اچانک مل جانے والے سمعان گردیزی نے آرش حسن کواپنا رستہ بھلا دیا تھا۔ حقیقت کے دبیز اندھیرے میں اک حسین خواب کی روشنی پھیلنا چاہتی تھی مگر وہ اپنوں کے ہاتھوں کیے گئے ایک اندھے فیصلے کی صلیب اپنے کندھوں پر اٹھانے کی سزاوار تھی
یہ کہانی ہے اک ایسی لڑکی کی جو گناہوں کے دلدل سے نکل کر ہدایت کی جانب آئ یہ کہانی ہے اک لڑکے کی جو اپنے ماضی میں الجھا ہوا تھا یہ کہانی ہے اک ایسے سنگ دل انسان کی جسے بس طاقت چاہیۓ تھی اک لڑکی کی حوس کی ۔۔۔۔یہ کہانی ہے اللہ سے امید کی اس کی جانب بڑھنے کی اس پر توکل کرنے کی ۔۔۔۔
نا پسندیدگی اور نہ چاہنے کے باوجود اپنے عزیز استاد اور ماموں جان کی وجہ سے رشتہ ازواج میں بندھے صوفی اور ہارون کی کہانی ہے ’ روبرو ‘۔ دوسری شادی، عمر کے فرق، نوک جھونک اور رومانس کے ساتھ آپ جانیں گے کہ اکثر بڑوں سے زیادہ واضح سوچ اور درست تجزیہ بچوں کا ہوتا ہے اور کبھی ان کی نظر سے دیکھ کر بڑوں کو بھی اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کر لینا چاہیے۔
یہ کہانی در حقیقت “روبی” ڈائمنڈ” کے گرد گھومتی ہے جسے کھوجنے پر آفیسر ہارون زمان اور آفیسر انشره كريم معمور ہیں۔ کس طرح سے وہ دونوں اپنے آپسی اختلافات پس پشت ڈال کر اس چوری ہوۓ بیش قیمت روبی ڈائمنڈ کو ڈھونڈنے میں جت جاتے ہیں، یہ آپ کو یہ کہانی پڑھ کر پتا چلے گا.
شرافت کے شجرے کسی کے ماتھے پر سجے نہیں ہوتے نہ ہی نجابت کسی کی میراث ہے مگر عمر کی محبت کو نجیب الطرفین ہونے کی کسوٹی پر پورا اترنا تھا جسے کیچڑ میں کھلے ایک کنول نے اسیر کر لیا تھا
روئے کتابی مطلب ایک کتابی چہرہ انسان کا چہرہ روئے کتابی ہر کسی کے لیے نہیں ہوتا،صرف چند ایک گنے چنے لوگوں کےلیے ہوتا ہے۔اور وہ صرف چند ایک لوگ ہی اس کتاب کو پڑھنے کے قابل ہوتے ہیں۔
روئے کتابی کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو دوستی کے رشتے میں بہت بڑے زخم کا شکار ہوتی ہے۔جس کی دوستی اس کے لیے زندگی بھر کا ناسور بن جاتی ہے۔جو دوسروں کو بچاتے بچاتے خود گہری کھائی میں گر جاتی ہے۔
یہ کہانی ہے ایک ایسے انسان کی جو اپنی گھر کی عزتوں کے ساتھ کھڑا ہونا جانتا ہے۔ان کے ساتھ ساتھ قدم ملا کر چلتا ہے۔جواپنے گھر کی لڑکیوں کا محافظ بنتا ہے۔
اور یہ کہانی ہے محبت میں مبتلا ایک ایسی لڑکی کو جو خود کو اندھیروں کے حوالے کرتی ہے۔جو سیدھے راستے تک جانےوالے ہر راستے کو اپنے ہاتھوں سے بند کرتی ہے۔
مختصراً یہ کہانی ہے آج کل کی لفظی محبتوں کی جو صرف سوشل میڈیا تک ہی محدود ہوکر رہ جاتی ہیں لیکن ان کی تباہی انسان ساری زندگی یاد رکھتا ہے۔
یہ ایک ایسی کہانی ہے جو ہمارے معاشرے کے مختلف منفی پہلوؤں کے گرد گھومتی ہے ۔کہانی کے سب کرداروں سے ہمیں ایک سبق ملتا ہے۔یہ کہانی ہم سب کی زندگی میں آنے والے اس موڑ کے لیے ہے جب روشنی اور تاریکی کے انتخاب کا فیصلہ ہم پر چھوڑ دیا جاتا ہے ہم چاہے تو روشنی کی طرف قدم بڑھائیں چاہے تو تاریکی میں داخل ہو جائیں۔
کہتے ہیں سات ایسے گناہ ہیں جن سے انسان کو منع کیا گیا جو ہر گناہ کی جڑ ہیں یہ سات گناہ کیسے ہر انسان کی روزانہ کی زندگی میں اثر انداز ہوتےہیں اور ان سات گناہوں کی کہانی سے سات ایسے افراد جو ایک دوسرے سے بہت الگ ہیں مگر ان کے گناہ انکو کیسے آپس میں جوڑتے ہیں اور انکی زندگیوں میں ہونے والے کچھ ایسے خطرناک واقعات جس میں وہ سب پھنس جاتے ہیں کیا یہ گناہ انکو برباد یا آباد کریں گے یا کسی اور دنیا کے راز کھول دیں گے اس کیلیۓ اپنی اپنی سیٹ بیلٹ پہن لیں کیونکہ سات کا ایڈونچر شروع ہونے والا ہے