یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو مشکل حالات سے نبردآزما ہوتی ہوئی وقت کی بگھی پہ بیٹھ کر انجان راستوں کے سفر پر نکل گئی۔۔ اب یہ بگھی اسے کہاں لے کر جائے گی جاننے کے لیے پڑھیں ہوم سک۔۔
معاشرے کی تلخ حقیقت کے گرد گھومتی بنت حوا کی کہانی ۔مردوں کے معاشرے میں جہاں مرد محافظ سے زیادہ لٹیرا بن کر عزتوں کی ردا تار تار کرتا پھر رہا ہے ۔وہاں ایک ایسے مرد مجاھد کی کہانی جسے عزت کی پاسبانی کرنے کا ہنر آتا ہے ۔
ہمسفر جب ایسا ہو تو مشکلات کا پہاڑ بھی روئی کا گالا ثابت ہوتا ہے ۔تکلیفوں سے راحتوں تک کا سفر
یہ ناول انسانی جذبات کی پیچیدگیوں اور رشتوں کی نزاکتوں کو بیان کرتا ہے۔ یہ کہانی محبت کی دو دھاری تلوار کی مانند ہے، جو نعمت بھی ہے اور لعنت بھی۔ اس میں حسد کی وہ تلخی ہے جو خون کے رشتوں کو بھی زہریلا بنا دیتی ہے، جو اپنوں کو دشمن بنا دیتی ہے۔ یہ کہانی ان لوگوں کی ہے جو بے گناہ ہوتے ہوئے بھی سزا بھگتتے ہیں، جو اپنوں کے ہاتھوں زخم کھاتے ہیں۔
یہ ناول ایک ایسے سفر کی داستان ہے جہاں ایک انسان کیسے اچھائی سے برائی کی طرف مائل ہوتا ہے، اور یہ کہ کیسے ایک خوبصورت سیرت، صورت کی چمک دمک سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگر دل سیاہ ہو تو دنیا کی تمام خوبصورتی بے معنی ہو جاتی ہے۔ ناول کے کرداروں کے ذریعے، یہ پیغام دیا ہے کہ حقیقی خوبصورتی دل کی پاکیزگی میں ہے، نہ کہ صرف چہرے کی خوبصورتی میں۔
اس ناول کو پڑھتے ہوئے قاری کو اپنی عقل کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ صرف ایک کہانی نہیں بلکہ ایک تلخ حقیقت ہے جو ہمارے اطراف میں روز بروز پیش آ رہی ہے۔ یہ ناول ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہمیں اپنے دل کو خوبصورت بنانا چاہیے، کیونکہ یہی ہماری اصل خوبصورتی ہے۔
یہ ایک فرضی کہانی ہے اور میں چاہتی ہوں کہ اسے فرضی کہانی کی طرح ہی پڑھا جائے۔۔اس میں بہت سے سینز ایسے ہوں گے جو کہ آپ کو تب تک فضول لگیں گے جب تک کہ آپ ان کو سمجھ نہ لیں۔۔اس ناول میں موجود ہر ٹاپک کو لکھنے کے پیچھے کوئی مقصد ہے اور جو وہ سمجھ جائے وہی عقل مند ہے۔۔علاوہ ازیں جب تک کہانی مکمل نہ ہو جائے اس کے بارے میں کوئی رائے اختیار نہ کریں کیونکہ آخر میں آپ کو پچھتاوا ہو سکتا ہے۔۔یہ کہانی راستوں کو پہچاننے کی ہے۔۔ان راستوں کو پہچاننے کی کہانی جہاں ہمیں جانا تھا مگر ہم بھٹک گئے تھے۔۔
شاذان حیات علی کھلی فضاؤں کا باسی تھا اسے باندھ کر رکھنا ساحلوں کی پروردہ ایما کے لیے کیسے ممکن ہوسکتا تھا
مگر وقت کی ایک اکائی اس جیسے صیاد کو اسیر بنا گئی
وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ وہ یوں ہار جائے گا کہ پھر جیتنے کی کوئی خواہش ہی نہ رہے گی
جس ہستی کی وجہ سے وہ دور بھاگتا رہاتھا وہی اسے واپسی کا اذن دے رہی تھی ۔۔
یہ ایک ایسی بن ماں کی لڑکی کی کہانی ہے جو اپنے معذور والد کے علاج کے لیئے پیسے کمانے ان سے دور جاکر دوسرے شہر میں کام کرتی ہے اور وہاں اسے اپنے باس کے بیٹے سے نا چاہتے ہوئے محبت ہوجاتی ہے جو کہ وہ بھی اپنے والدین کے ساتھ بزنس امپائر سنبھال رہا ہے۔ آگے جاکر اس لڑکی کے زندگی میں بہت سی مشکلیں آجاتی ہیں اور کئی تلخ حقیقتیں سامنا کرتی ہے۔ پھر آخرکار بہت سے امتحانوں سے گزرنے کے بعد اسے اپنی محبت مل جاتی ہے۔
ہمراہ کہانی ہے پیارو محبت کی۔یہ ایک ہلکی پھلکی سی کہانی ہے جہاں ہر رشتے کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ دیکھایا گیا ہے۔زندگی کی تلخیوں کو بھلا کر ہمراہ کے اس سفر پر چلے۔ہمراہ آپ کا دل نہیں توڑے گا
ناول ہمراہی کا مرکزی خیال یہ ہے کہ حنا معراج اور داور معراج کئی دونوں کزن ہوتے ہیں جبکہ حنا کی فیملی اثرو رسوخ اور مالی حالات میں داور معراج سے کئی زیادہ اونچے مرتبے پر ہوتے ہیں ۔۔
دوسری جانب ماہیرہ ایک عام سے گھر کی خاص خدو خال کی مالک ہوتی ہے جو والدین کی وفات کے بعد پھپھو کے گھر میں رہتی ہے پھپھو ایک ماں بن کر اسے پالتی ہیں اور اپنے بیٹے اصفر سے اس کی منگنی طے کردیتی ہیں، اصفر ایک بےحس اور اور بے روزگار لڑکا ہے جو کہ باہر جانے کے سپنے بنتا ہے اور اپنے بچپن کے دوست داور کے توسط سے لندن چلا جاتا ہے اور جاتے ہوئے مہیرہ سے منگنی توڑ کر جاتا ہے۔۔۔
حنا کے والد زولفقار صاحب حنا کی شادی ایک رئیس زادے خرم قیام ثانی سے کردیتے ہیں،
جو کہ ان کے مرتبے پر میل کھاتے ہیں دولت کے اس فرق نے عمر کے فرق کو یکسر مٹا ڈالا۔۔۔
ایک دوسرے کی محبت میں ڈوبے شادی شدہ جوڑے کی کہانی جس میں راز ہے، ہمراز ہے، دو اجنبیوں کی دو ملاقاتیں، مثبت رویے اور پھر ایک طویل ہجر ہے۔ درست وقت پر صحیح فیصلے کی اہمیت اور سنجیدہ اور سمجھدار افراد کی وقتی غلطی کی کہانی ہے ’ ہمراز میرے ‘
اجنبی ایک دن ملے اور پہلی نظر میں دل دے بیٹھے۔ ماضی کی مشکلات نے انہیں صبر کرنا سکھایا، اور ہمت کی جس کا انعام انہیں ایک دوسرے کی صورت میں ملا۔ رخسانہ کو اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنی پڑی، اور اپنے آپ کو مضبوط بنانا پڑا۔ ان دونوں نے بے شمار مشکلات کے بعد ایک دوسرے کو سنبھال لیا، جیسے دو پھول ایک باغ میں ایک دوسرے کے ساتھ کھلتے ہیں
ہم سب مسلم خاندان میں پیدا تو ہوئے ہیں مگر کیا ہم سب مسلمان ہیں؟
کیا ہم نے آج تک کبھی بھی کچھ ایسا کیا ہے جو ایک مسلمان پر فرض ہے ۔ہم دنیا کی آسائشوں میں اتنا آگے تک جاتے ہیں کے خدا کو کہیں پیچھے چھوڑ دیتے ہیں لیکن خدا ہمیں کبھی بھی نہ چھوڑتا ہے نہ گمراہی کے راستے پر زیادہ عرصہ چلنے دیتا ہے وہ اپنے بندے کو رہنمائی کا راستہ دکھاتا ہے اور ہمیں ہماری آخرت سنوارنے کا موقع دیتا ہے یہ کہانی بھی آپ اور مجھ جیسی ایک لڑکی کی ہے جس نے خد سے خدا تک کا سفر طے کیا ہے
ناول ابن آدم اور چاہت کہی کرداروں کہ گرد گھومتا ہے کہانی ہے دوستی جنوں محبت کی کہانی ہے ایک انتقام کی کہانی ہے آپ کی اور میری کہانی ہے اللہ اور اس کہ بندے کی چاہت کی …