ایسے لوگوں کی کہانی جو جانتے بوجھتے غلط میں ملوث ہوئے
ایسے لوگوں کی کہانی جنہوں نے اپنوں کے ساتھ دھوکہ کیا
وہ لوگ جنہوں نے ایمانداری کا خمیازہ بھگتا
وہ لوگ جنہوں نے سیاست میں جا کر حیوانیت اختیار کی
وہ لوگ جنہوں نے کسی کے جرم کی سزا کاٹی
ان لوگوں کی کہانی جنہوں نے وعدے نبھائے اور ان کی بھی جنہوں نے وعدے توڑے
اپنے اصل کی جانب لوٹنے کی کوشش کرنے والے یہ کردار کیا اپنے آپ میں خود ہی سیاہ ہیں۔
سیاست کے سیاہ باب کو بیان کرتی، نیکی کی سزا کاٹنے والوں کی، جرم کی دنیا میں پائے جانے والوں کی، اپنے اصل سے بھاگنے والوں کی، گناہوں کے سفر میں رب کو فراموش کیے جانے کی کہانی ہے رعد
یہ داستان ہے اس کی خاتون کی جس اعتبار کو محبت پر فوقیت دی،اس مرد کی جس نے قربانی کو اعتبار پر فوقیت دی،انصاف کی، معاشرے سے جنگ کی اور پاکیزہ سفرِ عشق کی۔۔قصة حقيقية۔۔۔۔
اس زخمی چڑیا کی کہانی، جسے زندگی کے سب موسم خوف دلاتے ہیں۔ کچھ اپنے رشتے، اسے بےحد ستاتے ہیں۔ دل کے نہاں خانے بدگمانی راج کرتی ہے۔ اسے تلاش ہے، سکون کی۔ ایسا سکوں جو اسے نگل جائے۔ ذہن مفلوج ہے مگر یہ ایک روح ہے، جو روشنی استعارہ چاہتی ہے۔ وہ سراپا حزن ایسے دیس کو رستہ بناتی ہے جہاں خون رنگ شامیں، افق سے لاڈ کرتیں ماتم کناں منظر تشکیل دیتی ہیں۔ سفر دشوار ہے لیکن اک پریتم ہے جس کی آغوش وہ ٹھہر کر میٹھی نیند سوتی ہے۔ محبت زاد چند پریاں ان کے سنگ کھلکھلاتی ہیں۔ یہ سب خواب کا محض حصہ ہے اور بس۔۔
پریشے کی کہانی جس نے ماں باپ کی خوشی کیلئے ارسل سے شادی کر لی مگر دونوں میاں بیوی کے درمیان محبت ہونے کے باوجود کوئی اپنا پن نہیں ہے اور دونوں ایک دوسرے سے دور ہیں اور شادی سے پہلے اور شادی کے بعد کی زندگی بہت مختلف ہے اب دونوں کو فیصلہ کرنا ہے
پریشے کی کہانی جس نے ماں باپ کی خوشی کیلئے ارسل سے شادی کر لی مگر دونوں میاں بیوی کے درمیان محبت ہونے کے باوجود کوئی اپنا پن نہیں ہے اور دونوں ایک دوسرے سے دور ہیں اور شادی سے پہلے اور شادی کے بعد کی زندگی بہت مختلف ہے اب دونوں کو فیصلہ کرنا ہے
اندھیری رات اور اپنے جوابوں کے حصول کے لیے ہاریکا آ یان پہاڑ کی چوٹی کو سر کرنے چلی ۔۔۔ کیونکہ چڑھائی کے نیچے اور چوٹی کے درمیان کہیں اس راز کا جواب ہے کہ ہم کیوں چڑھتے ہیں۔
زندگی جہاں گیلی ہے وہاں بہتر ہے۔
ہر غوطہ ایک نیا ایڈونچر ہے۔
سمندر بلا رہا ہے، اور مجھے غوطہ لگانا ہے۔
گہرائیوں کے چھپے ہوئے خزانوں کو دریافت کرنا۔
اور برق پاشا کو سمندر کی تہہ کو چیرتے اس سے راز نکالنا ایک تھرل لگتا ہے
ہم آگے بڑھتے رہتے ہیں، نئے دروازے کھولتے ہیں، اور نئی چیزیں کرتے رہتے ہیں، کیونکہ ہم متجسس ہوتے ہیں اور تجسس ہمیں نئی راہوں پر لے جاتا ہے۔
اور نور ایسمیرے ۔۔ اسے دراصل ایک بیماری لاحق ہے جو کہ لاعلاج ہے ۔۔ اور وہ بیماری ہے “تجسس ” کی
طہ اور عبیرہ ۔۔ وہ ہاتھ ملا کے دریافت کرنا کرنا چاہتے ہیں ۔۔ اس دنیا کو ۔۔ اور اس دریافت میں وہ اپنی ایک کہانی بناتے ہیں کیونکہ وہ ہمسفر ہیں ۔۔
اور ان سب کے بعد ساحل حریب ۔۔۔ ایک جنگجو ۔۔ وہ دنیا فتح کرنے کا خواب پالے شہر شہر کے سفر پہ گامزن ہے
اس سب میں سے کوئی نہیں جانتا کہ کس کو یہ دنیا کہاں لے جائے گی ۔۔۔۔ اور کیسے ملا دے گی
۔دوستی دنیا کی سب سے مشکل چیز ہے جسے سمجھانا ہے۔ یہ ایسی چیز نہیں ہے جو آپ اسکول میں سیکھتے ہیں۔ لیکن اگر آپ نے دوستی کا مطلب نہیں سیکھا، تو آپ نے واقعی کچھ نہیں سیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بنجارے نو افراد کی کہانی جو ایک دوسرے سے یا تو قسمت کی وجہ سے جڑے ہیں یا ضرورت کی وجہ سے ۔ سب کی زندگیوں کے تجربات ایک دوسرے سے مختلف مگر اپنی اپنی فطرت میں کافی سنگین ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اذیتیں برداشت کرنے کے بعد کچھ کے دل نرم ہو گئے اور کچھ کے مزید سخت ۔ بنجارے ان لوگوں کی کہانی ہے جنہوں نے اپنے گھروں اور خونی رشتوں کو کھو دیا۔ حالات کے مدِ نظر وہ اپنی بقا کی جنگ لڑنے پر مجبور ہیں۔ پھر چاہے اس جنگ میں انہیں اپنے ضمیر کا سودا ہی کیوں نہ کرنا پڑے
بنجارے نو افراد کی کہانی جو ایک دوسرے سے یا تو قسمت کی وجہ سے جڑے ہیں یا ضرورت کی وجہ سے ۔ سب کی زندگیوں کے تجربات ایک دوسرے سے مختلف مگر اپنی اپنی فطرت میں کافی سنگین ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اذیتیں برداشت کرنے کے بعد کچھ کے دل نرم ہو گئے اور کچھ کے مزید سخت ۔ بنجارے ان لوگوں کی کہانی ہے جنہوں نے اپنے گھروں اور خونی رشتوں کو کھو دیا۔ حالات کے مدِ نظر وہ اپنی بقا کی جنگ لڑنے پر مجبور ہیں۔ پھر چاہے اس جنگ میں انہیں اپنے ضمیر کا سودا ہی کیوں نہ کرنا پڑے
بنجارے نو افراد کی کہانی جو ایک دوسرے سے یا تو قسمت کی وجہ سے جڑے ہیں یا ضرورت کی وجہ سے ۔ سب کی زندگیوں کے تجربات ایک دوسرے سے مختلف مگر اپنی اپنی فطرت میں کافی سنگین ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اذیتیں برداشت کرنے کے بعد کچھ کے دل نرم ہو گئے اور کچھ کے مزید سخت ۔ بنجارے ان لوگوں کی کہانی ہے جنہوں نے اپنے گھروں اور خونی رشتوں کو کھو دیا۔ حالات کے مدِ نظر وہ اپنی بقا کی جنگ لڑنے پر مجبور ہیں۔ پھر چاہے اس جنگ میں انہیں اپنے ضمیر کا سودا ہی کیوں نہ کرنا پڑے
یہ کہانی بہن بھائی کے رشتے پر مبنی ہے جو ہماری پیدائش پر بندھ جاتا ہے اور زندگی کی آخری سانس تک قائم رہتا ہے۔ اس میں آپ ہر کردار کی اس کے حصے کی کوتاہیاں پڑھے گے جو رشتے نبھاتے ہوئے اس سے سر زد ہوئی۔
یہ کہانی ہے شیطانوں کی۔ شیطان جو ہمارے ارد گرد ہیں، اور شیطان جو ہمارے اندر بسیرا کیۓ ہوۓ ہیں۔ اکثر و بیشتر ہم سمجھتے ہیں کہ طاقت سے مراد تخت و تاج کا حصول ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ طاقت اپنے اندر موجود شیطان کو شکست دینے کا نام ہے، اور اس کہانی کے کردار اسی کشمکش میں مبتلا رہیں گے۔ اس کہانی کے ذریعے میں بتانا چاہتی ہوں کہ وقت میں پیچھے یا آگے نہیں جا سکنا اصل میں ہمارے لئے ایک نعمت ہے اور اس نعمت سے اس کہانی کے بہت سے کردار محروم رہیں گے کیونکہ آپ دیکھیں گے کہ کیسے وہ وقت کو بدلنے کی جستجو میں خود بدل جائینگے-
عمر گزشتہ 1815 کے بر صغیر کی کہانی ہے۔ اس کہانی میں سازش، سیاست اور طاقت کی بو گھلی ہوئی ہے۔ کوئی نہیں جانتا لڑائی کس کے خلاف ہے لیکن فاتح صرف وہی ہوگا جس کی نیت صاف ہو۔ عمومی طور پر ہر سیاسی جنگ کو شطرنج کی بساط سے تشبیہہ دی جاتی ہے۔ یہ کہانی بھی ویسی ہی ہے لیکن اس بساط پر ہر مہرہ چلنے سے پہلے کرداروں کو سانپ سیڑھی کا کھیل کھیلنا ہوگا۔ اٹھ کر گرنا ہوگا، گر کر اٹھنا ہوگا۔