Complete Novels

Hararat e Wasal

کہانی ہے ایک ایسے سانولے مرد کی  جو اپنی رنگت کی وجہ سے  بچپن سے جوانی تک دهتکار کر شکار رہا۔ پیشے کے وکیل اس مرد کی زندگی میں اچانک ایک بھیگ رات میں آئی وہ حسینہ جو اپنے نکاح سے بھاگی، داؤد کمال سے ٹکرائی اور اس کے قدموں میں بیٹھتی اسے کنٹریکٹ میرج کے لئے پرپوز کر گئی۔ وہ لڑکی اس مرد کو بری طرح اپنی محبت میں جکڑتی خود بھی اس کے سحر میں کھو گئی مگر کیا یہ واقعی حقیقی محبت ہے یا کوئی گہری سازش ؟؟ کیا ہوگا جب دو محبت کرنے والے ہی ایک دوسرے کے مقابل آتے ایک دوسرے پر پستول تان کر مرنے مارنے پر اتر آئیں گے ؟؟
کہانی ہے ایک ایسے مرد کی جو پہلی محبت کے لئے کوئی اسٹینڈ نہ لے سکا مگر ایک افلاطون اور فتنہ لڑکی اسے بری طرح اپنی محبت کے سحر میں جکڑ گئی۔ کیا وہ سچ میں ایک عام سی لڑکی ہے یا پھر کوئی گہرا راز ؟؟
کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو محبت بنی دو سگے بھائیوں کی۔ ایک کو اس نے ٹوٹ کر چاہا تو دونوں سے اس سے عشق کی انتہا کی۔ ایک اسے اپنے بڑے بھائی کی محبت میں گرفتار دیکھ کر بھی خوش تھا تو دوسرا  اپنے چھوٹے بھائی کی محبت میں خود کو قربان کر گیا۔ کیا واقعی یہ قربانی کام آئے گی یا وہ لڑکی ہو جاۓ گی ہمیشہ کے لئے دنیا سے خفا ؟؟
رومانس، تهرل ، سسپنس، جذبات اور مزاح سے بھرپور کہانی جکڑ لے گی آپ کو اپنے سحر میں!!!

Taqdeer K Hathon Khilona Hai Admi

NOVELS HUB SPECIAL NOVEL
یہ کہانی ہے محبت کرنے والوں کی ، رشتوں کی اور دوستی کی۔ یہ کہانی ہیں کہی احساس کی کہی بے حسی کی۔ یہ کہانی ہے دو سہیلیوں کی دو یاروں کی۔یہ کہانی ہے اپنوں سے دھوکا کھاۓ ہوئے ایک باپ کی ،یہ کہانی ہے دو بہنوں. یہ کہانی بتاتی ہے کہ تقدیر کے ہاتھوں کھلونا ہے آدمی ۔

Mera Jurm Kya Hai

پریشے کی کہانی جس نے ماں باپ کی خوشی کیلئے ارسل سے شادی کر لی مگر دونوں میاں بیوی کے درمیان محبت ہونے کے باوجود کوئی اپنا پن نہیں ہے اور دونوں ایک دوسرے سے دور ہیں اور شادی سے پہلے اور شادی کے بعد کی زندگی بہت مختلف ہے اب دونوں کو فیصلہ کرنا ہے

Nisaar e Yaar

نثارِ یار کہانی ہے ایک ایسے لڑکے کی جو زندگی کی تلخیوں سے بچنے کیلئے افسانوی زندگی میں جیتا ہے….اور ایک ایسی لڑکی کی جو اپنے خوابوں سے بچنے کیلئے حقیقتوں کو تھام کر چلتی ہے.. کہانی ہے ایک ایسے یار کی قربانی کی جس نے اپنی محبت کو اُس کی محبت کیلئے باخوشی قربان کر دیا….ایسی قربانی جس کی داستان جتنی خاموشی سے لکھی گئی ہے اُس کا چرچا اتنا ہی دنیا میں ہوا ہے۔۔
کیونکہ یہ ہے نثارِ یار کی ایک خاموش داستاں

Jugnuon Ki Qataar

یہ کہانی دو لوگوں کی ہے جو اپنی زندگی میں اپنے اپنے مدار میں سفر کرتے ہیں ،تکالیف اٹھاتے ہیں
یہ کچھ تعلیمی اداروں کی بدصورتی کی کہانی ہے ،اور یہ گھر سے انسکیورٹی ملی ہوئی لڑکی کی کہانی ہے جو اپنے خوبصورت رشتے کو غلط فہمیوں کی نظر کیے تکلیف میں رہی

Dolat e Eman

یمان کا سفر” نوع: اسلامی روحانی افسانہ خلاصہ: ایک ایسی دنیا میں جہاں زندگی کی آسائشوں کے سامنے ایمان اکثر ختم ہو جاتا ہے، “” ایمان نامی ایک نوجوان لڑکی کی ایک زبردست کہانی بیان کرتا ہے۔ استحقاق میں پیدا ہوئی اور اپنی اسلامی جڑوں سے دور، وہ مذہبی تعلق سے عاری زندگی گزارتی ہے۔ تاہم، تقدیر کے دوسرے منصوبے ہیں۔ ایمان کی زندگی ایک غیر متوقع موڑ لیتی ہے جب اس کا سامنا ایک پراسرار شخصیت سے ہوتا ہے جو ایک محافظ فرشتہ کے طور پر ظاہر ہوتا ہے اور اسے اسلام کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ یہ آسمانی ہستی، خود اسلام کا روپ دھار کر، ایمان کے ایمان کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے سفر پر نکلتی ہے۔ ذاتی جدوجہد اور خود کی دریافت کے پس منظر میں، “ایمان کے دل کی گہرائیوں میں اترتی ہے جب وہ روحانی اور عملی دونوں طرح سے اسلام کی تعلیمات کو۔ سیکھتی ہے۔ راستے میں، اسے مشکلات اور آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو اس کے نئے پائے جانے والے عقیدے کو چیلنج کرتے ہیں اور اسے ایک مسلمان کے طور پر زندگی کی پیچیدگیوں کا مقابلہ کرنے پر مجبور کرتے ہیں
اور دوسری طرف ایک لڑکا گونار سازش اور پوشیدہ معاشروں کے سایہ دار
ایک کردار فری میسنز اور ایلومیناتی کے ایک رکن کے طور پر ایک پراسرار دنیا کی تلاش کرتا ہے۔ تاہم، یہ وابستگی ایک قیمت پر آتی ہے،جو اسے غلط کاموں کے تاریک راستے پر لے جاتی ہے، جس پر تشدد اور رسمی قربانیوں کا نشان ہے ۔ ۔تقدیر کے ایک غیر متوقع موڑ میں، کسی خاص کے ساتھ ایک موقع کا سامنا اس کی دریافت اور تبدیلی کے ایک گہرے سفر کا باعث بنا۔
 وہ فرد، جو تبدیلی کا محرک بن گیا، اس نے اسے اسلام کی تعلیمات سے متعارف کرایا۔
 اس نئے علم نے ایک مینار کا کام کیا، ایمان کی راہ کو روشن کیا اور اس کے دل میں روشنی ڈالی۔ پچھتاوے کی گہرائیوں میں، اس نے اللہ کے سامنے آنسو بہاتے ہوئے، معافی کی التجا میں سکون پایا۔
 اپنے اعمال کے وزن سے بھاری دل کے ساتھ ، اس نے اپنے گناہوں کی سنگینی کو تسلیم کرتے ہوئے، الہی رحم کی درخواست کی ۔ ہر آنسو ایک دلی التجا تھا، جو کی گئی غلطیوں کا ازالہ کرنا تھا۔
 توبہ کے مقدس لمحات میں، اس نے اللہ سے معافی کی التجا کی، روح کے زخموں کو مندمل کرنے کے لیے  الہی رحمت کے صاف کرنے والے بام کی تڑپ کی۔

Hoye Jo Tum Humsafar

معاشرے کی تلخ حقیقت کے گرد گھومتی بنت حوا کی کہانی ۔مردوں کے معاشرے میں جہاں مرد محافظ سے زیادہ لٹیرا بن کر عزتوں کی ردا تار تار کرتا پھر رہا ہے ۔وہاں ایک ایسے مرد مجاھد کی کہانی جسے عزت کی پاسبانی کرنے کا ہنر آتا ہے ۔
ہمسفر جب ایسا ہو تو مشکلات کا پہاڑ بھی روئی کا گالا ثابت ہوتا ہے ۔تکلیفوں سے راحتوں تک کا سفر

Shehar e Janan

یہ کہانی گھومتی ہے کچھ ایسے کرداروں کے گرد جو اپنی چھوٹی سی بنائی محبت و اپنائیت ،امن و سکون کی نگری کے باسی تھے ۔اور پھر “لوگ کیا کہیں گے ” کے ڈر نے انکی زندگیوں کو ایک نئی طرز پر پركها ۔ایک ایسی لڑکی جو خود کو خود غرض اور مطلبی کہلائے جانے کے ڈر سے کسی کی پر خلوص محبت سے دستبردار ہو گئی اور پھر زندگی نے اسے وہ سب دکھایا جو اس نے سوچا تک نہ تھا ،اور ایک شخص جس نے بے لوث محبت کو ٹھکرائے جانے پر اسے اپنے لیے یا خود سے جڑے لوگوں لوگوں کے لیے روگ نہیں بنایا ۔
دو دل جو جڑ کر بچھڑے اور پھر اپنے اپنے حصے کی مسافتیں طے کرتے زندگی کے اک موڑ پر دوبارہ ملے ۔

Diyar e Gul

 شہزادی کو بچانے تو ہمیشہ شہزادے آتے ہیں۔ مگر کیا شہزادہے  کو بھی کوئی بچاتا ہے۔ کہانی ہے ایک شہزادے کی۔ دنیا کی اس دیوار کے سامنے وہ اپنا کھوکھلا وجود لیے کھڑا دیوار کے خود پر گرنے کا انتظار کرتا ہے۔ اس کے پاس امید کی کوئی کرن بھی باقی نہیں تھی۔ وہ اس دیوار کے نیچے آ کر کچلا جانا چاہتا تھا۔ مگر پھر کیا ہوا جو وہ اس دیوار سے بچ نکلا تھا۔ اسے تو نہیں بچنا تھا مگر۔۔۔ وہ ایک دیارِ گل جو اس دیوار کے اوپر ابھرا تھا۔

Mikael


“سنو! مجھے کافی بنا کر دو۔”
وہ ریوالونگ چیئر کو گھماتے ہوئے بولا۔

“سوری____آپ نے مجھ سے کہا؟”
عنوہ جاتے جاتے پلٹ کر نا سمجھی سے اسے دیکھنے لگی۔

“جی بالکل محترمہ____غالباً آپ کے علاوہ یہاں اور کوئی نہیں ہے؟”
اس نے شان بے نیازی سے کندھے اچکائے۔

“میں یہاں کافی بنانے کی جاب نہیں کرتی۔”
عنوہ بمشکل اپنے غصے پر قابو پاتے متوازن لہجے میں بولی۔

“بابا کو بھی تو دیتی ہو تو کیا ان کی چاپلوسی کرتی ہو؟”
میکائیل نے کہنیاں ٹیبل پر رکھ کر دونوں ہاتھوں پر چہرہ ٹکائے استہزائیہ انداز میں کہہ کر اسے زچ کرنا چاہا اور وہ اپنی کوشش میں کامیاب ٹھہرا تھا۔

“دیکھیں اب آپ حد سے بڑھ رہے ہیں۔ آپ مجھے مجبور نہ کریں میں سر کو آپ کی شکایت کر دوں گی۔”
اس کے وارننگ دیتے لہجے پر میکائیل کاردار کا چھت پھاڑ قہقہہ گونجا۔

“سیریسلی تمھیں لگتا ہے میں اپنے باپ سے ڈر جاؤں گا، شٹل کاک کہیں کی ہونہہ۔”
ہنستے ہنستے اس کی آنکھیں نم ہو گئیں۔

عنوہ نے لب بھینچے اس کی ہنسی دیکھی جب سے یہ بندہ آفس آنے لگا تھا تب سے اس کا سکون برباد ہو کر رہ گیا تھا جانے کس بات کا بدلہ لے رہا تھا؟

Ala Rasi


“خوش بخت_____________”
اسے دور سے بابا کی آواز سنائی دے رہی تھی۔

وہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھی کچھ پل تو اسے سمجھ نہ آیا پھر یک دم اٹھ کر دروازہ کھولا جہاں عالم صاحب دونوں ہاتھ سینے پر لپیٹے اسے طنزیہ نگاہوں سے گھور رہے تھے۔

“اوہ بزرگو! کیوں صبح صبح محلے والوں کے ناک میں دم کر رہے ہیں؟”
اس نے جمائیاں لیتے ان سے پوچھا۔

“ملکہ عالیہ! اگر آپ کو یاد ہو تو آج ہم نے مارننگ واک کے لیے جانا ہے میں فجر کی نماز ادا کرنے مسجد جا رہا ہوں آپ بھی جلدی سے وضو کر کے نماز ادا کریں اور میری واپسی پر مجھے گھر کے گیٹ پر ملیں۔”
وہ ایک ہی سانس میں بات پوری کرتے وہاں سے نکل گئے۔

“لو جی ملکہ عالیہ مجھے کہہ رہے ہیں اور حکم خود سنا گئے ہیں، واہ جی واہ۔”
وہ بڑبڑاتی ہوئی جلدی سے واش روم میں جا گھسی۔

اس کا دل تو نہیں تھا جانے کا مگر اپنے واحد ووٹ کو وہ ہاتھ سے جانے نہیں دے سکتی تھی جو ہر الٹی سیدھی بات میں اس کی ڈھال بن جاتے تھے تبھی وہ جھٹ پٹ سب کام کرتی گیٹ پر آن کھڑی ہوئی رات کو دیر سے سونے کی وجہ سے وہیں اس کی آنکھ لگ گئی۔

وہ گیٹ پر سر رکھے ہوئے ہی اپنی نیند پوری کر رہی تھی جب ٹریک سوٹ میں ملبوس ایک نوجوان اسے دیکھتے ایک لمحے کو رکا تھا اس کی آنکھوں میں حیرت در آئی جس کو وہ اگلے ہی پل چھپاتا آگے بڑھ گیا اس نے پہلی بار کسی کو ایسے سوتے دیکھا تھا حیرت بجا تھی۔

“خوش بخت____”
عالم صاحب نے اس کے کان کے پاس چہرہ لے جا کر زور سے پکارا جس پر وہ یک دم “چور، چور” چلاتی ان سے لپٹ گئی۔

“ملکہ عالیہ اب آپ حد سے بڑھ رہی ہیں پہلے بزرگو اور اب چور بنا ڈالا، توبہ توبہ گندی اولاد نہ مزا نہ سواد۔”
انھوں نے اسے بری طرح گھورا۔

“واہ بھئی واہ! الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔
یہ کیا تھا پھر____؟
ابھی میرا ہارٹ فیل ہو جانا تھا۔”

اس نے دل پر ہاتھ رکھتے ان کی حرکت کی طرف توجہ دلائی تو وہ شان بے نیازی سے کندھے اچکاتے آگے بڑھ گئے۔

“آپ____اور اتنے کمزور دل کی ہو ہی نہیں سکتیں۔
آپ تو وہ ہیں جو دوسروں کے چھکے چھڑا دیں ملکہ عالیہ۔”

وہ اس پر طنز کرنا نہ بھولے۔

“ہاں جی___میں تو بہت بڑے دل کی ہوں جو اپنے ماں باپ کو پال رہی ہوں حالانکہ انھیں مجھے پالنا چاہیے۔

ہائے او ربا میری نکیاں نکیاں چاواں___”

وہ دکھی محبوبہ کی طرح سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی۔

“اگر آپ کو کسی فلم میں ہیروئن کاسٹ کر لیا جائے تو وہ بری طرح فلاپ ہو۔”
انھوں نے اس کی اوور ایکٹنگ پر چوٹ کرتے ہوئے اپنا بدلہ اتارا۔

“چلیں مجھے ہیروئن کا کردار تو ملتا مگر آپ کو گریٹ گریٹ گریٹ____گرینڈ فادر کا رول ملتا۔”

اس کی بات پر وہ جلتے کڑھتے گلشن اقبال پارک میں داخل ہو گئے۔

Yaaran e Rooh

 یہ داستان ہے چار دوستوں کی۔اور ایک لازوال محبت کی اور ایک دلکش رشتے کی۔دوستی ایسا رشتہ ہے کہ جس کو زوال نہیں چاہے وہ ایک دوسرے سے دور ہو جائیں مگر ان کی روحیں ہمیشہ یکجا رہیں گی۔
1 19 20 21 51
Open chat
Hello 👋
How can we help you?