سرمئی اور سیاہ کرداروں کی سیاہ دھند میں لپٹی، کشاکش کی ایک دل چسپ، خون چکاں اور اسرار و تجسس سے بھرپور ایک ایسی داستان جس کا تعلق ایران کے شہر یزد سے ہے۔ جہاں موجود مختلف مزہبی تصورات کے مالک چالاک و ہوشیار کرداروں نے اپنا اپنا کھیل کھیلا۔مثلث کے تکونی مدار میں گردش کرتی یہ کہانی سازشوں، غداریوں، خونریزیوں ،دہشت ناکیوں اور کسی حد تک مضحکہ خیز تماشوں کی کہانی ہے۔
یہ کہانی کیوں کر اپنے منطقی انجام کو پہنچی؟ اس میں کون شکست خوردہ اور کون کامیاب رہا؟محبت کا ستارہ کس کا مقدر بنا؟اور پھر بلا آخر شطرنج کی اس چال کا اسپ اعظم (عظیم گھوڑا) کون ٹھہرا؟ یہ سب کچھ تو کہانی پڑھنے کے بعد ہی قارئین جان سکتے ہیں۔
کچھ کردار مر جاتے ہیں، کچھ کو مار دیا جاتا ہے ، کچھ انصاف کیلئے در در بھٹکتے ہیں اور کچھ بھوک مٹانے کیلئے جتن کرتے ہیں ۔ کچھ کرداروں کا قلم خرید کر جھوٹ بیچا جاتا ہے اور کچھ کے ضمیروں کو سلا دیا جاتا ہے۔
اور حکومت قائم رہتی ہے فقط ظلم کی۔
ظلم کبھی مٹتا نہیں ہے۔ اگر اس کو مٹانے کی کوششں کی جائے تو انسان کی نسلیں تباہ ہو جاتی ہیں لیکن یہ ظلم نئی شکل اختیار کر کے بڑھتا ہی رہتا ہے۔
کچھ کردار مر جاتے ہیں، کچھ کو مار دیا جاتا ہے ، کچھ انصاف کیلئے در در بھٹکتے ہیں اور کچھ بھوک مٹانے کیلئے جتن کرتے ہیں ۔ کچھ کرداروں کا قلم خرید کر جھوٹ بیچا جاتا ہے اور کچھ کے ضمیروں کو سلا دیا جاتا ہے۔
اور حکومت قائم رہتی ہے فقط ظلم کی۔
ظلم کبھی مٹتا نہیں ہے۔ اگر اس کو مٹانے کی کوششں کی جائے تو انسان کی نسلیں تباہ ہو جاتی ہیں لیکن یہ ظلم نئی شکل اختیار کر کے بڑھتا ہی رہتا ہے۔
کچھ کردار مر جاتے ہیں، کچھ کو مار دیا جاتا ہے ، کچھ انصاف کیلئے در در بھٹکتے ہیں اور کچھ بھوک مٹانے کیلئے جتن کرتے ہیں ۔ کچھ کرداروں کا قلم خرید کر جھوٹ بیچا جاتا ہے اور کچھ کے ضمیروں کو سلا دیا جاتا ہے۔
اور حکومت قائم رہتی ہے فقط ظلم کی۔
ظلم کبھی مٹتا نہیں ہے۔ اگر اس کو مٹانے کی کوششں کی جائے تو انسان کی نسلیں تباہ ہو جاتی ہیں لیکن یہ ظلم نئی شکل اختیار کر کے بڑھتا ہی رہتا ہے۔
یہ کہانی ہے حویلی کے رسم و رواج کی اور ان رسموں کی زد میں آئی لڑکیوں کی۔ قید و بند کی۔ ظلم و ستم کی۔ رسم و رواج کی پابندی سے ہونے والے نقصان زندگیاں برباد کرنے کا تجربہ رکھتی ہے۔ جو حق اسلام نے عورت کو دیئے ہیں وہ حق اس سے چھیننا قطعی بہادری نہیں ہوتی۔