یہ کہانی ہے زاریہ سلطان کی جو کہ ایک وکیل ہے ۔ اسکے ماں باپ اپنے قتل کی پہیلی اور ایک معزور بھائی کو پیچھے چھوڑ گئے ۔
اپنے اندر کے پچھتاوے اور اپنے بھائی می جان بچانے کے لیے اسے اپنے ماں باپ کو ڈھونڈنا ہے ۔ اسی سلسلے میں ایک ڈیٹیکٹیو آفیسر دائم آوان آغا اس کے ساتھ جڑتا ہے ۔ اور وہ اس قتل کیس سے جڑا ایک اور کیس تلاش کر لیتا ہے دایان دستگیر کا کیس ۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا زاریہ اور دایان اپنی اپنی گھتیاں سلجھا پائیں گے یا پھر یہ پہیلیاں ان کے گلے کا پھانس بن جائیں گی ۔
یہ کہانی ہے شیطانوں کی۔ شیطان جو ہمارے ارد گرد ہیں، اور شیطان جو ہمارے اندر بسیرا کیۓ ہوۓ ہیں۔ اکثر و بیشتر ہم سمجھتے ہیں کہ طاقت سے مراد تخت و تاج کا حصول ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ طاقت اپنے اندر موجود شیطان کو شکست دینے کا نام ہے، اور اس کہانی کے کردار اسی کشمکش میں مبتلا رہیں گے۔ اس کہانی کے ذریعے میں بتانا چاہتی ہوں کہ وقت میں پیچھے یا آگے نہیں جا سکنا اصل میں ہمارے لئے ایک نعمت ہے اور اس نعمت سے اس کہانی کے بہت سے کردار محروم رہیں گے کیونکہ آپ دیکھیں گے کہ کیسے وہ وقت کو بدلنے کی جستجو میں خود بدل جائینگے-
عمر گزشتہ 1815 کے بر صغیر کی کہانی ہے۔ اس کہانی میں سازش، سیاست اور طاقت کی بو گھلی ہوئی ہے۔ کوئی نہیں جانتا لڑائی کس کے خلاف ہے لیکن فاتح صرف وہی ہوگا جس کی نیت صاف ہو۔ عمومی طور پر ہر سیاسی جنگ کو شطرنج کی بساط سے تشبیہہ دی جاتی ہے۔ یہ کہانی بھی ویسی ہی ہے لیکن اس بساط پر ہر مہرہ چلنے سے پہلے کرداروں کو سانپ سیڑھی کا کھیل کھیلنا ہوگا۔ اٹھ کر گرنا ہوگا، گر کر اٹھنا ہوگا۔
لڑکا لڑکی کی پہلے خفیہ طور پر خفاظت کرتا ہے مگر پھر اسے پسند کرنے لگ جاتا ہے اور لڑکی بھی دل ہی دل میں اس کو پسند کرنے لگ جاتی ہے۔ماں باپ کی علیحدگی اور باپ کے نام نہ دینے کی وجہ سے لڑکی کو کافی محرومیوں کا سامنہ کرنا پڑتا ہے اور لڑکے کے ماں باپ کی لڑائیوں اور علیحدگی کی وجہ سے وہ کافی سنجیدہ ہوجاتا ہے یعنی اس میں دوست محبت ساتھی اور عزت کا رشتہ کافی مظبوط بیان کیا گیا ہے۔۔
یہ کہانی ہے
رازوں کی دھند میں لپٹی،خزاں کے پتوں جیسی ٹوٹی بکھری سی۔
سمندر سے محبت کرنے والے سمریز بخاری کی زندگی کی۔
یہ کہانی ہے
صلہ شاہد کے گمراہ دل کے ٹوٹنے کی ۔
یہ کہانی ہے انتقام ، حسد اور محبت جیسے جزبوں کی۔
کیونکہ وقت بدلتا ضرور ہے ۔
زندگی میں پھول کِھلتے ضرور ہیں ۔
امید کے دیے جلتے ضرور ہیں ۔
زندگی کے بھید کھلتے ضرور ہیں ۔
گمراہی کے سورج ڈوبتے ضرور ہیں ۔
کیا سمریز بخاری کی زندگی میں پھول کھل سکیں گے ۔
کیا صلہ شاہد کی زندگی میں ہدایت کا سورج طلوع ہوسکے گا ۔
کیا اُمید کے دیے روشن ہوسکیں گے ۔
کیا زندگی کے بھید کھل سکیں گے ۔
یہ کہانی ہے یک طرفہ عشق کی محبت میں رسوائی کی ایک ایسی لڑکی کی جو نامحرم سے محبت کر بیٹھی۔ ایسا نوجوان جسے وقت نے سفاک بنا دیا جو بدلےکی آگ میں جل رہا تھا جسے اپنی ماں کی موت کا بدلہ لینا تھا یہ کہانی ہے پچھتاوے کی اس لڑکی سے عشق کی جس کا عشق اس نے پا کر بھی کھو دیا ۔
یہ ناول دو لوگوں کی کہانی ہے جو دونوں ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں
دونوں ایک لمبی مشکلات کی مسافت کے بعد بلآخر ایک ہو جاتے ہیں۔
اس کے کردار کسی سلطنت کے شہزادی شہزادہ نہیں ہوتے۔۔بلکہ حقیقی دنیا کے عام کردار ہوتے ہیں جن کی زندگی میں بہت سی تکلیفیں ہوتی ہیں …. لڑکا گمراہ ہوتا ہے جب کے لڑکی دنیاوی دنیا میں گم نی ہوتی بلکے دینی دنیا کو بھی لے کر چلتی ہے …. جن کے احتتام کا کسی کو علم نہیں
لیلیٰ، ایک دل کی گہرائیوں سے ہمدرد ماہرِ نفسیات، اپنی خوبصورت کیفے کی دنیا میں خوشیوں کی تلاش کرتی ہے۔ مگر، جب اس کی راہ آذان سے ملتی ہے—ایک کامیاب کاروباری، جس کی شخصیت میں محبت بھرا نرم پہلو اور خفیہ طور پر مجرموں کی جان لینے والا دوسرا پہلو چھپا ہوا ہے—اس کی دنیا میں طوفان آ جاتا ہے۔
آذان کی پرانی دوستی، جو ایک کڑوی دشمنی میں بدل چکی ہے، ایک ناپسندیدہ کردار کو سامنے لاتی ہے۔ ایک گہری غلط فہمی نے ان کے ماضی کی خوبصورت یادوں کو بدلے کی آگ میں جھونک دیا ہے۔
لیلیٰ کی زندگی اب ایک پیچیدہ جال میں پھنس گئی ہے، جہاں محبت، راز، اور خطرے کی دھوپ چھاؤں میں، “لوہے محفوظ” کے فلسفے کی حقیقت سامنے آتی ہے—یہ عقیدہ کہ سب کچھ مقدر میں ہے، اور ہر گھڑی میں ہمارے لیے کچھ بڑا اور بہتر چھپا ہوا ہے۔ مشکلات کی اس راہ پر، لیلیٰ اور آیان کو یہ سچائی دریافت کرنی ہے کہ ہر درد اور ہر چیلنج، دراصل ایک بڑی تقدیر کا حصہ ہے
کبھی کبھی دوستی وہ زہر بن جاتی ہے جو دل کو مار دیتا ہے اور محبت وہ زنجیر بن جاتی ہے جو تمہیں آزاد نہیں ہونے دیتی۔ نحل آج کی اس نوجوان نسل کی کہانی ہے جو پاکستانی معاشرتی روایات اور جدید دور کے خیالات کے درمیان الجھ سی گئی ہے۔ نحل کا ہر کردار اپنے وجود کی جنگ لڑ رہا ہے، اپنے آپ کو شفایاب کر رہا ہے اور اس بدلتی دنیا میں خود کو سنبھالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ نحل قاری کو روایات، رشتے، محبت، دوستی اور طاقت کے درمیان سے کھینچ کر ایک ایسی دنیا میں لے جائے گا جہاں زندگی میں ہر پل ایک نیا موڑ ہے، ہر قدم پر ایک راز ہے، جذبات کا طوفان ہے، بےوفائی کی گہری چوٹ ہے، محبت کے بیچ میں نفرت کا زہر ہے، ہر قہقہے کے پیچھے اداس چہرہ ہے۔ نحل میں وہ سچائیاں ہیں جو ایک پل میں رشتوں کو خاک میں ملا دیتی ہیں۔ نحل اس کرب کی عکاسی کرتا ہے جس سے ہر کردار نبردآزما ہے اور وہ کرادر آپ ہیں! چاہے وہ روایتوں کی قید ہو یا ذاتی خوابوں کی تباہی یا محبت میں ناکامی۔ نحل آپ کی حقیقت ہے۔ ایک ایسی گہرائی میں چھپی حقیقت جو انسان کو راز رکھنے پر مجبور کرتی ہے۔
کبھی کبھی دوستی وہ زہر بن جاتی ہے جو دل کو مار دیتا ہے اور محبت وہ زنجیر بن جاتی ہے جو تمہیں آزاد نہیں ہونے دیتی۔ نحل آج کی اس نوجوان نسل کی کہانی ہے جو پاکستانی معاشرتی روایات اور جدید دور کے خیالات کے درمیان الجھ سی گئی ہے۔ نحل کا ہر کردار اپنے وجود کی جنگ لڑ رہا ہے، اپنے آپ کو شفایاب کر رہا ہے اور اس بدلتی دنیا میں خود کو سنبھالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ نحل قاری کو روایات، رشتے، محبت، دوستی اور طاقت کے درمیان سے کھینچ کر ایک ایسی دنیا میں لے جائے گا جہاں زندگی میں ہر پل ایک نیا موڑ ہے، ہر قدم پر ایک راز ہے، جذبات کا طوفان ہے، بےوفائی کی گہری چوٹ ہے، محبت کے بیچ میں نفرت کا زہر ہے، ہر قہقہے کے پیچھے اداس چہرہ ہے۔ نحل میں وہ سچائیاں ہیں جو ایک پل میں رشتوں کو خاک میں ملا دیتی ہیں۔ نحل اس کرب کی عکاسی کرتا ہے جس سے ہر کردار نبردآزما ہے اور وہ کرادر آپ ہیں! چاہے وہ روایتوں کی قید ہو یا ذاتی خوابوں کی تباہی یا محبت میں ناکامی۔ نحل آپ کی حقیقت ہے۔ ایک ایسی گہرائی میں چھپی حقیقت جو انسان کو راز رکھنے پر مجبور کرتی ہے۔
کچھ لوگ نصیب کے سیاہ ہوتے ہے
ان کو تعلق تو ملتا ہے محبت نہیں
ایسا کیوں ہوتا ہے جس شخص نے ہماری زندگی میں مستقل رہنا نہیں ہوتا وہ ہماری زندگی میں بھی کیو ں آتے ہے ۔ اگر کوئ
مجھ سے پوچھے دنیا کا مشکل ترین کام کون سا ہے ؟
تو میں کہوں گی محبت کرنا ۔محبت کےسفرمیں انسان کو ٹوٹ کر بکھرنا پڑتا ہے جب اندزاہو سامنے والا انسان محبت نہیں کرتا
جس کے ساتھ آپ نے عشق کے مراحل طہ کرنے کا سوچا ہوتا ہے ۔
سارے کھیل چھوڑ کر لوگ جزبات سے کیوں کھیلتے ہے. کیا جذبات سے کھیلنا آسان کام ہے۔۔۔
یہ کہانی ہے دمشق کی
جہاں ملتے ہیں دو لوگ
اور ثابت ہوتے ہیں وہ ایک دوسرے کے ھم روحان ۔
کہانی ہے ان کرداروں کی جو نکالتے ہیں خود کو قید قلعوں سے ۔
پہنچانتے ہیں اپنے آپ کو اور گامزن ہوتے ہیں ہیلینگ کے سفر پر۔
کہانی ہے دھوکے کی ،نفرت کی۔
اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کی اور خود کے لیے فیصلے لینے کی۔
پہلی “نور” جو کہ حلال کو اہمیت دیتی حرام سے بچتی پر پھر بھی اسے حلال کے لئے بھی سخت محنت کرنی پڑتی اور انتظار کیونکہ اسکے گھر کا ماحول معاشرے کی باتوں اور والدین سے کھل کر نہ بول پانے کی وجہ سے وہ اس سب میں بڑی مشقت اٹھاتی ہے….
اور دوسری جانب “جیف” جو کہ ایک بہت ہی گندی دنیا میں جا بسا تھا صرف اور صرف پڑھائ اور دنیاوی کامیابی کی خاطر اسکے والدین نے اسکی اٹھتی جوانی پر نظر نہیں کی….
اسہی طرح مختلف انداز میں اس کہانی میں آپ مختلف کرداروں کو گناہ میں پرتے گناہ سے بجتے اور گناہ سے روکتے ہوئے دیکھے گے….
اور ایسی سچی محبت کا احساس جس کی وجہ سے ایک ایسا گناہ گار جسے خدا یاد تک نہیں تھا وہ عشق مجازی سے ہوتے ہوئے عشق حقیقی کو بھی جان لے گا….!
انصاف کی خاطر آخری حد تک جانے والے دو مسافروں کی داستاں جو خود سے کیا گیا عہد پانے کے لیے( وہ عہد جو ان کا جنون بن چکا تھا)اپنی منزل پر نکلے ہے۔۔کیا زندگی انھیں اپنا عہد پانے تک کی مہلت دے گی یا پھر وہ خالی ہاتھ رہ جائے گے؟جاننے کے لیے پڑھنا پڑھے گا عہدِ جنون..