سُنہرے اپنے
کہانی ہے “اپنوں” کی۔
کہانی ہے “غیروں” کی۔
کہانی ہے “جذبوں” کی
ایسے جذبے جو محبت میں جھُلس جائیں
تو کبھی اُسی محبت میں ٹھنڈے پڑ جائیں۔
کہانی ہے اُن بیٹوں کی، جو اپنے والدین کو سنبھال لیتے ہیں۔
کہانی اُن بیٹوں کی جو اپنے والدین کو رول دیتے ہیں۔
غرض تم اِس کہانی میں رشتوں کا وہ پہلو دیکھو گے، جسے پھر تم اپنے اندر پیدا کرنے کی تقریباً کوشش تو ضرور کروگے۔
کیونکہ الفاظ کبھی رائیگاں نہیں جاتے!
اور جذبات؟؟
یہ کہانی ہے ایک بے خوف شہزادی کی، جس کی آنکھوں میں شاہی وقار اور ذہن میں تلوار کی تیزی تھی۔ یہ داستان ہے ایک کھوئے ہوئے وارث کی، جسے قسمت نے چرواہے کی پوشاک پہنا دی مگر رگوں میں دوڑتا شاہی خون اسے اپنا حق یاد دلاتا رہا۔ ستلج کی بے رحم موجیں جسے بہا لے گئیں، ریت کی بے انتہا وسعتوں نے جسے چھپا لیا، وہی وارث اب دراڑوں سے نکل کر واپس آ چکا ہے۔ بادشاہی محلات کی سازشیں، ریت کے ذروں میں دفن راز، اور تخت پر براجمان ایک غاصب— سب اس طوفان کے منتظر ہیں جو ایک چرواہے کے روپ میں پل بڑھ کر انتقام کی آگ بن چکا ہے۔ یہ کہانی صرف تخت کے حصول کی نہیں، اس حق کی بھی ہے جسے چھینا گیا تھا، اس جنگ کی بھی ہے جو تقدیر اور طاقت کے بیچ لڑی جائے گی۔ ستلج گواہ ہے، ریت خاموش ہے، مگر وہ جو کھو گیا تھا، وہ اب لوٹ آیا ہے
کہانی ہے خواب کی تعبیر کی ،کہانی ہے یہ مقاصد کی تکمیل کی، کہانی ہے آگے بڑھتے بڑھتے بہت کچھ پیچھے چھوڑ جانےکی۔ کہانی ہے سوالات کی ۔ جن کے خواب نہیں ہوتے کیا وہ کامیاب نہیں ہوتے