کہانی ایسے کرداروں کی جو اپنی زندگی میں کسی نہ کسی شے سے بھاگنا چاہتے ہیں۔ وقت کو مات دینا ان کا دوسرا پسندیدہ مشغلہ ہے جبکہ پہلا آج بھی بےعیب ظاہری حسن کو پوجنا ہے۔ کہانی ایک ایسے معاشرے سے وابستہ ہے جہاں اکیسویں صدی میں قید پڑھے لکھے جاہل آج بھی انیسویں صدی کی سلاخوں کے قیدی ہیں۔ وہاں جہاں اصل خوبصورتی انسان کے ظاہر سے ہار جاتی ہے۔ وہاں جہاں انسانیت کے قتل پر روح کی شکست فرض ہے۔
Durr-e-Mihara had learned to see discouragement and self negation everywhere. All her childhood was ruined and she lost all her relations. Dragging her life to the way she finds a guy who softly wraps up all her grief within himself.
یہ داستانِ عشق ہے ۔ وہ عشق جس کی تاثر منکرین کو آہستہ آہستہ اپنی گرفت میں لیتی ہے۔ اور پھر ان کے پاس اسی عشق کو اوڑھ لینے کے سواء کوٸ چارہ نہیں ہوتا۔ اس کہانی کے کردار آپ کو یہی عشق اوڑھتے نظر آٸیں گے۔ کچھ خاموش محبتیں جن کی خاموشی فضا میں رقص کرنے لگتی ہے۔ لیکن انسان ٹھہرا صدا کا نافہم جو اس خاموشی کو محسوس کرنے میں صدیاں لگا دیتا ہے۔ ماضی کے کچھ ایسے ناسور جو وبال جان بن جاتے ہیں۔ اور پھر صدیوں تک پیچھا نہیں چھوڑتے۔
کہانی تین شیطانوں کی, یہ کہانی ہے ظلم کے خلاف ڈٹ جانے والی ایک آزاد منش لڑکی کی, یہ کہانی ہے ایک موت کے فرشتے کی آز کا نشانہ بننے والی لڑکی کی, یہ کہانی ہے ظلم کی دنیا میں راج کرنے والے تین بے تاج شیطانوں کی, یہ کہانی ہے انتقام کی بھٹی میں سلگنے والے دلوں کی کہانی موت کے مقابل کھڑی ہونے والی لڑکی کی۔۔۔۔۔
ایسی دنیا جہاں تقدیر اور ایمان آپس میں جڑتے ہیں، زرناب اور زاویار کی ملاقات یونیورسٹی میں ہوتی ہے، حالانکہ دونوں کی شخصیات میں بہت فرق ہے۔ زاویار زرناب کو کچھ الگ محسوس کرتا ہے، لیکن اسے یہ سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا بات ہے جو اسے سب سے الگ بناتی ہے۔ یہ ایک دل کو چھو لینے والا سفر ہے، جہاں محبت، ایمان اور روحانی ترقی کی ایک نئی کہانی سامنے آتی ہے۔
زندگی کے سیدھے سادے راستے پر چلتے چلتے اچانک مل جانے والے سمعان گردیزی نے آرش حسن کواپنا رستہ بھلا دیا تھا۔ حقیقت کے دبیز اندھیرے میں اک حسین خواب کی روشنی پھیلنا چاہتی تھی مگر وہ اپنوں کے ہاتھوں کیے گئے ایک اندھے فیصلے کی صلیب اپنے کندھوں پر اٹھانے کی سزاوار تھی
یہ کہانی ہے اک ایسی لڑکی کی جو گناہوں کے دلدل سے نکل کر ہدایت کی جانب آئ یہ کہانی ہے اک لڑکے کی جو اپنے ماضی میں الجھا ہوا تھا یہ کہانی ہے اک ایسے سنگ دل انسان کی جسے بس طاقت چاہیۓ تھی اک لڑکی کی حوس کی ۔۔۔۔یہ کہانی ہے اللہ سے امید کی اس کی جانب بڑھنے کی اس پر توکل کرنے کی ۔۔۔۔
نا پسندیدگی اور نہ چاہنے کے باوجود اپنے عزیز استاد اور ماموں جان کی وجہ سے رشتہ ازواج میں بندھے صوفی اور ہارون کی کہانی ہے ’ روبرو ‘۔ دوسری شادی، عمر کے فرق، نوک جھونک اور رومانس کے ساتھ آپ جانیں گے کہ اکثر بڑوں سے زیادہ واضح سوچ اور درست تجزیہ بچوں کا ہوتا ہے اور کبھی ان کی نظر سے دیکھ کر بڑوں کو بھی اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کر لینا چاہیے۔
یہ کہانی در حقیقت “روبی” ڈائمنڈ” کے گرد گھومتی ہے جسے کھوجنے پر آفیسر ہارون زمان اور آفیسر انشره كريم معمور ہیں۔ کس طرح سے وہ دونوں اپنے آپسی اختلافات پس پشت ڈال کر اس چوری ہوۓ بیش قیمت روبی ڈائمنڈ کو ڈھونڈنے میں جت جاتے ہیں، یہ آپ کو یہ کہانی پڑھ کر پتا چلے گا.
روئے کتابی مطلب ایک کتابی چہرہ انسان کا چہرہ روئے کتابی ہر کسی کے لیے نہیں ہوتا،صرف چند ایک گنے چنے لوگوں کےلیے ہوتا ہے۔اور وہ صرف چند ایک لوگ ہی اس کتاب کو پڑھنے کے قابل ہوتے ہیں۔
روئے کتابی کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو دوستی کے رشتے میں بہت بڑے زخم کا شکار ہوتی ہے۔جس کی دوستی اس کے لیے زندگی بھر کا ناسور بن جاتی ہے۔جو دوسروں کو بچاتے بچاتے خود گہری کھائی میں گر جاتی ہے۔
یہ کہانی ہے ایک ایسے انسان کی جو اپنی گھر کی عزتوں کے ساتھ کھڑا ہونا جانتا ہے۔ان کے ساتھ ساتھ قدم ملا کر چلتا ہے۔جواپنے گھر کی لڑکیوں کا محافظ بنتا ہے۔
اور یہ کہانی ہے محبت میں مبتلا ایک ایسی لڑکی کو جو خود کو اندھیروں کے حوالے کرتی ہے۔جو سیدھے راستے تک جانےوالے ہر راستے کو اپنے ہاتھوں سے بند کرتی ہے۔
مختصراً یہ کہانی ہے آج کل کی لفظی محبتوں کی جو صرف سوشل میڈیا تک ہی محدود ہوکر رہ جاتی ہیں لیکن ان کی تباہی انسان ساری زندگی یاد رکھتا ہے۔