اس زخمی چڑیا کی کہانی، جسے زندگی کے سب موسم خوف دلاتے ہیں۔ کچھ اپنے رشتے، اسے بےحد ستاتے ہیں۔ دل کے نہاں خانے بدگمانی راج کرتی ہے۔ اسے تلاش ہے، سکون کی۔ ایسا سکوں جو اسے نگل جائے۔ ذہن مفلوج ہے مگر یہ ایک روح ہے، جو روشنی استعارہ چاہتی ہے۔ وہ سراپا حزن ایسے دیس کو رستہ بناتی ہے جہاں خون رنگ شامیں، افق سے لاڈ کرتیں ماتم کناں منظر تشکیل دیتی ہیں۔ سفر دشوار ہے لیکن اک پریتم ہے جس کی آغوش وہ ٹھہر کر میٹھی نیند سوتی ہے۔ محبت زاد چند پریاں ان کے سنگ کھلکھلاتی ہیں۔ یہ سب خواب کا محض حصہ ہے اور بس۔۔
ازل سے زمانے میں ایک رواج ہے چلتا آیا ، پڑھنے والا خود کی شخصیت کو کرداروں میں ہے ڈھونڈتا آیا ، ہر کردار پڑھنے والے کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے ، یہ پڑھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اپنی زندگی کی کہانی کو کس کردار کی کہانی سے مماثلت شدہ پاتا ہے ، میرا ماننا ہے کہ انسان ہر موڑ پر اپنی زندگی کا ہیرو اور ولن خود ہوتا ہے، جب اس کے کردار سے کسی کو فائدہ ہو تو وہ ہیرو ہے اور یہی فرد کسی کے نقصان کا محتمل ہوجائے تو ولن ، جانشین کے ہیرو اور ولن کو پڑھنے والا خود ڈھونڈے گا ، وہ اپنی شخصیت کی مناسبت کا کردار بھی خود ہی چنے گا اور پھر اس سے اپنے لئے سبق اخذ کرے گا ، جانشین کی کہانی زندگی کی دوڑ میں دوڑنے والے مسافروں کی ہے ، وہ مسافر جنہیں قافلوں کی سنگت بھی ملی، کبھی ہجر کا عذاب بھی ، کبھی وصل کا تحفہ ملا ، کبھی آزمائش کا وبال بھی ، جو رک گیا وہ رکا رہا جو چل پڑا وہ کھڑا رہا زندگی کے امتحان میں ۔
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
یہ کہانی ہے محبتوں کی مُختلِف کیفیات میں مقید کرداروں کی کئی ایسی صورتوں پے مبنی ہے جس میں آپ غلط سہی کا فیصلہ کرنے سے کاصر ہوتے ہیں اور کچھ جذباتوں کی جو آپ کو بے اختیار کر دیتے ہیں اور پھر سب سے بڑھ کے قسمت کی جو آپ کو کئی ایسے ادوار سے گزارتی ہے جِس کا آپ کو گُماں بھی نہیں ہوتا
ایسے لوگوں کی کہانی جو جانتے بوجھتے غلط میں ملوث ہوئے
ایسے لوگوں کی کہانی جنہوں نے اپنوں کے ساتھ دھوکہ کیا
وہ لوگ جنہوں نے ایمانداری کا خمیازہ بھگتا
وہ لوگ جنہوں نے سیاست میں جا کر حیوانیت اختیار کی
وہ لوگ جنہوں نے کسی کے جرم کی سزا کاٹی
ان لوگوں کی کہانی جنہوں نے وعدے نبھائے اور ان کی بھی جنہوں نے وعدے توڑے
اپنے اصل کی جانب لوٹنے کی کوشش کرنے والے یہ کردار کیا اپنے آپ میں خود ہی سیاہ ہیں۔
سیاست کے سیاہ باب کو بیان کرتی، نیکی کی سزا کاٹنے والوں کی، جرم کی دنیا میں پائے جانے والوں کی، اپنے اصل سے بھاگنے والوں کی، گناہوں کے سفر میں رب کو فراموش کیے جانے کی کہانی ہے رعد
کہانی ہے چار کرداروں کی۔ زندگی کی دوڑ دھوپ میں خود سے جڑے عزیز از جان رشتوں کو کھونے کی۔ کہانی ہے صبر کرنے والوں کی، شکر کی،کسی معجزے کے انتظار کی۔ کہانی ہے اس لڑکی کی جو وقتی تعلقات کی بھینٹ چڑھ جائے۔ اس مرد کی جو اپنے خاندان کی بقا کے لیے جان کی بازی لگا دے۔ کہانی ہے تاثیرِ عشقم کی جو رنگ جائے ان کرداروں پر اور دکھا دے اپنے عشق کا اثر۔۔
اندھیری رات اور اپنے جوابوں کے حصول کے لیے ہاریکا آ یان پہاڑ کی چوٹی کو سر کرنے چلی ۔۔۔ کیونکہ چڑھائی کے نیچے اور چوٹی کے درمیان کہیں اس راز کا جواب ہے کہ ہم کیوں چڑھتے ہیں۔
زندگی جہاں گیلی ہے وہاں بہتر ہے۔
ہر غوطہ ایک نیا ایڈونچر ہے۔
سمندر بلا رہا ہے، اور مجھے غوطہ لگانا ہے۔
گہرائیوں کے چھپے ہوئے خزانوں کو دریافت کرنا۔
اور برق پاشا کو سمندر کی تہہ کو چیرتے اس سے راز نکالنا ایک تھرل لگتا ہے
ہم آگے بڑھتے رہتے ہیں، نئے دروازے کھولتے ہیں، اور نئی چیزیں کرتے رہتے ہیں، کیونکہ ہم متجسس ہوتے ہیں اور تجسس ہمیں نئی راہوں پر لے جاتا ہے۔
اور نور ایسمیرے ۔۔ اسے دراصل ایک بیماری لاحق ہے جو کہ لاعلاج ہے ۔۔ اور وہ بیماری ہے “تجسس ” کی
طہ اور عبیرہ ۔۔ وہ ہاتھ ملا کے دریافت کرنا کرنا چاہتے ہیں ۔۔ اس دنیا کو ۔۔ اور اس دریافت میں وہ اپنی ایک کہانی بناتے ہیں کیونکہ وہ ہمسفر ہیں ۔۔
اور ان سب کے بعد ساحل حریب ۔۔۔ ایک جنگجو ۔۔ وہ دنیا فتح کرنے کا خواب پالے شہر شہر کے سفر پہ گامزن ہے
اس سب میں سے کوئی نہیں جانتا کہ کس کو یہ دنیا کہاں لے جائے گی ۔۔۔۔ اور کیسے ملا دے گی
۔دوستی دنیا کی سب سے مشکل چیز ہے جسے سمجھانا ہے۔ یہ ایسی چیز نہیں ہے جو آپ اسکول میں سیکھتے ہیں۔ لیکن اگر آپ نے دوستی کا مطلب نہیں سیکھا، تو آپ نے واقعی کچھ نہیں سیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اندھیری رات اور اپنے جوابوں کے حصول کے لیے ہاریکا آ یان پہاڑ کی چوٹی کو سر کرنے چلی ۔۔۔ کیونکہ چڑھائی کے نیچے اور چوٹی کے درمیان کہیں اس راز کا جواب ہے کہ ہم کیوں چڑھتے ہیں۔
زندگی جہاں گیلی ہے وہاں بہتر ہے۔
ہر غوطہ ایک نیا ایڈونچر ہے۔
سمندر بلا رہا ہے، اور مجھے غوطہ لگانا ہے۔
گہرائیوں کے چھپے ہوئے خزانوں کو دریافت کرنا۔
اور برق پاشا کو سمندر کی تہہ کو چیرتے اس سے راز نکالنا ایک تھرل لگتا ہے
ہم آگے بڑھتے رہتے ہیں، نئے دروازے کھولتے ہیں، اور نئی چیزیں کرتے رہتے ہیں، کیونکہ ہم متجسس ہوتے ہیں اور تجسس ہمیں نئی راہوں پر لے جاتا ہے۔
اور نور ایسمیرے ۔۔ اسے دراصل ایک بیماری لاحق ہے جو کہ لاعلاج ہے ۔۔ اور وہ بیماری ہے “تجسس ” کی
طہ اور عبیرہ ۔۔ وہ ہاتھ ملا کے دریافت کرنا کرنا چاہتے ہیں ۔۔ اس دنیا کو ۔۔ اور اس دریافت میں وہ اپنی ایک کہانی بناتے ہیں کیونکہ وہ ہمسفر ہیں ۔۔
اور ان سب کے بعد ساحل حریب ۔۔۔ ایک جنگجو ۔۔ وہ دنیا فتح کرنے کا خواب پالے شہر شہر کے سفر پہ گامزن ہے
اس سب میں سے کوئی نہیں جانتا کہ کس کو یہ دنیا کہاں لے جائے گی ۔۔۔۔ اور کیسے ملا دے گی
۔دوستی دنیا کی سب سے مشکل چیز ہے جسے سمجھانا ہے۔ یہ ایسی چیز نہیں ہے جو آپ اسکول میں سیکھتے ہیں۔ لیکن اگر آپ نے دوستی کا مطلب نہیں سیکھا، تو آپ نے واقعی کچھ نہیں سیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ ناول ان لوگوں کے بارے میں ہے جو اپنی زندگی صراطِ مستقیم پر چلتے ہوئے گزارتے ہیں اور اس راہ میں پیش آنے والی تمام آزمائشوں کا بہت ہمت سےسامنا کرتے ہیں