وہ انسان نہیں تھا۔وہ دیکھیں میں ایک ریاست کا شہزادہ لگتا تھا۔
وہ سچ میں ایک شہزادہ تھا۔۔لیکن انسانوں کی دنیا کا نہیں۔۔
بلکہ جنات کی ریاست کا شہزادہ۔۔
اس کی انکھوں کا رنگ ہر لمحے کے ساتھ تبدیل ہوتا تھا ۔۔
وہ ایک جن تھا۔۔
جو عاشق ہو گیا تھا۔۔۔
یہ کہانی ہے بچپن سے بڑے ہونے تک اور اس دورانیے میں زندگی کیسے بدلتی ہے،قسمت کیسے بدلتی ہے اور لوگ کیسے بدلتے ہیں اور رشتے بھی اپنے رنگ دکھانے لگتے ہیں،کئی چہرے دوبارہ نظر نہیں آتے اور کیسے بچپن یادِ ماضی بن کر رہ جاتا ہے اور بڑھتی عمر کے ساتھ بچپن کے تصورات،وہم وگمان اور خوش فہمیاں دھری کی دھری رہ جاتی ہیں۔
ہر اُس دھڑکتے دل کے لئے جو دلدل کے دالان میں دھڑکتا ہے ،مگر محتاط رہتا ہے ،اپنی دھڑکن کو آگ کی چنگاریوں سے محفوظ کر لطیف رکھتا ہے،دارِ فُرقت پہ اپنے دالان سے باہر نکلنے کا راستہ پا لیتا ہے اور دانش عمل بننے کی تگ و دو کرتا ہے ۔۔۔۔۔
“یہ کہانی ہے ایک طرفہ عشق کی ،ایک طرفہ محبت کی دیوانگی کی،وہ جو اس کے عشق میں گوڈے گوڈے ڈوبی ہوئی تھی اس کی ایک نگاہ کی بھوکی ایمن رحمان اپنے حارث سائیں سے عشق کی انتہا کرنے والی اس کے ہجر میں خود کو موت کے ہجر تک لے جانے والی
یہ کہانی ہے حارث جمال کی جس نے ایمن رحمان سے عشق کیا ایسا عشق جس کی کوئی انتہا نا تھی
یہ کہانی ہے جہاں دو دل ملتے ہیں مشکلات کا سامنہ کرتے ہیں ان کے عشق میں مشکلات بہت آئی مگر عشق اپنی انتہا کو پہنچ گیا”
کچھ پل کی یادیں اگر یاد آجائے تو وہ پل بھی کسی عزاب کے مترادف ہوتے ہیں کچھ پرانی یادیں اگر یاد نا کی جاے تو انسان بھی سکون میں رہتا ہے مگر کیا یادیں بھول سکتی ہیں؟؟ “نہیں” یادیں کبھی نہیں بھولتی بےشک وہ یاد انسان کا صرف ایک گناہ ہی کیوں نا ہو ،یادیں بنی ہی انسان کے لیے۔ کبھی پرانی یادیں اور باتیں اگر نئے سرے سے کھلے تو نئے سرے سے دل میں ٹھیس اٹھتی ہیں ان باتوں اور یادوں کا ازالہ کبھی پورا نہیں ہوتا
کہانی ہے خواب کی تعبیر کی ،کہانی ہے یہ مقاصد کی تکمیل کی، کہانی ہے آگے بڑھتے بڑھتے بہت کچھ پیچھے چھوڑ جانےکی۔ کہانی ہے سوالات کی ۔ جن کے خواب نہیں ہوتے کیا وہ کامیاب نہیں ہوتے
آنکھوں سے لاڈؒے خواب چھین کر ذمہ داریوں کا پلندہ سر پہ لاد دیا جائے تو دل کے ساتھ ساتھ روح بھی گھائل ہو جاتی ہے اور زخمی روحوں سے زیادہ بے بس کوئی نہیں ہوتا۔
اپنے کئی دنوں سے بند پڑے اسٹور روم کو صاف کرتی زارا کو اچانک اپنی مرحومہ ساس کی الماری سے ردی کاغذات کا پلندہ ملتا ہے۔ وہ ان بے معنی لکیروں سے بھرے کاغذات کو پھینک دیتی ہے لیکن کیا وہ کاغذات واقعی میں بے معنی ہوتے ہیں؟
یہ کہانی ہے ایک لڑکی کی اپنے گھر کی نور سے سُسرال کی نور النساء بننے کے سفر کی۔ یہ کہانی ہے ایک عورت کے انتظار اور صبر کی، ایک مرد کی مخلصی اور وفا کی، شک اور اعتبار کے درمیان گِھرے رشتوں کی، اچھے برے وقت میں ساتھ نبھانے والوں کی۔ یہ کہانی ہے نور النساء خلیل کی۔
عثمان ایک کٹھن وقت سے گزر کے زندگی کا وہ راز سیکھ گیا جو شاید ہر ایک کے لیے آسان نہیں۔ ایک ایسا جذبہ جس کی سب کو اشد ضرورت ہے۔ کیا عثمان اپنی مشکلات سے نکل کر منزل پالے گا؟ آخر کیا ہے وہ راز ؟
یہ کہانی چاند رات اور عید کے گرد گھومتی ہے۔چاند رات محبت کے مل جانے اور بچھڑ جانے کے کہانی ہے۔ یہ سفر ہے مایوس تاریک سے اجلی صبح تک کا۔اس میں آپکو ملیں گے عام زنگی کے عام سے لیکن بہت خاص کردار۔یہ کہانی ہے چاند رات سے عید کی صبح تک کے سفر کی۔مسکراہٹ دینے والی ،دل کو مغموم کر دینے والی کہانی.
زندگی کی تختی پر کندہ سب سے دلکش لفظ محبت ہے۔
کہانی ہے محبت کی۔۔۔
انتظار کی۔۔۔ فراق کی۔۔۔
درد کی۔۔۔ آہ کی۔۔۔
کہانی ہے محبت سے دیوانہ ہونے تک کی۔۔۔
کہانی ہے مٹی کی۔۔۔ چاک کی۔۔۔
کہانی ہے سُر کی۔۔۔ ساز کی۔۔۔ راگ کی۔۔۔
کہانی ہے اجنبیت سے انسیت کی۔۔۔
کہانی ہے چناب کی۔۔۔ جو ہر بات کا گواہ ہے۔۔۔
کہانی لیلیٰ کی۔۔۔ جس کی آنکھوں کا کوئی دیوانہ ہے۔۔۔
کہانی ہے علی کی۔۔۔ جو کسی کے صدقے اُتارتا ہے۔۔۔
کہانی ہے محبت کی تختی پر کندہ لفظ دکھ کی۔۔۔
یہ داستان ہے دو دوستوں کی جو بچپن سے ایک دوسرے کے ساتھ تھے، حسد کی، ذہنی غلامی کی۔یہ داستان ایک فرضی کہانی ہے لیکن اس میں کچھ باتیں ایسی ہیں جو آج کل ہمارے معاشرے کا اہم ناسور بن چکے ہیں تو اس لیے اسے کہانی کی طرح لیا جائے اور ان باتوں کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ یہ میری طرف سے ان کے نام جو ذہنی غلامی سے نکلنا چاہتے ہیں۔