Sheh Maat Episode 2
اگر وقت ٹھر جائے۔ سانس ساکن ہو جائے۔ آنکھ نم ہو جائے۔ تو خاموش رہنے کی بجائے اپنی کہانی کہہ ڈالنا ضروری ہو جاتا ہے۔ اور جس پل تمہیں لگے کہ اب کوئی تمہیں سننے نہیں آئے گا۔ اس پل لکھ ڈالو۔ اپنی کہانی کو۔ جو اک راز کی صورت ، اک بری یاد کی طرح تمہارے سینے میں دفن ہے۔
صوفیہ سکندر کہانی کا وہ کردار ہے جس نے میرے ہاتھ میں قلم تھما کر مجھ سے اپنی کہانی لکھوائی ہے۔ یہ وہ کہانی ہے جو بہت سے لوگ سنانا چاہتے ہیں مگر سنا نہیں سکتے ۔۔۔کچھ کہانیاں ممنوعہ ہوتی ہیں۔ وہ لفظوں میں کہی نہیں جا سکتیں۔ اور میں اس ممنوعہ کہانی کو رقم کرتی ہوں۔ کچھ سچ، کچھ جھوٹ۔ کچھ حقیقت، کچھ افسانہ۔
اس کہانی کے سب کردار فکشن ہیں، کہانی من گھڑت ہے ۔۔۔مگر ۔۔۔عزیز قارئین ؟
کیا کرداروں پر بیتنے والی اذیت جھوٹی ہوتی ہے؟
بعض کہانیاں صرف کہانیاں نہیں ہوتیں۔ کسی کی زندگی ہوتی ہیں۔ کسی کا ماضی ہوتی ہیں۔ کسی کے اوپر بیتنے والی قیامت ہوتی ہیں ۔ یہ کہانیاں سننے میں بڑی دلچسپ ہوتی ہیں مگر جو اس ٹارچر سے گذرتا ہے وہی جانتا ہے ۔۔۔بس وہی جانتا ہے کہ ازیت کیا ہوتی ہے۔
“شہہ مات” کو لکھنا بھی کسی ازیت سے کم نہیں۔ کوئی مجھ سے پوچھے کہ ٹارچر کیا ہے؟ میں کہوں گی اپنے احساسات کو قلم کے ذریعے کاغذ کی سطح پر اتارنا ۔۔۔۔اور پھر کسی تاریک گوشہ میں بیٹھ کر اس ان کہی کو پڑھنا۔ اس درد کو پڑھنا جو آپ کی آنکھیں نم کر ڈالے۔
Hayaat e Yousuf Episode 1
*یوسف سلیمان*
مجھے ڈرامہ بالکل پسند نہیں۔
وہ گناہوں کی دنیا سے تعلق رکھنے والا ایک سفاک قاتل ہے، ایک ایسا قاتل جو اپنے شکار کو کبھی معاف نہیں کرتا اور اس کا شکار کبھی معصوم نہیں ہوتا۔ وہ اذیت ناک موت دینے میں ماہر ہے۔ قانون سے دو قدم آگے اور دنیا داری سے دو قدم پیچھے، یوسف سلیمان۔
*حیات سلطان*
مجھے دھوکہ اور دھوکہ دینے والے زہر لگتے ہیں”
دھوکے کے درمیان پلنے والی، ایک نازک ہرنی، مگر ہار نہ ماننے والی حیات سلطان۔
*داوود سلطان*
“مجھے قانون تو کیا، قانون کا باپ بھی نہیں پکڑ سکتا۔”
پر اعتماد، سفاک اور اپنے کام میں ماہر، وہ اڑتی چڑیا کے پر گن لینے والا شخص ہے، اپنے آس پاس کے لوگوں کو دھوکہ میں رکھنا اور ان کا فائدہ اٹھانے والا داوود سلطان۔
*حمید خان*
“اگر اس یوسف نام کی بلا کو کوئی مار سکتا ہے تو وہ میں ہوں۔”
بدعنوان، چالاک، گناہ کی دنیا کا ایک اہم پہلو، اپنے کام کو بخوبی جانتا ہے۔ 15 سال سے کوئی اسے چھو بھی نہیں پایا، جو چیز نظر بھر کے دیکھ لیتا ہے، وہ اس کی ہو جاتی ہے۔ خود کو زمینی خدا سمجھنے والا حمید خان۔
Dehliz k Paar Wo Season 2 Episode 2
کہانی ملک کے رکھوالعوں کے گرد گھومتی ہے کہانی کسی ایک شخصیت کا تعاقب نہیں کرتی بلکہ یہ مختلف کرداروں کا مجموعہ ہے جو اپنے آپ میں اہم ہے۔ کہانی ہے کرنل جبرئیل کی سربراہی کی زارا جبرئیل کے ساتھ کی میرال خان کی شخصیت کے بھول بھلیوں کی عنصب جہانگیر کی بہادری کی شامیراسامہ کی محبت کی اروا شمس کی پاکیزگی کی ایس کے کی قید کی روپا دیوی کے عشق کی اور صدام حیدر کے انتقام کی ماضی کے دریچوں میں دوبے ان رازوں کی جو کھل کر بہت سی حقیقتیں نگل لیتے ہیں۔ دہلیز کے پار وہ کہانی ہے انصاف کی ملک کی خاطرجان دینے کی اور لڑ کر فتح یاب ہونے کی۔۔۔
Click Below to Read it on Forum who find it difficult to Read on Website.