اس زخمی چڑیا کی کہانی، جسے زندگی کے سب موسم خوف دلاتے ہیں۔ کچھ اپنے رشتے، اسے بےحد ستاتے ہیں۔ دل کے نہاں خانے بدگمانی راج کرتی ہے۔ اسے تلاش ہے، سکون کی۔ ایسا سکوں جو اسے نگل جائے۔ ذہن مفلوج ہے مگر یہ ایک روح ہے، جو روشنی استعارہ چاہتی ہے۔ وہ سراپا حزن ایسے دیس کو رستہ بناتی ہے جہاں خون رنگ شامیں، افق سے لاڈ کرتیں ماتم کناں منظر تشکیل دیتی ہیں۔ سفر دشوار ہے لیکن اک پریتم ہے جس کی آغوش وہ ٹھہر کر میٹھی نیند سوتی ہے۔ محبت زاد چند پریاں ان کے سنگ کھلکھلاتی ہیں۔ یہ سب خواب کا محض حصہ ہے اور بس۔۔
گاؤں کی ایک پرعزم لڑکی ڈاکٹر بننے کی خواہش رکھتی ہے۔ اپنے مشکل سفر کے دوران، اسے بے شمار رکاوٹوں کا اور مشکل جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم، قسمت نے اسے ایک معاون ساتھی کے ساتھ جوڑا جو اس کی طاقت کا ستون بن گیا۔ اپنی غیر متزلزل حمایت، رہنمائی اور محبت کے ذریعے، اس نے اس کی رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد کی اور اسے اپنے خوابوں کی تعاقب کے لیے حوصلہ افزائی کی۔ کیا اس نے اپنے خوابوں کو فتح کیا؟ تلاش کرنے کے لیے اس متاثر کن کہانی میں غوطہ لگائیں!
یہ کہانی ایک انتہائی جنونی آدمی کی ہے جو اپنی محبت کو حاصل کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے اور اس کہانی کو لکھنے کا مقصد لوگوں کو محبت کے حوالے سے حرام اور حلال میں فرق سکھانا اور لوگوں کو پردے کی اہمیت بتانا ہے
ازل سے ابد تک انسانوں میں ایک چیز مشترک رہی ہے اور وہ طاقت اور اقتدار حاصل کرنے کے لئے جنگیں، جب انسان غاروں میں رہتے تھے تو لکڑیوں سے ہتھیار بنا کر ایک دوسرے سے لڑا کرتے تھے، اب انسان محلوں میں رہتے ہیں اور ایٹمی ہتھیار بنا کر ایک دوسرے کی نسل کشی کرتے ہیں، جب اللہ تعالی نے انسان کی تخلیق کا ذکر فرشتوں سے کیا تو ان کا سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ انسان زمین پر خون ریزی کریں گے اور ایک دوسرے کو ناحق قتل کریں گے، چونکہ فرشتے اللہ تعالی کی حکمت سے واقف نہیں تھے تو ان کے ذہن میں انسان کو لے کر جو سب سے معیوب بات آئی وہ ایک دوسرے کا خون بہانہ تھا، آج بھی اس دنیا میں ایسے شر پسند لوگ موجود ہیں جو صرف اپنے مفادات کے لئے پوری پوری نسلوں کی نسل کشی کررہے ہیں لیکن کیوں؟
WAR IS A BLOODY BUSINESS
، جب میں نے بے نقاب کا سفر شروع کیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ ورلڈ وار ون سے اب تک دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں مستقل جاری رہنے والی جنگیں تو دراصل ایک بزنس ہے جو دنیا بھر کے ایلیٹس اپنا اصلحہ بیچنے کے لئے کروارہے ہیں۔
لیکن اس سب کے پیچھے کون ہے اور یہ کھیل کس طرح ترتیب دیا جارہا ہے؟ کیوں کہ یہ ریسرچ کھلے عام انٹرنیٹ پر موجود نہیں تھی اسی لئے میں نے سر توڑ کوششیں کرکے آپ سب کے سامنے ان ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو یہ خونی کھیل ترتیب دے رہے ہیں
بظاہر نظر آنے والی کہانی اصل نہیں ہوتی، کبھی کبھی ہماری نظر میں جو شخص مسیحا ہوتا ہے دراصل وہی سب سے بڑا غدار ہوتا ہے، اس کہانی میں آپ دو پہلو دیکھیں گے، ایک امریکہ کا اور ایک پاکستان کا ، امریکہ چونکہ ہمارے اصل دشمن یہودیوں کا دم چھلا ہے اور ان کی پلیننگز کا گڑھ ہے ، انہیں سب سے زیادہ سپورٹ اسی ملک کی طرف سے حاصل ہے تو میں نے ایسے بہت سارے ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو شاید ہی کبھی آپ لوگوں کو معلوم ہوسکتے، کہا جاتا ہے کہ دشمنوں کو تباہ کرنے سے پہلے ان کی چھپی ہوئی غاروں کو تباہ کرو تو یہ جملہ امریکہ کے لئے ہی ہے، اگر ہمیں اپنے اصل دشمنوں کو ہرانا ہے تو پہلے ہمیں ان کی چھپی ہوئی غاروں کو کھوجنا ہوگا۔
پاکستان کا پہلو ڈالنے کے پیچھے مقصد مسلمانوں کا حال دکھانا تھا، یہ بتانا تھا کہ باہر کی جنگیں جیتنے سے پہلے اندر کی جنگیں جیتنا پڑتی ہیں ورنہ میدانِ جنگ میں اگر عبدللہ بن ابی جیسے منافق ہمارے درمیان نکل آئے تو پوری جنگ کا پاسہ ہی پلٹ سکتا ہے، ہم تب اپنے اصل دشمن سے لڑنے کے قابل ہوں گے جب آستین کے سانپوں کو نکال باہر کردیں، بے نقاب کے آخر میں یہ دونوں کہانیاں ایک دوسرے سے جڑیں گی
امید ہے کہ میری یہ کاوش بہت پسند کی جائے ، اس حقیقی کہانی کو اس قدر بھرپور تجسس کے ساتھ لکھنا اور ہر قسط میں
قاری کو جوڑے رکھنا میرے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے ، آپ سے دعا کی درخواست
ازل سے ابد تک انسانوں میں ایک چیز مشترک رہی ہے اور وہ طاقت اور اقتدار حاصل کرنے کے لئے جنگیں، جب انسان غاروں میں رہتے تھے تو لکڑیوں سے ہتھیار بنا کر ایک دوسرے سے لڑا کرتے تھے، اب انسان محلوں میں رہتے ہیں اور ایٹمی ہتھیار بنا کر ایک دوسرے کی نسل کشی کرتے ہیں، جب اللہ تعالی نے انسان کی تخلیق کا ذکر فرشتوں سے کیا تو ان کا سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ انسان زمین پر خون ریزی کریں گے اور ایک دوسرے کو ناحق قتل کریں گے، چونکہ فرشتے اللہ تعالی کی حکمت سے واقف نہیں تھے تو ان کے ذہن میں انسان کو لے کر جو سب سے معیوب بات آئی وہ ایک دوسرے کا خون بہانہ تھا، آج بھی اس دنیا میں ایسے شر پسند لوگ موجود ہیں جو صرف اپنے مفادات کے لئے پوری پوری نسلوں کی نسل کشی کررہے ہیں لیکن کیوں؟
WAR IS A BLOODY BUSINESS
، جب میں نے بے نقاب کا سفر شروع کیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ ورلڈ وار ون سے اب تک دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں مستقل جاری رہنے والی جنگیں تو دراصل ایک بزنس ہے جو دنیا بھر کے ایلیٹس اپنا اصلحہ بیچنے کے لئے کروارہے ہیں۔
لیکن اس سب کے پیچھے کون ہے اور یہ کھیل کس طرح ترتیب دیا جارہا ہے؟ کیوں کہ یہ ریسرچ کھلے عام انٹرنیٹ پر موجود نہیں تھی اسی لئے میں نے سر توڑ کوششیں کرکے آپ سب کے سامنے ان ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو یہ خونی کھیل ترتیب دے رہے ہیں
بظاہر نظر آنے والی کہانی اصل نہیں ہوتی، کبھی کبھی ہماری نظر میں جو شخص مسیحا ہوتا ہے دراصل وہی سب سے بڑا غدار ہوتا ہے، اس کہانی میں آپ دو پہلو دیکھیں گے، ایک امریکہ کا اور ایک پاکستان کا ، امریکہ چونکہ ہمارے اصل دشمن یہودیوں کا دم چھلا ہے اور ان کی پلیننگز کا گڑھ ہے ، انہیں سب سے زیادہ سپورٹ اسی ملک کی طرف سے حاصل ہے تو میں نے ایسے بہت سارے ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو شاید ہی کبھی آپ لوگوں کو معلوم ہوسکتے، کہا جاتا ہے کہ دشمنوں کو تباہ کرنے سے پہلے ان کی چھپی ہوئی غاروں کو تباہ کرو تو یہ جملہ امریکہ کے لئے ہی ہے، اگر ہمیں اپنے اصل دشمنوں کو ہرانا ہے تو پہلے ہمیں ان کی چھپی ہوئی غاروں کو کھوجنا ہوگا۔
پاکستان کا پہلو ڈالنے کے پیچھے مقصد مسلمانوں کا حال دکھانا تھا، یہ بتانا تھا کہ باہر کی جنگیں جیتنے سے پہلے اندر کی جنگیں جیتنا پڑتی ہیں ورنہ میدانِ جنگ میں اگر عبدللہ بن ابی جیسے منافق ہمارے درمیان نکل آئے تو پوری جنگ کا پاسہ ہی پلٹ سکتا ہے، ہم تب اپنے اصل دشمن سے لڑنے کے قابل ہوں گے جب آستین کے سانپوں کو نکال باہر کردیں، بے نقاب کے آخر میں یہ دونوں کہانیاں ایک دوسرے سے جڑیں گی
امید ہے کہ میری یہ کاوش بہت پسند کی جائے ، اس حقیقی کہانی کو اس قدر بھرپور تجسس کے ساتھ لکھنا اور ہر قسط میں
قاری کو جوڑے رکھنا میرے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے ، آپ سے دعا کی درخواست
ازل سے ابد تک انسانوں میں ایک چیز مشترک رہی ہے اور وہ طاقت اور اقتدار حاصل کرنے کے لئے جنگیں، جب انسان غاروں میں رہتے تھے تو لکڑیوں سے ہتھیار بنا کر ایک دوسرے سے لڑا کرتے تھے، اب انسان محلوں میں رہتے ہیں اور ایٹمی ہتھیار بنا کر ایک دوسرے کی نسل کشی کرتے ہیں، جب اللہ تعالی نے انسان کی تخلیق کا ذکر فرشتوں سے کیا تو ان کا سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ انسان زمین پر خون ریزی کریں گے اور ایک دوسرے کو ناحق قتل کریں گے، چونکہ فرشتے اللہ تعالی کی حکمت سے واقف نہیں تھے تو ان کے ذہن میں انسان کو لے کر جو سب سے معیوب بات آئی وہ ایک دوسرے کا خون بہانہ تھا، آج بھی اس دنیا میں ایسے شر پسند لوگ موجود ہیں جو صرف اپنے مفادات کے لئے پوری پوری نسلوں کی نسل کشی کررہے ہیں لیکن کیوں؟
WAR IS A BLODDY BUISNESS
، جب میں نے بے نقاب کا سفر شروع کیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ ورلڈ وار ون سے اب تک دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں مستقل جاری رہنے والی جنگیں تو دراصل ایک بزنس ہے جو دنیا بھر کے ایلیٹس اپنا اصلحہ بیچنے کے لئے کروارہے ہیں۔
لیکن اس سب کے پیچھے کون ہے اور یہ کھیل کس طرح ترتیب دیا جارہا ہے؟ کیوں کہ یہ ریسرچ کھلے عام انٹرنیٹ پر موجود نہیں تھی اسی لئے میں نے سر توڑ کوششیں کرکے آپ سب کے سامنے ان ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو یہ خونی کھیل ترتیب دے رہے ہیں
بظاہر نظر آنے والی کہانی اصل نہیں ہوتی، کبھی کبھی ہماری نظر میں جو شخص مسیحا ہوتا ہے دراصل وہی سب سے بڑا غدار ہوتا ہے، اس کہانی میں آپ دو پہلو دیکھیں گے، ایک امریکہ کا اور ایک پاکستان کا ، امریکہ چونکہ ہمارے اصل دشمن یہودیوں کا دم چھلا ہے اور ان کی پلیننگز کا گڑھ ہے ، انہیں سب سے زیادہ سپورٹ اسی ملک کی طرف سے حاصل ہے تو میں نے ایسے بہت سارے ایجنڈوں کو بے نقاب کیا ہے جو شاید ہی کبھی آپ لوگوں کو معلوم ہوسکتے، کہا جاتا ہے کہ دشمنوں کو تباہ کرنے سے پہلے ان کی چھپی ہوئی غاروں کو تباہ کرو تو یہ جملہ امریکہ کے لئے ہی ہے، اگر ہمیں اپنے اصل دشمنوں کو ہرانا ہے تو پہلے ہمیں ان کی چھپی ہوئی غاروں کو کھوجنا ہوگا۔
پاکستان کا پہلو ڈالنے کے پیچھے مقصد مسلمانوں کا حال دکھانا تھا، یہ بتانا تھا کہ باہر کی جنگیں جیتنے سے پہلے اندر کی جنگیں جیتنا پڑتی ہیں ورنہ میدانِ جنگ میں اگر عبدللہ بن ابی جیسے منافق ہمارے درمیان نکل آئے تو پوری جنگ کا پاسہ ہی پلٹ سکتا ہے، ہم تب اپنے اصل دشمن سے لڑنے کے قابل ہوں گے جب آستین کے سانپوں کو نکال باہر کردیں، بے نقاب کے آخر میں یہ دونوں کہانیاں ایک دوسرے سے جڑیں گی
امید ہے کہ میری یہ کاوش بہت پسند کی جائے ، اس حقیقی کہانی کو اس قدر بھرپور تجسس کے ساتھ لکھنا اور ہر قسط میں
قاری کو جوڑے رکھنا میرے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے ، آپ سے دعا کی درخواست
یہ داستان ہے ایسے لڑکے کی جو 10 سال بعد اپنی محبت کو ڈھونڈنے اسکردو سے اسلام آباد آتا ہے ۔ جسے وہ اپنے رب سے مانگتا ہے ۔ یہ داستان ہے شاہ زین عباس کی۔ جو اپنے بابا کا خواب پورا کرنے اسلام آباد آیا تھا ۔
یہ داستان ہے اس لڑکی کی جو اپنے رب سے اپنی محبت کو بھول جانے کی دعا مانگتی تھی ۔ یہ داستان ہے آیت کی ۔
یہ داستان ہے کشمالا نور کی جس کی زندگی میں صرف دکھ کے علاوا کچھ بھی نہیں ۔۔
یہ داستان ہے ایسے مغرور لڑکے کی جو اپنا دل پہلے ہی نظر میں کسی مغرور لڑکی پر ہار بیٹھا تھا ۔ یہ داستان ہے دانیال شاہ کی کہ وہ اپنی محبت کو پانے کے لیے کچھ بھی کر سکتا تھا
یہ داستان ہے اس مغرور لڑکی کی جو اپنی شادی سے بچنے کے لیے اپنی کلاس فیلو کے ساتھ نکلی منگنی کا دکھاوا کرتی ہے یہ داستان ہے گل زارا خان کی ۔
یہ داستان ہے ایسے ولن کی جو اپنی محبت کو پانے کے لیے اس کی محبت کو ختم کرنے چلا تھا لیکن قسمت نے اس سے اس کی محبت ہی چھین لی ۔۔
یہ داستان ہے ایسے لڑکے کی جو 10 سال بعد اپنی محبت کو ڈھونڈنے اسکردو سے اسلام آباد آتا ہے ۔ جسے وہ اپنے رب سے مانگتا ہے ۔ یہ داستان ہے شاہ زین عباس کی۔ جو اپنے بابا کا خواب پورا کرنے اسلام آباد آیا تھا ۔
یہ داستان ہے اس لڑکی کی جو اپنے رب سے اپنی محبت کو بھول جانے کی دعا مانگتی تھی ۔ یہ داستان ہے آیت کی ۔
یہ داستان ہے کشمالا نور کی جس کی زندگی میں صرف دکھ کے علاوا کچھ بھی نہیں ۔۔
یہ داستان ہے ایسے مغرور لڑکے کی جو اپنا دل پہلے ہی نظر میں کسی مغرور لڑکی پر ہار بیٹھا تھا ۔ یہ داستان ہے دانیال شاہ کی کہ وہ اپنی محبت کو پانے کے لیے کچھ بھی کر سکتا تھا
یہ داستان ہے اس مغرور لڑکی کی جو اپنی شادی سے بچنے کے لیے اپنی کلاس فیلو کے ساتھ نکلی منگنی کا دکھاوا کرتی ہے یہ داستان ہے گل زارا خان کی ۔
یہ داستان ہے ایسے ولن کی جو اپنی محبت کو پانے کے لیے اس کی محبت کو ختم کرنے چلا تھا لیکن قسمت نے اس سے اس کی محبت ہی چھین لی ۔۔
اس زخمی چڑیا کی کہانی، جسے زندگی کے سب موسم خوف دلاتے ہیں۔ کچھ اپنے رشتے، اسے بےحد ستاتے ہیں۔ دل کے نہاں خانے بدگمانی راج کرتی ہے۔ اسے تلاش ہے، سکون کی۔ ایسا سکوں جو اسے نگل جائے۔ ذہن مفلوج ہے مگر یہ ایک روح ہے، جو روشنی استعارہ چاہتی ہے۔ وہ سراپا حزن ایسے دیس کو رستہ بناتی ہے جہاں خون رنگ شامیں، افق سے لاڈ کرتیں ماتم کناں منظر تشکیل دیتی ہیں۔ سفر دشوار ہے لیکن اک پریتم ہے جس کی آغوش وہ ٹھہر کر میٹھی نیند سوتی ہے۔ محبت زاد چند پریاں ان کے سنگ کھلکھلاتی ہیں۔ یہ سب خواب کا محض حصہ ہے اور بس۔۔
اس کہانی میں آپ ملے گے تین ایسے کرداروں سے جنکی زندگی ایک دوسرے کے ساتھ اُلجھی ہوئی ہے۔ ایک ایسی کہانی جہاں کچھ اپنے انجان ہو گئے اور کچھ انجان اپنوں سے زیادہ اہم ہو گئے۔جس میں غلط فہمی نے ایک حسین اور خوبصورت رشتے کی دوڑ اُلجھا دی۔ایک ایسے کردار سے جس کے سخت دل کو محبّت نے نرم کر دیا۔
کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جسے اس گناہ کی سزا ملی جو اُسنے کیا ہی نہیں۔ایک ایسے کردار کی جس نے بدگمانی میں اپنی محبّت کو کھو دیا۔۔۔۔ایک ایسی کہانی جسے پڑھ کر ہم سمجھ پائے گے کہ جو قسمت میں نہیں ہوتا وہ لے کر بھی چھین لیا جاتا ہے۔اور جو ہمیں قسمت نوازتی ہے وہ بہتر نہیں بہترین ہوتا ہے۔
اس کہانی میں آپ ملے گے تین ایسے کرداروں سے جنکی زندگی ایک دوسرے کے ساتھ اُلجھی ہوئی ہے۔ ایک ایسی کہانی جہاں کچھ اپنے انجان ہو گئے اور کچھ انجان اپنوں سے زیادہ اہم ہو گئے۔جس میں غلط فہمی نے ایک حسین اور خوبصورت رشتے کی دوڑ اُلجھا دی۔ایک ایسے کردار سے جس کے سخت دل کو محبّت نے نرم کر دیا۔
کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جسے اس گناہ کی سزا ملی جو اُسنے کیا ہی نہیں۔ایک ایسے کردار کی جس نے بدگمانی میں اپنی محبّت کو کھو دیا۔۔۔۔ایک ایسی کہانی جسے پڑھ کر ہم سمجھ پائے گے کہ جو قسمت میں نہیں ہوتا وہ لے کر بھی چھین لیا جاتا ہے۔اور جو ہمیں قسمت نوازتی ہے وہ بہتر نہیں بہترین ہوتا ہے۔
عباد الرحمٰن محض کہانی نہیں بلکہ ایک طویل سفر ہے انتظار سے اقرار تک کا سفر مایوسیوں سے یقین تک کا سفر کمزوریوں سے پختگی تک کا سفر خوف سے مقصدِ زندگی تک کا سفر عباد سے عباد الرحمٰن تک کا سفر