اس زخمی چڑیا کی کہانی، جسے زندگی کے سب موسم خوف دلاتے ہیں۔ کچھ اپنے رشتے، اسے بےحد ستاتے ہیں۔ دل کے نہاں خانے بدگمانی راج کرتی ہے۔ اسے تلاش ہے، سکون کی۔ ایسا سکوں جو اسے نگل جائے۔ ذہن مفلوج ہے مگر یہ ایک روح ہے، جو روشنی استعارہ چاہتی ہے۔ وہ سراپا حزن ایسے دیس کو رستہ بناتی ہے جہاں خون رنگ شامیں، افق سے لاڈ کرتیں ماتم کناں منظر تشکیل دیتی ہیں۔ سفر دشوار ہے لیکن اک پریتم ہے جس کی آغوش وہ ٹھہر کر میٹھی نیند سوتی ہے۔ محبت زاد چند پریاں ان کے سنگ کھلکھلاتی ہیں۔ یہ سب خواب کا محض حصہ ہے اور بس۔۔
یہ کہانی ہے ٹوٹے رشتوں کی ۔۔۔۔اک انجان خوف کی ۔۔۔۔ادھوری محبت کی۔۔۔۔۔ سب سے بڑھ کر اللہ ہر توکل کی اس کہانی میں اک ہی دشمن ہے جو کہ ہم سب کا واحد دشمن ہے ۔۔۔
یہ کہانی ہے اک ایسی لڑکی کی جو گناہوں کے دلدل سے نکل کر ہدایت کی جانب آئ یہ کہانی ہے اک لڑکے کی جو اپنے ماضی میں الجھا ہوا تھا یہ کہانی ہے اک ایسے سنگ دل انسان کی جسے بس طاقت چاہیۓ تھی اک لڑکی کی حوس کی ۔۔۔۔یہ کہانی ہے اللہ سے امید کی اس کی جانب بڑھنے کی اس پر توکل کرنے کی ۔۔۔۔
یہ کہانی ہے یزدان عریبی کے عشق کی اسکے جنون کی کامران عریبی کی اپنی بیٹی ہیر کی محبت کی مشعل ہمدانی کی اپنی بہن سے نفرت کی اور یزدان اور ہیر کی محبت کو دنیا کی نظر لگ جانے کی
اندھیری رات اور اپنے جوابوں کے حصول کے لیے ہاریکا آ یان پہاڑ کی چوٹی کو سر کرنے چلی ۔۔۔ کیونکہ چڑھائی کے نیچے اور چوٹی کے درمیان کہیں اس راز کا جواب ہے کہ ہم کیوں چڑھتے ہیں۔
زندگی جہاں گیلی ہے وہاں بہتر ہے۔
ہر غوطہ ایک نیا ایڈونچر ہے۔
سمندر بلا رہا ہے، اور مجھے غوطہ لگانا ہے۔
گہرائیوں کے چھپے ہوئے خزانوں کو دریافت کرنا۔
اور برق پاشا کو سمندر کی تہہ کو چیرتے اس سے راز نکالنا ایک تھرل لگتا ہے
ہم آگے بڑھتے رہتے ہیں، نئے دروازے کھولتے ہیں، اور نئی چیزیں کرتے رہتے ہیں، کیونکہ ہم متجسس ہوتے ہیں اور تجسس ہمیں نئی راہوں پر لے جاتا ہے۔
اور نور ایسمیرے ۔۔ اسے دراصل ایک بیماری لاحق ہے جو کہ لاعلاج ہے ۔۔ اور وہ بیماری ہے “تجسس ” کی
طہ اور عبیرہ ۔۔ وہ ہاتھ ملا کے دریافت کرنا کرنا چاہتے ہیں ۔۔ اس دنیا کو ۔۔ اور اس دریافت میں وہ اپنی ایک کہانی بناتے ہیں کیونکہ وہ ہمسفر ہیں ۔۔
اور ان سب کے بعد ساحل حریب ۔۔۔ ایک جنگجو ۔۔ وہ دنیا فتح کرنے کا خواب پالے شہر شہر کے سفر پہ گامزن ہے
اس سب میں سے کوئی نہیں جانتا کہ کس کو یہ دنیا کہاں لے جائے گی ۔۔۔۔ اور کیسے ملا دے گی
۔دوستی دنیا کی سب سے مشکل چیز ہے جسے سمجھانا ہے۔ یہ ایسی چیز نہیں ہے جو آپ اسکول میں سیکھتے ہیں۔ لیکن اگر آپ نے دوستی کا مطلب نہیں سیکھا، تو آپ نے واقعی کچھ نہیں سیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہانی ہے دو لوگوں کی جو میلوں دور ایک دوسرے ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوتے ہیں۔ کہانی ہے پاکستان میں موجود اقلیتوں کے حقوق کی… کہانی ہے انصاف کی… انتقام کی… اور دو ان دیکھے دشمنوں کی…
یہ کہانی ہے عشوہ خان کی جو موبائل ملنے پر گمراہی کی راہ پہ نکل پڑی۔۔۔اور پھر ایک ایک لڑکے کے ہاتھوں استعمال ہونے کے بعد اس کا پھر اپنے رب کی طرف لوٹنا۔۔۔اور پھر اسے دوبارہ سے اسامہ خان سے جنون کی حد تک محبت ہونا
ازل سے زمانے میں ایک رواج ہے چلتا آیا ، پڑھنے والا خود کی شخصیت کو کرداروں میں ہے ڈھونڈتا آیا ، ہر کردار پڑھنے والے کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے ، یہ پڑھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اپنی زندگی کی کہانی کو کس کردار کی کہانی سے مماثلت شدہ پاتا ہے ، میرا ماننا ہے کہ انسان ہر موڑ پر اپنی زندگی کا ہیرو اور ولن خود ہوتا ہے، جب اس کے کردار سے کسی کو فائدہ ہو تو وہ ہیرو ہے اور یہی فرد کسی کے نقصان کا محتمل ہوجائے تو ولن ، جانشین کے ہیرو اور ولن کو پڑھنے والا خود ڈھونڈے گا ، وہ اپنی شخصیت کی مناسبت کا کردار بھی خود ہی چنے گا اور پھر اس سے اپنے لئے سبق اخذ کرے گا ، جانشین کی کہانی زندگی کی دوڑ میں دوڑنے والے مسافروں کی ہے ، وہ مسافر جنہیں قافلوں کی سنگت بھی ملی، کبھی ہجر کا عذاب بھی ، کبھی وصل کا تحفہ ملا ، کبھی آزمائش کا وبال بھی ، جو رک گیا وہ رکا رہا جو چل پڑا وہ کھڑا رہا زندگی کے امتحان میں ۔