انسان کی روح اس دنیا میں تنہا ہی آئی تھی
ایک اجنبی مسافر، ایک خاموش مسکراہٹ کے ساتھ۔
زندگی کے راستے پر بے شمار چہرے ملے
کچھ ایسے جو وقت کے ساتھ مٹ گئے
اور کچھ ایسے جو دل میں گہرے نقوش چھوڑ گئے
جو کبھی مٹ نہ پائے
مگر کیا وقت نے کبھی کسی پر رحم کیا؟
یہ دریا ہمیشہ ایک ہی سمت میں نہیں بہا
جو کل ساتھ تھے
آج کہیں کھو گئے
ہم لاکھ روکیں، لاکھ پکاریں
مگر تقدیر کے فیصلے کبھی نہیں بدلتے
جو کبھی دل کا سکون تھے
وہ لمحوں کے طوفان میں بہہ گئے
آخرکار، سب کچھ مٹ جاتا ہے
مگر وہ لمحے، وہ یادیں
جو دل کی گہرائیوں میں چھپ جاتی ہیں
وہ ہمیشہ کے لیے ہمارے ساتھ رہتی ہیں
یہ کہانی ہے ایک ایسی موٹیویشنل اسپیکر کی جو کینسر کے مرض میں مبتلا ہے۔ یہ کہانی ہے ایک ایسے ڈاکٹر کی جو اپنی لیب میں کائنات کے قانون میں دخل اندازی کر رہا ہے مگر کوئی ہے جسے یہ سب پسند نہیں آیا اور اس نے کیا پھر کچھ ایسا جو آپ کو چونکا دے گا۔ ڈیتھ سرٹیفکیٹ ایک سائنس فکشن اور موٹویشنل ناول ہے۔
کوئی زخموں پر مرہم رکھتا تھا…
کوئی تحریروں سے امیدیں جگاتا تھا…
کوئی سچ کی آنکھ بنا ہوا تھا…
وہ ایک امید تھے، ایک آواز تھے…
ایک روشنی، ایک انقلاب تھے وہ…
مگر امیدیں ٹوٹ گئیں، آوازیں دفن ہو گئیں…
روشنی پر اندھیرے نے راج کر لیا…
اور انقلاب… کبھی آ نہ سکا…
وجہ؟
وہ لوگ… جن کے دلوں میں دل نہیں، پتھر تھے…
جن کے ضمیر مر چکے تھے…
جو لاپرواہ، بےحس، اور خاموش تماشائی بنے رہے…
سب مٹی ہو گئے…
اور جو باقی رہ گئے۔۔
ان کو بچانے بھی کوئی آگے نہیں بڑھا۔
وہ… تنہا رہ گئی…
نم آنکھیں، لرزتے لب،
بہتے آنسو، اور کچھ دعائیں۔۔
چاروں طرف آگ کا طواف…
جس کی تپش اس تک پہنچ رہی تھی۔
اور اس کی آہیں، اس کی پکار…
بس ایک رب سن رہا تھا…
کیا اس کا سننا کافی نہیں؟
کہیں میں اور آپ بھی تکلیف کی شدت میں زبان سے ادا ہونے والی ان بددعائوں میں شامل تو نہیں؟
کیا ہم خاموش تماشائیوں پر عذاب نہیں آئے گا؟
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جس نے اپنے بچپن میں ہی اپنے قریبی رشتوں کو کھویا تھا خوش فہمیوں اور جھوٹے خوابوں کو اہمیت نا دینے والی ایک باوقار لڑکی کی جو خواہشات کے حصول کی جدوجہد کی بجائے اپنے ضمیر کی سنتی ہے ۔ یہ کہانی ماضی حال ۔۔ محبت ۔۔ جال ۔۔۔خواہش اور ضمیر کے گرد گومتی نظر آئے گی اس سب میں آخر وہ ایسی کون سی چیز ہو گی جو بازی لے جائے گی ۔