ممکنات کی رسی خدا کے ہاتھ میں ہے۔ نصیب پر قلم بس اسی کا چلتا ہے ۔وہ بے شمار محبت کرنے والی ذات ہے اور بے حد خوبصورت چیز ہمارے نصیب میں لکھتا ہے بس اس کو تلاش کرنا ہمارا کام ہے۔اس بات کو واضح کرنے کیلیے یہ کہانی لکھی گئی ہے
ممکنات کی رسی خدا کے ہاتھ میں ہے۔ نصیب پر قلم بس اسی کا چلتا ہے ۔وہ بے شمار محبت کرنے والی ذات ہے اور بے حد خوبصورت چیز ہمارے نصیب میں لکھتا ہے بس اس کو تلاش کرنا ہمارا کام ہے۔اس بات کو واضح کرنے کیلیے یہ کہانی لکھی گئی ہے
ممکنات کی رسی خدا کے ہاتھ میں ہے۔ نصیب پر قلم بس اسی کا چلتا ہے ۔وہ بے شمار محبت کرنے والی ذات ہے اور بے حد خوبصورت چیز ہمارے نصیب میں لکھتا ہے بس اس کو تلاش کرنا ہمارا کام ہے۔اس بات کو واضح کرنے کیلیے یہ کہانی لکھی گئی ہے
مختلف کردار جو کہ سفر میں ہیں۔۔ ایک ایسا سفر جو کہ روشنی سے شروع ہوتا ہے روشنی کی طرف۔۔ مختلف کردار مختلف لوگوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ کچھ وہ جو روشنی کو پا لیتے ہیں اور کچھ وہ جو ساری عمر سفر میں رہتے ہیں۔ وہ لوگ جو اندھیرے سے ڈرتے ہیں اور روشنی انھیں خود ڈھونڈ لیتی ہے۔ان لوگوں کی کہانی جنھیں اندھیرے خود جلنا سکھاتے ہیں اور وہ جل کر ایسی روشنی پیدا کرتے ہیں کہ ہر طرف اجالا ہوتا ہے۔
مختلف کردار جو کہ سفر میں ہیں۔۔ ایک ایسا سفر جو کہ روشنی سے شروع ہوتا ہے روشنی کی طرف۔۔ مختلف کردار مختلف لوگوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ کچھ وہ جو روشنی کو پا لیتے ہیں اور کچھ وہ جو ساری عمر سفر میں رہتے ہیں۔ وہ لوگ جو اندھیرے سے ڈرتے ہیں اور روشنی انھیں خود ڈھونڈ لیتی ہے۔ان لوگوں کی کہانی جنھیں اندھیرے خود جلنا سکھاتے ہیں اور وہ جل کر ایسی روشنی پیدا کرتے ہیں کہ ہر طرف اجالا ہوتا ہے۔
مختلف کردار جو کہ سفر میں ہیں۔۔ ایک ایسا سفر جو کہ روشنی سے شروع ہوتا ہے روشنی کی طرف۔۔ مختلف کردار مختلف لوگوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ کچھ وہ جو روشنی کو پا لیتے ہیں اور کچھ وہ جو ساری عمر سفر میں رہتے ہیں۔ وہ لوگ جو اندھیرے سے ڈرتے ہیں اور روشنی انھیں خود ڈھونڈ لیتی ہے۔ان لوگوں کی کہانی جنھیں اندھیرے خود جلنا سکھاتے ہیں اور وہ جل کر ایسی روشنی پیدا کرتے ہیں کہ ہر طرف اجالا ہوتا ہے۔
یہ کہانی ایک جرائم کے بادشاہ، بے رحم، نشے کے عادی، سگریٹ نوشی کرنے والے، ظالم، جنونی، وحشی، بے خوف اور ایسے انسان پر لکھی گئی ہے جس کی فطرت میں انہیں سب چیزوں کی دیوانگی ہے۔ اندھیروں کی اس دنیا میں، جہاں طاقت اور رازوں کا راج ہے، ایک بے رحم مافیا کنگ کا انتقام ایسا شدید ہوتا ہے کہ بے گناہوں کو بھی نہیں بخشا جاتا۔ اس کا دل، جو غداری کے زخموں سے پتھر بن چکا تھا، ایک معصوم لڑکی کو اپنی نفرت کا نشانہ بناتا ہے۔ وہ لڑکی، جو اپنی سادگی میں مگن تھی، اچانک اس کی ستمگری کی دنیا میں کھینچ لی جاتی ہے۔ وہ بے خبر اس گناہ کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہے جس کی سزا اسے دی جا رہی ہے، جبکہ وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اسے اپنے انتقام کی زنجیروں میں جکڑتا جاتا ہے۔ یہ کہانی طاقت، محبت، اور نفرت کے درمیان ایک ایسا پیچیدہ کھیل ہے جس میں دونوں کرداروں کی تقدیر کا فیصلہ ہونا باقی ہے
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔