کچھ کردار مر جاتے ہیں، کچھ کو مار دیا جاتا ہے ، کچھ انصاف کیلئے در در بھٹکتے ہیں اور کچھ بھوک مٹانے کیلئے جتن کرتے ہیں ۔ کچھ کرداروں کا قلم خرید کر جھوٹ بیچا جاتا ہے اور کچھ کے ضمیروں کو سلا دیا جاتا ہے۔
اور حکومت قائم رہتی ہے فقط ظلم کی۔
ظلم کبھی مٹتا نہیں ہے۔ اگر اس کو مٹانے کی کوششں کی جائے تو انسان کی نسلیں تباہ ہو جاتی ہیں لیکن یہ ظلم نئی شکل اختیار کر کے بڑھتا ہی رہتا ہے۔
انصاف کی خاطر آخری حد تک جانے والے دو مسافروں کی داستاں جو خود سے کیا گیا عہد پانے کے لیے( وہ عہد جو ان کا جنون بن چکا تھا)اپنی منزل پر نکلے ہے۔۔کیا زندگی انھیں اپنا عہد پانے تک کی مہلت دے گی یا پھر وہ خالی ہاتھ رہ جائے گے؟جاننے کے لیے پڑھنا پڑھے گا عہدِ جنون..
یہ داستان سفر ایمان ایک نوجوان مسلم لڑکے کی تبدیلی کے سفر کی پیروی کرتی ہے جب وہ اپنی زات میں کہیں کھو سا جاتا ہے اسی پل وہ اپنی حقیقی پہچان کو جاننے کے لیے ایمان اور اپنی شناخت اور مقصد کے چیلنجوں کو اپناتا ہے ۔ راستے میں وہ مختلف آزمائشوں کا سامنا کرتا ہے ۔ جو انہیں اپنے آپ اور اپنے رب کے ساتھ اپنے تعلق کو گہرا کرتے ہیں ۔ اپنی جہدوجہد اور کامیابیوں کے زریعے وہ ایمان کے حقیقی معنی کو تلاش کرتا ہے ۔ اور پھر وہ مضبوط سمجھدار اور زیادہ ہمدرد بن کر ابھرتا ہے ۔
یہ کہانی ہے دو ایسی روحوں کی جو دنیا میں آ کر بھٹک چکی تھیں، اپنا طے شدہ مقصد بھول کر مزین کردہ دنیا میں کھو گئیں تھیں۔ کیا وہ اپنا اصل پہچان کر مقصدِ زیست حاصل کرنے چل پڑیں گی یا دیکھ کر بھی ان دیکھا کر دیں گی؟
حب یعنی محبت۔۔۔کبھی نہ کبھی، کسی نہ کسی سے ہو ہی جاتی ہے۔اور دل۔۔۔کبھی نہ کبھی، کسی نہ کسی کا ٹوٹ ہی جاتا ہے
محبت کا ہونا اور دل کا ٹوٹنا ایسے ہے جیسے زندگی کا ہونا اور پھر موت آجانا،بہار کا ہونا اور پھر خزاں آجانا۔
یہ کہانی کچھ انہیں طرح کے پہلوؤں کے گرد گردش کرتی ہے۔۔۔محبت،نفرت اور انتقام۔۔۔جہاں محبت میں قرب کی طلب ہوتی ہے وہیں نفرت میں انتقام کی۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اس محبت،نفرت اور انتقام کی جنگ میں جیت آخر کس کی ہوتی ہے۔