اس زخمی چڑیا کی کہانی، جسے زندگی کے سب موسم خوف دلاتے ہیں۔ کچھ اپنے رشتے، اسے بےحد ستاتے ہیں۔ دل کے نہاں خانے بدگمانی راج کرتی ہے۔ اسے تلاش ہے، سکون کی۔ ایسا سکوں جو اسے نگل جائے۔ ذہن مفلوج ہے مگر یہ ایک روح ہے، جو روشنی استعارہ چاہتی ہے۔ وہ سراپا حزن ایسے دیس کو رستہ بناتی ہے جہاں خون رنگ شامیں، افق سے لاڈ کرتیں ماتم کناں منظر تشکیل دیتی ہیں۔ سفر دشوار ہے لیکن اک پریتم ہے جس کی آغوش وہ ٹھہر کر میٹھی نیند سوتی ہے۔ محبت زاد چند پریاں ان کے سنگ کھلکھلاتی ہیں۔ یہ سب خواب کا محض حصہ ہے اور بس۔۔
صرف ایک ناول نہیں، بلکہ ایک خاموش چیخ ہے — ان لفظوں کے خلاف جو ادب کے پردے میں بےحسی اور بےحیائی کو خوبصورتی کی صورت میں پھیلا رہے ہیں۔ یہ کہانی اُن قلموں کی حقیقت بھی ہے جو سوچے سمجھے بغیر صرف شہرت کے لیے لکھ رہے ہیں، اور ان آنکھوں کی آئینہ دار بھی، جو پڑھتے پڑھتے اپنا شعور کھو بیٹھتی ہیں۔
یہ داستان ہے آبرو نامی ایک نوجوان قاری کی، جس کے دل میں ادب کے لیے عشق تو ہے، مگر سچائی کی تلاش ابھی باقی ہے۔ اور ایک مشہور فحش لکھاری کی، جو لفظوں سے تو ہزاروں دل جیت رہی ہے، مگر اپنا ہی دل ہار چکی ہے — کسی انجانے خلا میں۔
جب ابصار جیسے ایک باشعور استاد کی زبان سے سچائی نکلتی ہے،
تو وہ صرف شعور کو نہیں جگاتی،
بلکہ دلوں کے سوئے ہوئے ضمیر کو بھی جھنجھوڑ دیتی ہے۔
یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جہاں لفظ زخم بننا چھوڑ دیتے ہیں —
اور شاید مرہم بننے کا آغاز کرتے ہیں۔
“کاغذ کے زخم” آج کے نوجوان قلمکاروں اور قارئین کے لیے ایک آئینہ ہے،
جو ادب کی اصل روح کو،
پاکیزگی، سچائی اور ذمہ داری کے دائرے میں واپس لانے کی کوشش کرتا ہے۔
کہانی ہے تین ایسے کرداروں کی جو اپنی زندگی میں اپنی اپنی جنگ لڑ رہے ہیں ایک کو اپنے باپ کی چھینی گئی طاقت واپس چاہیے اور ایک کو محبت اور سکون والی زندگی ایک طاقت کو ترسا ہوا ہے اور محبت اور سکون کو ترسی ہوئی لیکن ایک کردار ایسا بھی ہے جو اپنی شناخت خود سے بھی چھپائے رکھتا ہے جو محبت کرنے پہ آئے تو اپنا آپ بھی وار دے اور جب نفرت کرنے پہ آئے تو سامنے والے کو وہاں پہ لاکے مارے جہاں اسے پانی بھی نصیب نہ ہو.
کہانی ملک کے رکھوالعوں کے گرد گھومتی ہے کہانی کسی ایک شخصیت کا تعاقب نہیں کرتی بلکہ یہ مختلف کرداروں کا مجموعہ ہے جو اپنے آپ میں اہم ہے۔ کہانی ہے کرنل جبرئیل کی سربراہی کی زارا جبرئیل کے ساتھ کی میرال خان کی شخصیت کے بھول بھلیوں کی عنصب جہانگیر کی بہادری کی شامیراسامہ کی محبت کی اروا شمس کی پاکیزگی کی ایس کے کی قید کی روپا دیوی کے عشق کی اور صدام حیدر کے انتقام کی ماضی کے دریچوں میں دوبے ان رازوں کی جو کھل کر بہت سی حقیقتیں نگل لیتے ہیں۔ دہلیز کے پار وہ کہانی ہے انصاف کی ملک کی خاطرجان دینے کی اور لڑ کر فتح یاب ہونے کی۔۔۔
کہانی ہے سلطان مراد اللہ خان کی ریاست میں قائم و دائم سات مینار محل کے گھٹن زدہ، ٹھنڈے تے خانے میں قید رازوں سے پردہ اٹھاتی چند زندگیوں کی۔ محبت، قربانی اور دغا میں جھولتے رشتے۔ سچ اور جھوٹ کی بنی بلند عمارتوں میں سے جھانکتے چاند اور تاروں کی روشنی میں محبت میں پڑتے بادشاہ اور ایک عام سی لڑکی کی۔
سات مینار محل کے عالیشان باغ سے آتی مختلف قسم کے پھولوں کی خوشبو آپ کی توجہ کی منتظر ۔