کہانی ہے ایک دیسی گھرانے کے رہنے والے نوجوان فیضی کی اور اس کی محبت ماہی کی۔جن کی محبت ان کے باپوں کی دشمنی کی بھینٹ چڑھ جاتی ہے۔
کہانی ہے نوال ہاشمی کی جو توقعات کا ایک ڈھیر لئے پیا گھر سدھارتی ہے مگر پھر اسے اپنے بگڑے ہوئے پیا کو ہی سدھارنا پڑتا ہے۔
یہ کہانی ہے اس لڑکی کی جس نے مشکلات سے ڈر کر میدان نہیں چھوڑا بلکہ استقامت اور حوصلے سے ان کا مقابلہ کیا۔۔
اس سے سیکھنے کو آٓپ کو ملے گا کہ زندگی ہمیں ہمیشہ موقع دیتی ہے اپنے آٓپ کو سنوارنے کا اور قابل بنانے کا بس ہمیں صحیح وقت میں اس موقع کا استعمال کرنا آٓنا چاہئیے
یہ کہانی ایک دوشیزہ کے بارے میں ہے جس کی زندگی پہ لوگوں کے منفی رویے بری طرح اثر انداز ہوتے ہیں، جو کہ اپنی زندگی میں موجود حقیقت کو قبول نہیں کر پاتی،وہ اصل زندگی سے فرار چاہتی ہے۔ اسے لگتا ہے جیسے آج بھی دنیا میں فرعونیت قائم ہے، اور وہ اس فرعونیت کی گرفت میں آ چکی ہے۔ وہ اس فرعونیت سے نجات کے لیے مسیحا ٰ کی آمد کا انتطار کر رہی ہے۔ اور وہ اپنی زندگی کو فیری ٹیلز کی زندگی کی طرح گزار نا چاہتی ہے۔ پھر اس کی زندگی میں سبز آنکھوں والےایک شخص کی آمد ہوتی ہے، تو سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ کیا وہ شخص اسے حقیقی زندگی کی جانب لا پائے گا، کیا وہ شخص اسے حقیقت پسند بنا پائے گا۔ کیا وہ اسے سکون کی جانب لا پائے گا۔
کہانی ہے ۔۔۔ ۔برسوں پہلے کیے عہد کو پورا کرنے والے کی۔۔۔ ملک سے وفاداری کرنے والوں کی ۔۔۔ بدلے اور انتقام کی آگ میں جلنے والے کی ۔۔۔۔ محبت کرنے والوں کی ۔۔۔
ملکہ رابیل کہانی ہے ایک ایسی ملکہ کی جو ایک پتھر کو اپنی خوش بختی کا راز سمجھتی ہے اور دھوکا دینے والوں کو معاف نہیں کرتی۔
کیا کرے گی قسمت اس ملکہ کیساتھ جاننے کیلئے اس افسانے کو پڑھیں
جب انسان کو ہر چیز میسر ہو تمام تر آساٸشیں ملی ہوٸی ہوں تو انسان کبھی اپنے اصل مقصد تک پہنچ ہی نہیں سکتا،جب تک در در کی ٹھوکریں نا لگیں جب تک انسان سنبھل ہی نہیں سکتا ، اور جب تک روح پر گہرا زخم نا لگے انسان رب کے سجود جھک ہی نہیں سکتا۔۔۔“
یہ ایک خودسر لڑکی کی کہانی ہے جو دنیا کی رنگینیوں میں گم اپنا گھر ،ماں باپ سب چھوڑ آتی ہے یہ کہانی ہے اپنی تلاش کے سفر کی جو شروع ہوا گمراہی سے اور ختم ہوا اپنی تلاش پر راہِ ہدایت پر۔۔۔
محبت کرنے والوں کو دکھ دیتے ہوئے اس نے گمان بھی نہ کیا تھا کہ مکافات عمل کا وقت بھی آئے گا۔پورے راستے اس کے اندر جھکڑ چلتے رہے۔ غصہ نفرت جوش اور تاسف اس کے اندر سر پٹختارہا تھا مگر جس لمحے وہ اندر داخل ہوا سارا شور ایک سکوت کے زیر اثر آگیا